شہید کا جنازہ


ملک میں ڈنڈا بردار طالبان کی نئی اور تازہ قسم سامنے ہے ۔۔یہ کس کی سازش ہے ۔۔کون ہمارے امن کا دشمن ہے ۔۔۔یہ اپنے ہی کلمہ گو بھائیوں کا قتال کیوں۔۔ جس میں دونوں جانب مسلمانوں کے بیٹے ہی قربان ہوتے ہیں ۔۔۔کسی کو ہوش نہیں ۔۔بس اندھی تقلید جاری ہے عشق رسول ﷺ کے نام پر ہنگامے کرانے اور پھر ان میں ملوث لوگوں کو معافیاں بتاتی ہیں کہ حکومت اور طاقت کے مذہبی جنونیوں کوبس اپنے اپنے مفادات سے عشق ہے سو آئے روز اس طرح کا ہجوم تشکیل پاتا اور سودے بازی کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔۔۔۔ دھرنے ہوتے ۔۔بیٹے قربان ہوتے ہیں اور پھر ان کی لاشوں پر سیاست اور سودے بازیاں ہوتی ہیں۔۔۔۔ اس تماشے کا ہر پہلو عجیب اورحیرتناک ہے ۔۔۔وہی حکمران جو پولیس کو مشتعل ہجوم کے سامنے جھونکتے ہیں۔۔۔حکومتی رٹ کے قیام کی بانگیں دیتے ہیں ۔۔۔ وہی ان ’’دہشت گردوں‘‘ کو سیاسی حلیف بناتے بھی دیر نہیں لگاتے ۔۔۔ اور مذہبی ٹھیکیدار بھی حکومت کو ملعون کرنے کے بعد ہاتھ ملاتے بھی شرماتے یا ہچکچاتے نہیں ہیں انکی بدنیتی کا یہ چیختا ہوا ثبوت ہے کہ ان معاہدوں کے اصل متن کو خفیہ رکھا جا تا ہے یہ کرتے کچھ کہتے کچھ اور دکھاتے کچھ اور ہیں ۔۔مگر نادان مسلمان کچی عمروں کے نوجوان اپنی محبت اورجذبات کی رو میں بہہ کر اندھی تقلیدکئے جاتے ہیں،۔۔۔ نہیں نہیں ۔۔۔۔یہ آقائے دوجہاں سرور کائنات ﷺ کی تعلیمات ہرگز نہیں ہیں۔۔۔۔حب نبی ﷺ بغیر تو ہمارا ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا مگر افسوس کہ عشق نبی ﷺ سے سرشار عوام کو قتل وغارت تشدد اور توڑ پھوڑ کے ایجنڈے کا ایندھن بنانے کے لئے مشتعل کیا جارہا ہے۔۔۔ دنیا کے کسی حصے میں کوئی گستاخانہ واقعہ ہوجائے۔۔ہم اُس ملک کا تو کچھ نہیں بگاڑ پاتے البتہ مشتعل ہو کر اپنے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے نکل کھڑے ہوتے ہیں ۔۔۔یہ غور نہیں کرتے کہ آقائے دوجہاں ﷺ کے لئے توخودخالق کائنات فرما دیا کہ ہم نے آپ ﷺ کاذکر بلند فرما دیا ہے۔۔۔ یہی نہیں۔۔ اﷲ فرماتا ہے کہ اس نے آپ ﷺ تما م جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔۔۔اور آپ ﷺ کو مقام و مرتبے کی وہ سند عطاء کر دی ہے جو پوری کائنات میں کسی اور کو حاصل نہیں پھر آپ ﷺ کی ناموس کے نام پر کیا کسی کو ایذا پہنچانے کا تصور بھی ممکن ہے ؟ مگر یہ لوگ کیسے عاشق ہیں کہ سرکا ر ﷺ کی ناموس کے خود ساختہ پہرے دار بن کر سڑکیں بند کر کے ڈنڈے لہرا کے لوگوں کو ہانکتے ہوئے اپنے ہی لوگوں کی قیمتی املاک جلاتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ سرکار دوعالم ﷺ کی تعلیمات میں اس قسم کی حرکات کاگمان بھی گناہ کبیر ہ بلکہ کُفرہے کہ کوئی گروہ اُٹھے اور راستہ روک کر بے گناہ شہریوں کو روزگار، علاج اور دیگرمعمولات زندگی سے محروم کر دے ۔۔لیکن صد افسوس کہ مسلمانوں کے ملک میں مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے ہی خلاف کئی کئی دن تک تمہارا یہ تماشا چلتا ہے ۔۔۔۔جسمیں کئی قیمتی جانیں چلی جاتی ہیں ، اہل ایمان کی اتنی بڑی حق تلفی اور نبی ء رحمت ﷺ کی ناموس کے نام پر ۔۔۔اس سے بڑے ظلم کا تو روئے زمین پر تصورتک نہیں جا سکتا جو یہ لوگ برپا کرر ہے ہیں ۔۔۔۔ یہ دین اسلام سے سراسر دشمنی سرکار دوعالم ﷺ کی تعلیمات کی نفی ہے کہ بے گناہ شہریوں سے انکے حقوق چھین لو کوئی روٹی نہ کماسکے کوئی علم حاصل نہ کر سکے لوگوں کی بیٹیاں شادیوں سے محروم رہ جائیں اور مریض راستے بند ہونے سے سڑکوں پر دم توڑ جائیں خدارا آقائے دوجہاں ﷺ کے نام پر یہ یزیدیت نافذ نہ کریں۔۔۔ اور اپنی دنیا وآخرت برباد نہ کریں سرکار دوعالم ر ﷺ کی شان ہے کہ آپ ﷺ کا وجود کائنات کے لئے باعث رحمت ہی نہیں بلکہ ہم سب کے لئے باعث نجات بھی ہے اور آپ ﷺ کو روز محشر مسند رفعت عطاء کرنے کا رب کائنات نے وعدہ کیا ہے جوصرف آپ ﷺ کے ہی حصے میں آیا ہے ۔۔۔ رب کعبہ نے آپ ﷺ کووہ عظیم اور بلند ترین مقام عطاء کیا ہے کہ جس کے بعد ہمارے تصور میں بھی یہ نہیں آسکتا کہ نبی ء رحمت ﷺ کے ذکر شان رتبے یامقام میں کوئی کمی بیشی ممکن ہے ۔۔ دین اسلام کی روشنی اورہدایت سے محروم وہ ملعون جو خاکے بناتے ہیں وہ خاکے ہمارے آقا ومولا ﷺ کے خاکے نہیں ہیں۔۔۔ کہ رب نے تو آپ ﷺ کا سایہ تک نہیں بنایا خاکہ کیسے بن سکتا ہے ۔۔۔۔۔ ہمارایہ ایمان ہے پوری کائنات میں کوئی ان ﷺ سا تھا ۔۔۔نہ ہے اور نہ کوئی ہوگا۔۔۔مگر پھر کیوں ڈنڈا بردار ہجوم کو زعم اوراصرار ہے کہ نبی ء کریم ﷺ کی ناموس کا پہرے دار وہ ہے ۔۔۔۔ اور اسکے لئے مسلمانوں پرہی چڑھائی جاری ہے اس مسئلے پر علمائے کرام کو مصلحتیں اور خاموشی توڑنی چاہئے اورہم جیسے گنہگاروں کی درست راہنمائی کرنی چاہئے راقم نے گذشتہ روز حالیہ دھرنے میں شہید ہونے والے گوجرانوالہ کے کانسٹیبل عدنان احسان کے جنازے میں دکھی دل اور انہی جذبات کے ساتھ شرکت کی جسکا تذکرہ اوپر دی گئی سطور میں کیا ہے ،آرپی او وسی پی او عابد حماد نے پولیس لائن میں شہیدکانسٹیبل کو سرکاری اعزاز کے ساتھ رخصت کر نے کے شایان شان انتظامات کئے تھے اور جنازے کے بعدشہید کو سلامی اور خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پھولوں کی چادر پیش کی انکے علاوہ پاک فوج کے افسران بریگیڈئرخرم شہزاد باجوہ نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کی جانب سے پھولوں کی چادریں چڑھائیں پاک فوج کے بریگیڈیئرفہد نے بھی چادر چڑھائی اس موقع پر پاک فوج کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے جبکہ شہید کو پھولوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں میں کمشنر گوجرانوالہ ذوالفقار گھمن ، ڈی سی دانش افضال بھی شامل تھے ، اس حوالے ایس پی ہیڈ کوارٹر عبدالقیوم گوندل کا بھی جذبہ لائق ستائش ہے جنہوں نے نماز جنازہ سے لے کر تدفین تک کے انتظامات کی خود نگرانی کی اور آخر تک شریک رہے ، اعلیٰ فوجی سول افسران نے شہید کو شایان شان طریقے سے سلامی دے کر اور شہید کی میت کو ہی کندھا نہیں دیا بلکہ درحقیقت پولیس کے جوانوں کے مورال کو بھی ایک بار پھر بڑھایاہے ۔۔ اس وقت اسکی اشدبھی ضرورت تھی ۔۔۔جنازے میں پولیس افسران اور جوانوں کی کثیر تعداد کے علاوہ بعض سیاسی شخصیات علمائے کرام اور صحافی وکالم نگار بھی موجود تھے جو شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے تھے جنازے کے بعد پولیس کے جوانوں کی جانب سے نعرہ ء تکبیر اﷲ نعرہ رسالت یارسول اﷲ اور شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات کے فلک شگا ف نعرے لگائے گئے یہ منظر بہت جذباتی تھا۔۔ یقینی طور پر پولیس کے جوان بھی ہر مسلمان کی طرح عشق رسول ﷺسے مالا مال ہیں اور انہیں اپنے ساتھ ہونے والے سلوک پر صدمہ بھی ہے وہ اپنا فرض نبھانے گئے تھے مگر قانون ہاتھ میں لینے والے کیسے مسلمان تھے جنہوں نے پولیس کو ڈیوٹی پر مامور ہونے ہی نہیں بلکہ اہل ایمان ہونے کی بھی رعائیت نہیں دی ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ جس طرح عدنان احسان کو بد ترین تشدد کر کے ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا ہے ہمارا دشمن قوم کو بھی اسی طرح ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے حالیہ دھرنوں میں عدنان احسان اور دیگر شہدائے پولیس نے شہریوں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے دئیے ہیں قوم کو چاہئے کہ انکی قربانی فراموش نہ کرے اور ان لمحوں کو اصلاح احوال کا موقع سمجھ کر غورو فکر کرے پولیس بھی عوام کے ساتھ محبت اور اپنائیت کے رشتے کو فروغ دے اور عوامی شکایات میں کمی لانے کی کوشش کرے تاکہ ایک پُر امن معاشرے کی تشکیل ہو سکے ۔ رات گئے شہید کانسٹیبل کے گھر پر انکے والد خواجہ احسان سے ملاقات ہوئی تو اس بزرگ نے دھرنے والوں سے اپیل کی ہے اس نے میرے تو رونگھٹے کھڑے کر دیئے ہیں جوان بیٹا قوم پر قربان کر کے بھی اس 78سالہ بزرگ کے ہوش ہواس اور حوصلے قائم ودائم تھے دھرنے کے ماسٹر مائنڈز اورعلم و دانش کے ٹھیکیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے شہید کے والد نے کہا کہ اگر ’’ہمارے علماء ہی اﷲ اور اسکے رسول ﷺ کے نام پر مسلمانوں میں ہی قتال کرائیں گے تو پھرہمیں تباہی و بربادی سے کوئی نہیں بچا سکے گا ‘‘انہوں نے جوان بیٹے کو خراج عقیدت پیش کرنے والے پولیس اور فوج کے سینئر افسران کا شکریہ دا کیا کہ ان افسران نے انہیں اتنی عزت دی ہے جسکا وہ تصور نہیں کر سکتے تھے ایسی عزت ملے گی تو ہر جوان قربان ہونے کو تیار ر ہے گا، گوجرانوالہ کے علاوہ دیگر شہروں کے شہدا کو بھی خراج عقیدت کا سلسلہ جاری ہے ، اس میں فوجی وسول افسران اور شہریوں کا جذبہ لائق صد تحسین ہے زندہ قومیں اپنے ہیروز کو ایسے ہی خراج عقیدت پیش کرتی ہیں اپنے ہیروز کو شایان شان طریقے سے سلامی کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے ،حالات کے درست ادراک کیلئے ہمیں جذبات کی اندھی رو میں بہہ جانے کی بجائے سوچنا ہو گا اور اس کھیل کے پیچھے چُھپی سازش کو تلاش کرنا ہو گا ،ہم گنہگار اپنے ٹوٹے پھوٹے اعمال سے سرکار دوعالم ﷺ کی ناموس پر کیا پہرہ دیں گے آپ ﷺ پر اﷲ اور فرشتے خود درود بھیجتے ہیں آپ ﷺ کی ناموس پر تواﷲ خود سب سے بڑا پہرے دار ہے اس لئے معصوم عاشقان نبی ﷺ کو بھڑکانا اور مشتعل کرنا ایک مجرمانہ فعل ہے جسے کرنے والے اﷲ اور رسول اﷲ ﷺ کے احکامات کی نفی کے مرتکب ہو رہے ہیں

علمائے کرام خاص طور پر علمائے اہل سنت کو اس نئی قسم کی طالبانائزیشن اور اسکے ایجنڈے پر غور کرنا چاہئے ۔۔۔امن دشمنوں نے کافروں اور فرانس والوں کا کیا بگاڑ لیا ہے ۔۔۔البتہ اس خانہ جنگی میں مسلمانوں اور نبی کریم ﷺ کے چاہنے والوں کی ہی جانیں گئی ہیں مسلمانوں کی بیٹیاں بیوہ ہوئی ہیں بچے یتیم ہوئے ہیں ۔۔۔اور یتیمی کتنی تکلیف دیتی ہے کسی اورسے نہیں ۔۔۔۔ خاتم النبیین رحمت اللعالمین ﷺ سے رجوع کیجئے اور پوچھ لیجئے کہ یتیمی کیا ہوتی ہے۔

 

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 76358 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.