|
|
ایپل کے اس کمپیوٹر کی بولی چار لاکھ امریکی ڈالر لگی ہے
جسے 1976 میں کمپنی کے نائب بانی سٹیو وزریاک اور سٹیو جابز نے تیار کیا
تھا۔ |
|
یہ ایپل ون ہواوے کی کووا لکڑی کے کیس میں ہے اور اب بھی
کام کرتا ہے۔ یہ ان 200 کمپیوٹروں میں سے ایک ہے جنھیں کِٹ کی شکل میں بیچا
گیا تھا۔ |
|
نیلامی کرنے والے جان مورن نے کیلی فورنیا میں کہا کہ اس
کمپیوٹر کے اب تک صرف دو مالک رہے ہیں۔ ایک کالج کے پروفیسر تھے اور دوسرے
ان کے طالب علم جنھیں انھوں نے یہ مشین 650 ڈالر میں فروخت کی تھی۔ |
|
اس فروخت میں یوزر مینوئیل اور دو کیسٹوں میں موجود ایپل
کا سافٹ ویئر شامل ہیں۔ |
|
ایپل ون کے ماہر کورے کوہن نے لاس اینجلس ٹائمز سے منگل کو نیلامی کے موقع
پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ الیکٹرانکس اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی پرانی اور
نایاب اشیا کو جمع کرنے والوں کے لیے مقدس چیز کی طرح ہے۔ |
|
نیلامی میں پیش کیے جانے والے اس ماڈل کے کووا لکڑی سے بنے کیس کا اضافہ
کمپیوٹر کے ابتدائی ریٹیلر ’بائیٹ شاپ‘ نے کیا تھا۔ کیلی فورنیا میں موجود
اس ریٹیلر نے تقریباً 50 ایپل ون مشینیں ڈلیور کی تھیں۔ |
|
کیلیفورنیا کے ایک گیراج میں جابز وزنیک اور رونالڈ وائنے نے ایپل کی بنیاد
رکھی تھی۔ |
|
|
|
اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے جابز نے اپنی وی ڈبلیو
مائیکروبس بیچ دی تھی جبکہ وزنیک نے ایچ پی 65 کیلکیولیٹر پانچ سو ڈالر میں
فروخت کر دیا تھا۔ |
|
سنہ 1976 میں یہ مشینیں چھ سو چھیاسٹھ اعشاریہ چھیاسٹھ
ڈالر میں فروخت ہوئی تھیں۔ رپورٹس کے مطابق وزنیک کو مسلسل ایک جیسے نمبر
پسند ہیں۔ |
|
یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ دنیا میں اب بھی اس طرح کے
20 کمپیوٹر ایسے ہیں جو کام کرتے ہیں۔ |
|
جس مشین کی نیلامی کی گئی ہے وہ سب سے زیادہ مہنگا بکنے
والا ایپل ون کمپیوٹر نہیں۔ یہ اعزاز سنہ 2014 میں نیویارک کے بونہمز نامی
نیلام گھر میں نو لاکھ پانچ ہزار ڈالر میں فروخت ہونے والی ایک مشین کو
حاصل ہے۔ |
|
Partner Content: BBC Urdu |