#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورُةُالاَحزاب ، اٰیت 31 ، 32
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ومن
یقنت منکن
للہ ورسولهٖ و
تعمل صالحا تؤتھا
اجرھا مرتین واعتدنا
لھا رزقا کریما 31 یٰنساء
النبی لستن کاحد من النساء
ان اتیقیتن فلا تخضعن بالقول
فیطمع الذی فی قلبهٖ مرض وقلن
قولا معروفا 32
اے نبی کی اور نبی پر ایمان لانے والے ایمان دار انسانوں کی ایمان دار
بیویو ! تُم میں سے جو کوئی بھی ایمان لانے کے بعد اللہ و رسُول کے اَحکامِ
نازلہ کی تعمیل کرے گی اور جو کوئی بھی اپنے قول و عمل سے اپنے نبی کے
مقاصدِ نبوت کی تکمیل کرے گی تو اُس کے ایک ایک عمل کا اُس کو دُہرا دُہرا
انعام دیا جاۓ گا اور اُس کے ایمان کو بھی اُس کی جان میں اِس طرح اُس کا
رزقِ جان بناکر ڈال دیا جاۓ گا کہ جس سے اُس کی قلبی و رُوحانی کیفیت زمین
کی تمام عورتوں سے بہتر ہوجاۓ گی لیکن اِس کے ساتھ ہی تُم میں سے ہر ایک
خاتون پر اَب یہ اَمر بھی لازم ہوچکا ھےکہ تُم جب بھی کسی مرد کے ساتھ کلام
کرنا تو اُس کلام میں وہ حلاوت ہرگز پیدا نہ ہونے دینا کہ جس سے کسی مرد کے
دل میں کوئی مَنفی جذبہ بیدار ہو اِس لیۓ تُم جب بھی جنسِ مُخالف سے کلام
کرنا تو قُرآن کے اسی قانُونی دائرے میں رہتے ہوۓ کلام کرنا جس دائرے میں
رہتے ہوۓ تمہیں کلام کرنے کی تعلیم دی گئی ھے اور ھدایت بھی کی گئی ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
سیدنا محمد علیہ السلام نے جنگِ اَحزاب سے قبل یا بعد یا جنگِ اَحزاب کے
دوران اَصحابِ محمد علیہ السلام کی جو علمی و فکری اور ذہنی و قلبی تربیت
کی تھی اُس تربیت کے عملی نتائج و ثمرات جنگِ اَحزاب کے دوران بھی مُسلسل
ظاہر ہوۓ تھے اور جنگِ اَحزاب کے بعد بھی مُتواتر ظاہر ہو رھے تھے جس سے
سیدنا محمد علیہ السلام کو اِس بات کا اطمینان ہو گیا تھا کہ آپ اللہ
تعالٰی کی زمین پر مقاصدِ نبوت کی تکمیل کے لیۓ وہ ایمان دار جماعت تیار
کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں جس جماعت کے اَفراد مقاصدِ نبوت کی تکمیل کے
لیۓ جان و دل سے خود بھی مُتحرک و فعال بن چکے ہیں اور قُرآنی معاشرے میں
شامل ہونے والے دُوسرے اِفراد کو بھی جان و دل کے کامل جذبے کے ساتھ مُتحرک
و فعال بنا رھے ہیں لیکن آپ کی نبوت و تعلیمِ نبوت اور تنظیمِ نبوت صرف
مردوں کے لیۓ نہیں تھی کہ مردوں کی اِس جماعت کے مُتحرک فی العمل ہوتے ہی
تکمیلِ وحی کا وہ تمام کام مُکمل ہوجاتا بلکہ حقیقت یہ ھے کہ جس وقت تعلیم
سازی و تنظیم سازی کا وہ کام شروع کیا گیا تھا اُس وقت تنزیل وحی کا کام تو
جاری تھا لیکن تکمیلِ وحی کی وہ منزل ابھی بہت دُور تھی جس تک پُہنچنا مردِ
مومن کا ایک مومنانہ خواب تھا اور اُس خواب کو تعبیر آسا بنانے کے لیۓ اُس
وقت تکمیلِ وحی کے اِس عظیم کام کی جتنی زیادہ مردوں کی جماعت میں ضرورت
تھی اِتنی ہی زیادہ عورتوں کی جماعت میں بھی ضرورت تھی ، نبوت اور مقاصدِ
نبوت کی بُنیاد اگرچہ صرف ایمان کا اقرار ھے جو توحید کے اقرار اور شرک کے
اِنکار سے عبارت ھے اور یہ نعمت اُن تمام عورتوں کو پہلے ہی حاصل ہو چکی
تھی جو اِس سے پہلے ایمان لا چکی تھیں لیکن انسانی معاشرہ ایک بہتا دریا ھے
جس میں ہر لَمحے وہ نۓ سے نۓ مد و جزر پیدا ہوتے رہتے ہیں جن کے ساتھ ہر
