اذانوں کی ہلکی آواز میں رات کے اس پہر کھلے آسمان کے
نیچے میں اپنے کافی کے کپ کے ساتھ موجود تھی۔ کہیں دور سے دی جانے والی
اذان کی آواز اور ہلکا پھلکا ٹریفک کا شور گزرے لمحوں کی یادیں تازہ کر رہا
تھا۔ دور تک کا منظر اس جگہ سے بیٹھ کر صاف دکھائی دیتا تھا۔ دھواں نکلتی
گرم کافی کا گھونٹ لیتے ہی میرے ذہن میں چکر کاٹتی پرانی یادیں ہوا کے ساتھ
کہیں گم ہو گئیں…... ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا میرے چہرے پر بکھرے بالوں کو
اپنے ساتھ پیچھے کی جانب لے گیا….. ماضی کی یادوں سے نکل کر اب میں اپنے
حال کو محسوس کر رہی تھی کہ کس طرح میں ایک طویل آسمان کے نیچے بیٹھی
ہوں…..اس پر چمکتا ہوا گول چاند اور زمین پر بکھری اس کی سفید چاندنی….
ہلکے ہلکے اور ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اور باقی اردگرد کا ماحول کافی سکون بخش
تھا…. اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کے آگے ہماری سوچ ایک ذرے کے مانند ہے۔ جن
چیزوں کے ہم قابل نہیں وہ ہمیں انہی چیزوں سے نوازتا ہے۔ یہ تمام باتیں
سوچتے ہوئے اور مسلسل کافی پیتے ہوئے میرا کافی سے بھرا کپ اب آ دھا ہو چکا
تھا لیکن اردگرد کے ماحول کو دیکھتے ہوئے میرے ذہن میں قرآن پاک کی ایک آیت
آئی۔
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
اپنی کاپی کا آخری گھونٹ لیتے ہوئے میں نے ارد گرد کے ماحول سے متاثر ہوکر
اس آیت کو اس ماحول سے جوڑا…. اللہ ہم سب کو اس کی نعمتوں پر شکر کرنے کی
توفیق دے…(مین)
|