قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملک میں وبائی صورتحال،سیلاب،عالمی
اقتصادی بحالی میں سست روی اور اجناس کی بلند قیمتوں سمیت دیگر عناصر کے
باعث تیسری سہ ماہی میں چین کے اقتصادی اضافے میں سست روی نظر آرہی ہے،تاہم
پورے سال کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو یقیناً چین اقتصادی و سماجی ترقی کے
اہداف کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے ایک مضمون شائع
کیا جس میں نشاندہی کی گئی ہےکہ معاشی ماہرین رواں سال چین کی طے شدہ متوقع
شرح نمو چھ فیصد تک پہنچنے کے لیے پراعتماد ہیں۔
ظاہر ہے کہ پہلی تین سہ ماہیوں میں چینی معیشت نے چوتھی سہ ماہی کے لیے ایک
اچھی بنیاد رکھی ہے۔تاہم آنے والے عرصے میں عدم استحکام اور غیریقینی صورتِ
حال کے عوامل سےچینی معیشت کو درپیش چیلنجز میں بھی اضافہ ہو گا۔اسی تناظر
میں چین کی اقتصادی ترقی میں مضبوطی،ممکنہ صلاحیت اور وسیع گنجائش کی
خصوصیات بہت نمایاں ہوئی ہیں اور اعلی معیار کی ترقی کے رجحان میں تبدیلی
نہیں آئےگی۔
عالمی اتحاد برائے ویکسین نے حال ہی میں اعلان کیا کہ اس نے چین کی دو
ویکسین ساز کمپنیوں کے ساتھ ویکسین خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس
پیش رفت کا مطلب ہے کہ چین کی دونوں ویکسین ساز کمپنیاں باضابطہ طور پر
ویکسین کے حوالے سے عالمی تعاون " کووایکس" میں شامل ہو چکی ہیں اور رواں
ماہ سے ہی ترقی پزیر ممالک میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ویکسین
فراہم کر سکیں گی۔
اس سے ایک مرتبہ پھر چین کی جانب سے ویکسین کو عالمی عوامی مصنوعات بنانے
کے عزم کی عملی عکاسی ہوتی ہے، جس سے بلا شبہ ویکسین کی مساوی تقسیم کو
فروغ ملے گا اور انسداد وبا کے عالمی اقدامات کو تقویت حاصل ہو گی۔ حقائق
کے تناظر میں 100 سے زائد ممالک نے چینی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی
ہے جبکہ 30 سے زائد غیر ملکی رہنماؤں نے چینی ویکسین خود لگوائی ہے ، جو
چینی ویکسین کی افادیت ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔سی این این نے حال ہی میں
ایک جامع تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں منگولیا ، چلی ، سیچلیس اور
دیگر ممالک شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ اعتماد ظاہر کیا گیا ہے کہ چینی
ویکسین انفیکشن کی شرح اور اموات کی تعداد میں کمی کا موجب بن رہی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری، صدر مملکت اور
مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے چھبیس تاریخ کو 13ویں پانچ سالہ
منصوبے کے دوران سائنسی اور تکنیکی اختراعی کامیابیوں کی قومی نمائش کا
دورہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی میں
تیزی آئی ہے اور اختراعی صلاحیتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ بنیادی شعبہ
جات سمیت اسٹریٹجک ہائی ٹیک اور لوگوں کے معاش سے وابستہ ٹیکنالوجی کے
شعبوں میں اہم سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔
اس وقت ملک ہمہ جہت طور پر ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کا نیا سفر شروع
کر چکا ہے۔ پارٹی اور ملک کی مجموعی ترقی میں سائنسی اور تکنیکی اختراع کا
نمایاں مقام اور اہم کردار ہے۔ سائنسی اور تکنیکی کارکنوں کو عالمی سطح پر
سائنس اور ٹیکنالوجی کی پیش رفت کا سامنا کرنا ہوگا، اہم اقتصادی محاز کو
بھی دیکھنا ہو گا اور ملک کی اہم ضروریات بھی درپیش ہوں گی۔انہوں نے اس
موقع پر زور دیا کہ عوام کی زندگی اور صحت کو ترجیح دیتے ہوئے اختراع اور
پختہ خود اعتمادی سے اختراعی مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے، تکنیکی بلندیوں
کو بہادری سے عبور کیا جائے، ترقیاتی مسائل کو حل کیا جائے، اعلیٰ سطحی
سائنسی اور تکنیکی خود انحصاری کے حصول کو تیز کیا جائےاور نئی شراکتوں کی
جستجو کی جائے تاکہ ملک کی ایک عالمی سائنسی اور تکنیکی طاقت کے طور پر
تعمیر کی جا سکے اور چینی قوم کی عظیم نشاتہ الثانیہ کی منزل حاصل کی جا
سکے۔
|