جنگِ اَحزاب کے نتائج و ثمرات !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالاَحزاب ، اٰیت 25 تا 27 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ورد
اللہ الذین
کفروابغیضھم
لم ینالواخیرا وکفی
اللہ المؤمنین القتال وکان
اللہ قویا عزیزا 25 وانزالذین
ظاھروھم من اھل الکتٰب من صیا
صیھم وقذف فی قلوبھم الرعب فریقا
تقتلون وتاسرون فریقا 26 واورثکم ارضھم
ودیارھم واموالھم وارضالم تطؤھا وکان اللہ علٰی
کل شئی قدیرا 27
اور اہلِ ایمان کے مقابلے میں کُفار اپنے جو خون خوار لشکر لے کر آۓ تھے اللہ نے اُن خون خوار لشکروں کو اہلِ ایمان کے ذریعے ایک ایسی عبرتناک شکست دے دی تھی کہ وہ لشکر اپنے دل کی سرفرازی کے سارے خواب اور اپنی نامُرادی کے سارے داغ اپنے دل میں لے کر ہی اپنے سجاۓ ہوۓ اُس میدانِ جنگ سے واپس ہوۓ تھے ، کفر کے اُن شہ زور لشکروں کی اِس ناکامی کی وجہ صرف یہ تھی کہ اُس جنگ میں اللہ نے اپنے اُن اہلِ ایمان بندوں کی مدد کی تھی جن کی ریاست و سپاہ کفر کے اُن لشکروں کے نرغے میں آچکی تھی اور جن اہلِ کتاب کے قبیلوں نے کُفر کے اُن خوں آشام لشکروں کی پُشت پناہی کی تھی تو اُن کے دلوں پر بھی اللہ نے ایمان والوں کی ایک ایسی ہیبت طاری کردی تھی کہ وہ اُن کی اُس ہیبت سے ہی اپنے مُستحکم قلعے چھوڑ کر بھاگ گۓ تھے کیونکہ اُن کی ایک جماعت پہلے ہی اہلِ ایمان کے مقابلے میں آکر اور اُس سے پِـٹ پٹا کر اپنے اَنجام کو پُہنچ گئی تھی اور ایک جماعت اہلِ ایمان کی قید میں آکر قید ہو چکی تھی اور اِس طرح اہلِ ایمان اَب اللہ کی مدد سے اُن کی اُن زمینوں ، اُن جائدادوں اور اُن گھروں کے مالک بن گۓ تھے جن زمینوں ، جن جائدادوں اور جن گھروں میں اِس سے پہلے انہوں نے کبھی قدم بھی نہیں رکھا تھا اور اِس اَن ہونی کو ہوتے دیکھ کر ہر زندہ قوم کے ہر زندہ فرد پر یہ اَمرِ رَبی ظاہر ہوگیا تھا کہ اللہ ہی ہمیشہ ہر ایک قوم اور ہر ایک قوم کے ہر ایک فرد کو اپنی حکمت سے فتح و شکست دیتا رہتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
سُورَةُالاَحزاب میں جنگِ اَحزاب کا جو مضمون سُورَةُالاَحزاب کی اٰیت 9 سے شروع ہو کر سُورَةُالاَحزاب کی اٰیت 27 پر ختم ہوا ھے اور اُس مضمون کی پہلی اٰیت میں اللہ تعالٰی نے اہلِ ایمان پر کی گئی اپنی جس رحمت و مہربانی کا ذکر کیا ھے اُس رحمت و مہربانی کا پہلا عظیم حوالہ خود سیدنا محمد علیہ السلام کی وہ عظیم ذاتِ گرامی ھے جس عظیم ذاتِ گرامی کا اِس اُمت میں مامُور ہونا ہی اِس اُمت پر اللہ تعالٰی کی وہ پہلی عظیم رحمت و مہربانی ھے جس رحمت و مہربانی کو اللہ تعالٰی نے اِس اُمت کے یومِ قیام سے لے کر یومِ قیامت تک قُرآنِ کریم کی اُس اٰیت میں محفوظ کردیا ھے ، اللہ تعالٰی کی اِس رحمت و مہربانی کا دُوسرا عظیم حوالہ اللہ تعالٰی کی وہ عظیم کتاب ھے جو عظیم کتاب اللہ تعالٰی نے سیدنا محمد علیہ السلام پر نازل کی ھے اور جس عظیم کتاب کی تنزیل و تکمیل کے لیۓ سیدنا محمد علیہ السلام کو اللہ تعالٰی نے اہلِ زمین کے لیۓ مُنتخب و مبعوث فرمایا ھے اور تیسرا عظیم حوالہ اُس پہلی مُسلم جماعت کا وہ قیام ھے جو سیدنا محمد علیہ السلام کی قیادت میں قائم ہوئی ھے اور جس پہلی مُسلم جماعت نے اپنے جُملہ معاملاتِ حیات میں اللہ تعالٰی کی اُس کتاب عظیم