قطرہِ دریا کو اُس کے ہر اُس اَلگ اَلگ منظر و مقام سے گزرنا ہوتا ھے جس
منظر و مقام کے اپنے الگ الگ تقاضے ہوتے ہیں اور جس طرح جُوۓ آب کے بیتاب
قطروں کو اپنے الگ الگ مقامات سے گزرنا ہوتا ھے اسی طرح انسانی معاشرے کے
افرادِ معاشرہ کو بھی اَلگ اَلگ مسائل و معاملات کے ساتھ سفرِ حیات کی ہر
منزل سے گزرنا ہوتا ھے اور جب بھی گزرنا ہوتا ھے فطری حالات کے فطری تقاضوں
کے مطابق ہی گزرنا ہوتا ھے اِس لیۓ اللہ تعالی نے انسانی جنس کی اِس نسوانی
جماعت کے سفرِ حیات کو آسان بنانے کے لیۓ پہلے اپنے نبی علیہ السلام کی
بیویوں کے لیۓ وہ اَحکام نازل کیۓ جو { یٰایھاالنبی قل لازواجک } کے عنوان
کے ساتھ اِس سُورت اٰیت 28 میں بیان ہوۓ ہیں اور اِن اَحکام کے بعد اِن
اَحکام کے اِس مضمون کو مزید وسعت دینے کے لیۓ اِس مضمون میں وہ اضافی
مضمون شامل کیا گیا ھے جو { یٰنساء النبی } کے عنوان کے ساتھ اِس سُورت کی
اٰیت 30 میں گزرا ھے اور اَب اُسی مضمون کو مزید وُسعت دینے کے لیۓ اُسی
مضمون کا اٰیاتِ بالا میں بھی اُسی مضمون کا اعادہ کیا گیا ھے تاکہ اِس
مضمون کے یمین و یسار میں آنے والے وہ سارے اَجزاۓ کلام اِس میں سماجائیں
جن کی انسانی معاشرے کی اِس نسوانی جماعت کو ابھی ضرورت ھے یا اِس کے بعد
کبھی ضرورت ہو سکتی ھے ، اِن دو اٰیات میں دو بار دُہراۓ جانے کے بعد تیسری
بار دُہراۓ جانے والے اِس مضمون کا لُبِ لُباب یہ ھے کہ تُم خواتین میں سے
ہر ایک خاتون اِس قُرآنی نظامِ معاشرت پر ایمان لانے سے پہلے انسان کے اُس
عام انسانی معیار کے مطابق حیاداری کی پابند تھی جو عام معیار اُس وقت اُس
انسانی معاشرت میں فطری طور پر موجُود تھا لیکن قُرآن کی یہ ایمانی معاشرت
قبول کرنے کے بعد تُم میں سے ہر ایک خاتون قُرآن کی اُس معیاری حیاداری کی
پابند ہو چکی ھے جس معیاری حیاداری کا اللہ تعالٰی نے قُرآن کے اِس ضابطے
میں ذکر کیا ھے اِس لیۓ آج کے بعد جو مُسلم خاتون قُرآن کے اِس قُرآنی
ضابطے کے خلاف عمل کرے گی وہ عنداللہ اُس دُہری سزا کی مُستحق ہوگی جس سزا
کا اٰیاتِ بالا میں ذکر کیا گیا ھے اور جو خاتون قُرآن کے اِن اَحکام اور
ضابطوں کی اتباع کرے گی وہ اُس دُہری جزا کی حق دار ہوگی جس دُہری جزا کا
اٰیاتِ بالا میں دُوسری بار ذکر کیا گیا ھے اور پھر جزا و سزا کے اِس بیان
کے بعد اٰیاتِ بالا میں سے پہلی اٰیت میں دیۓ گۓ اِن اَحکام کے بعد دُوسری
اٰیت میں دُوسری بار { یٰنساء النبی } کا وہی مضمون دوباہ دُہرایا گیا ھے
جو اِس سے پہلے اٰیت 30 میں بھی لایا گیا ھے اور اِس دُہراۓ گۓ مضمون سے
بارِ دِگر اِس اَمر کی یاد دھانی کرانا مقصود ھے کہ اللہ تعالٰی کے اِس
خطاب کی مُخاطب صرف نبی علیہ السلام کی ازواجِ مطہرات نہیں ہیں بلکہ اِس
خطاب کی مُخاطب ہر وہ خاتون ھے جو کسی مومن و مُسلم کی بیوی ھے یا جو کسی
مومن و مُسلم کی بیٹی ھے اور یا جو کسی مومن و مُسلم کی بہن ھے کیونکہ
انسان کے انسان کے ساتھ اللہ تعالٰی کے قائم کیۓ ہوۓ یہ انسانی رشتے وہ عام
انسانی رشتے نہیں ہیں جو اِس دُنیا میں ایک دُوسرے کے ساتھ کُچھ دنوں ،
کُچھ مہینوں یا کُچھ برسوں تک قائم رہتے ہیں بلکہ یہ تو قُرآن کے قائم کیۓ
ہوۓ وہ خاص رشتے ہیں جو دُنیا و آخرت دونوں میں ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ قائم
و دائم رہتے ہیں !!
|