حضرت شیخ سعدی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسجد
الحرام میں کچھ لوگ کعبۃ اللہ شریف کے قریب عبادت میں مصروف تھے۔ اچانک
انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ دیوارِ کعبہ سے لپٹ کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہا
ہے اور اس کے لَبوں پر یہ دعا جاری ہے۔۔۔ "اے اللہ! اگر میرے اعمال تیری
بارگاہ کے لائق نہیں ہیں تو کل قیامت میں مجھے اندھا اٹھانا"
لوگوں کو یہ عجیب و غریب دعا سن کر بڑی حیرانی ہوئی انھوں نے دعا مانگنے
والے سے پوچھا اے شیخ! ہم تو قیامت میں عافیت کے طلبگار ہیں اور آپ اندھا
اٹھائے جانے کی دعا فرما رہے ہیں۔۔۔ اس میں کیا راز ہے؟ اس شخص نے روتے
ہوئے جواب دیا: میرا مطلب یہ ہے کہ اگر میرے اعمال اللہ پاک کی بارگاہ کے
لائق نہیں تو میں قیامت میں اس لیے اندھا اٹھایا جانا پسند کرتا ہوں کہ
مجھے لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے۔۔۔ وہ سب لوگ اس عارفانہ جواب کو
سن کر بے حد متاثر ہوئے لیکن اپنے مخاطب کو پہچانتے نہ تھے اس لئے پوچھا اے
شیخ آپ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا میں عبدالقادر جیلانی ہوں۔
غوثِ اعظم ہوں، ولیوں کے سردار ہوں، اور اللہ تعالی کے حضور حاضر ہونے کا
اتنا خوف ہو! تو ہم پھر کس بھول میں ہیں!
ہمیں اپنے اعمال کے بارے میں غور و فکر کرنا چائیے۔۔۔
اے کاش ہمیں بھی اللّٰہ پاک کی بارگاہ میں پیشی کا خوف نصیب ہوجائے اور ہم
بھی گناہوں سے اپنے آپ کو بچانے والے بن جائیں۔۔۔آمین
|