کو اپنا مقصدِ حیات بنایا ھے جو اللہ تعالٰی نے نازل کی ھے اور اُس مُسلم جماعت نے اُس صاحبِ کتاب ہستی کو اپنا مُعلّمِ حیات بنایا ھے جس ہستی پر اللہ تعالٰی نے اپنی یہ کتابِ عظیم نازل کی ھے اور اُس پہلی مُسلم جماعت کی اسی اطاعت گزاری کی بنا پر یومِ قیامت تک پیدا ہونے اور پیدا ہو کر اُس جماعت کی اُس اطاعت میں شامل ہونے والے سعادت مند اَفراد کی اُس جمعیت کا تاریخی نام اُمتِ مُسلمہ قرار پایا ھے ، یہ اُمت جو اپنے یومِ قیام سے لے کر یومِ قیامت تک قائم رہنی ھے اِس اُمت کے لیۓ اللہ تعالٰی کے اِس کلامِ الہام کو سمجھنے اور سیدنا محمد علیہ السلام و اَصحابِ محمد علیہ السلام کے مقام کو جاننے کا مُعتبر علمی و عملی حوالہ بھی وہی قُرآن ھے جس قُرآن نے جنگ اَحزاب کا یہ مربُوط قُرآنی قانُون اپنی اُس مُحترم و مُعتبر سند کے ساتھ انسان تک پُہنچایا ھے جس سند میں علمِ ھدایت کے طور پر انسان کے سامنے صرف قُرآن کا مُحترم حوالہ آیا ھے اور جس مُحترم و مُعتبر سند میں مُعلّمِ ھدایت کے طور پر انسان کے سامنے صرف محمد علیہ السلام کا مُحترم حوالہ آیا ھے اور جس مُحترم و مُعتبر سند میں قُرآن و صاحبِ قُرآن کی اطاعت گزار جماعت کے طور پر انسان کے سامنے صرف اُس مُسلم جماعت کا حوالہ آیا ھے جس جماعت سے اُس جماعت کی حیات میں اللہ تعالٰی نے اپنے راضی ہونے کا اعلان کیا ھے اور جس جماعت نے اپنی حیات میں اللہ تعالٰی سے اپنے راضی ہونے کا اعلان کیا ھے ، قُرآنِ کریم کی اِن اٰیات کے مطابق زمین پر جب پہلی بار اطاعتِ قُرآن مع ھدایت رسُول اور ھدایتِ رسُول مع اطاعتِ قُرآن کا یہ عملی نظام قائم ہوا تھا تو مُنکرینِ قُرآن و مُنکرینِ صاحبِ قُرآن اور مُتبعینِ قُرآن و مُتبعینِ صاحبِ قُرآن کے خلاف کُفر کی ساری چھوٹی بڑی طاقتوں نے مل کر ایک خوفناک یلغار کردی تھی اور اللہ تعالٰی نے عددی طور پر اُس قلیل مگر عملی طور پر اُس جلیل جماعت کی اِس طرح مدد کی تھی کہ کفر کی اُن ساری طاقتوں کو پہلے مرحلے میں تو اُس اسلامی حکومت کی جغرافیائی سر حدوں سے بھاگنا پڑا تھا اور دُوسرے مرحلے میں اُس کی نظریاتی سرحدوں سے بھی اِس طرح پر نکلنا پڑا تھا کہ اُن کی ساری زمینیں اور اُن کے سارے باغات ، اُن کی ساری جائدادیں اور اُن کی جاگیریں اور اُن کے سارے بنے بناۓ اور سجے سجاۓ ہوۓ گھر بار بھی قُرآن کی اُس اطاعت گزار جماعت کے قبضے میں آگۓ تھے جو اپنی عددی قُوت کے اعتبار سے اُس وقت کی سب سے زیادہ قلیل جماعت تھی لیکن اپنے علمی و عملی اور اخلاقی قُوت کے اعتبار سے اُس وقت کی سب سے زیادہ عالی مرتبت اور جلیل و جمیل جماعت تھی اور اُس جماعت کی یہ فتحِ جلیل اِس بات کی دلیل تھی کہ نزولِ قُرآن کے بعد اِس زمین کی جو جماعت زمین پر قُرآن کی مُتبع جماعت ہوگی وہ اِس زمین پر اپنی تعداد میں کم تر ہونے کے باوجُود بھی ہمیشہ ہی کامیاب و کامران ہوگی اور جو جماعت قُرآن و اطاعتِ قُرآن کی مُتبع نہیں ہو گی وہ اِس زمین پر اپنی تعداد میں برتر ہونے کے باوصف بھی ہمیشہ ہی ناکام و نامُراد رھے گی ، بقول حضرتِ اقبال کہ ؏

کی محمد سے وفا تُونے تو ھم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ھے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 457457 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More