میرا باپ میری مرضی، صدر پاکستان نے اپنے بیٹے کی خوشی میں ایسا کیا کر ڈالا کہ تنقید کا نشانہ بن گئے

image
 
سیاست کا یہ المیہ ہے کہ جب سیاست دان حزب اختلاف میں ہوتے ہیں تو ان کے اصول جدا ہوتے ہیں اور جب یہی سیاست دان اقتدار میں آجاتے ہیں تو ان کو ماضی میں کہی گئی ساری باتیں بھول جاتی ہیں اور وہ اسی روش کو اختیار کر لیتے ہیں جو ماضی کے حکمرانوں کا وطیرہ تھیں-
 
پاکستان تحریک انصاف جو تبدیلی کا نعرہ لے کر اقتدار میں آئی تھی اس کے حوالے سے پاکستان کے نوجوانوں اور خصوصاً پڑھے لکھے طبقے کو یہ امید ضرور تھی کہ یہ تبدیلی لانے میں کامیاب ہو جائيں گے۔ لیکن تین سالہ دور اقتدار میں جو حقیقت نظر آرہی ہے اس کے مطابق تبدیلی ایک خواب سے زيادہ نہیں رہی۔
 
ملک بھر میں لاکھوں نوجوانوں کو نوکری کا وعدہ کرنے والی اس جماعت نے بیرونی سرمایہ کاری کا بھی وعدہ کیا تھا جس کے اثرات عام انسانوں اور خصوصاً نوجوانوں تک پہنچنے تھے- مگر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے بیٹے اواب علوی کی جانب سے کیے جانے والے ٹوئٹ نے عوام کی مایوسیوں میں مزید اضافہ کر دیا-
 
نواز شریف کا حسن نواز اور عارف علوی کا اواب علوی فرق کیا؟
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے اواب علوی نے علوی ڈينٹیل کے حوالے سے ایک کاروباری سرگرمی کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا جس میں علوی ڈينٹیل اور ایک امریکی کمپنی برنگنگ سمائلز یو ایس اے کے درمیان ایک معاہدہ کیا گیا ہے-
 
معاہدے میں صدر مملکت کی شرکت پر سوال
اس تقریب میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ایک پرائیویٹ ادارے اور ایک امریکی کمپنی کے درمیان ایک معاہدہ تھا جس کے ذریعے علوی ڈینٹیل کو وسعت ملے گی اور اس معاہدے کو سائن کرنے کے دوران صدر مملکت بھی وہاں موجود تھے۔ ان کی موجودگی اور ان کے بیٹے کے کاروبار کی وسعت ان کے ماضی کے دعوؤں کو رد کرتی ہوئی نظر آرہی ہے جب حزب اختلاف میں ہونے کے دوران انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں ان کا یہ کہنا تھا کہ
فرسٹ فیملی جب بھی طاقت میں آتی ہے تو وہ جس چیز کو ہاتھ لگاتے ہیں سونا بن جاتی ہے
 
image
 
اب یہی قول ان پر صادق نہیں آرہا ہے کیا؟
اس تقریب میں شرکت کے حوالے سے جب انڈیپینڈنٹ اردو کے نمائندے نے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو ان کو اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا گیا
 
پرائیویٹ ادارے کی تقریب کا گورنر ہاؤس میں انعقاد
اس تقریب کے حوالے سے جو دوسرا اعتراض اٹھایا گیا وہ ایک پرائيویٹ ادارے کے معاہدے کی تقریب کا گورنر ہاؤس میں نہ صرف انعقاد تھا بلکہ اس تقریب میں سرکاری نشان والی ٹیبل کا استعمال اس بات کا ثبوت بھی کہ یہ معاہدہ سرکاری سرپرستی میں کیا گیا ہے-
 
بس حوالے سے اواب علوی کا یہ کہنا تھا کہ وی وی آئی پی مہمانوں کی صورت میں تقریب کا انعقاد گورنر ہاؤس میں کیا جا سکتا ہے- مگر اس کے چائے بسکٹ کا بل اپنی جیب سے بھرنا پڑتا ہے اور اس تقریب کی کیٹرنگ کے اخراجات بھی انہوں نے اپنی جیب سے ادا کیے جس کی رسید وہ پیش کر سکتے ہیں-
 
 
میرا باپ میری خوشی میں شریک نہیں ہو سکتا
اس حوالے سے اواب علوی نے مزيد وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی کا علوی ڈینٹیل سے اب کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ یادداشت ان کے دو دوستوں ڈاکٹر انس اور ان کے درمیان ہے اس کا علوی ڈینٹل سے کوئی تعلق نہیں ہے- لیکن اس تقریب میں لگے ہوئے بینر پر علوی ڈینٹل کا نام واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور صدر پاکستان نے بھی اپنے ٹوئٹ میں علوی ڈینٹل کا ذکر کیا ہے-
 
مگر اس کے ساتھ انہوں نے ایک دوسرےٹوئٹ میں اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ اس تقریب کی جگہ کا انتخاب غلط جگہ پر کیا گیا ہے- تاہم انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس طرح پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہو رہی ہے-
 
ڈاکٹر اواب علوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کو اس تقریب میں اپنے والد کی شرکت سے فائدے کے بجائے نقصان ہی ہوا ہے تاہم وہ اپنی خوشیوں سے اپنے والدین کو الگ نہیں کر سکتے ہیں-
 
سوال یہ ہے کہ؟
بیرونی سرمایہ کاری پر کیا صرف صدر پاکستان کے بیٹے کا حق ہے؟
گورنر ہاؤس کو ایک غیر سرکاری فرم کے لیۓ استعمال کیا جا سکتا ہے اور جس کے بعد کیٹرنگ کے بل کی ادائیگی کی جا سکتی ہے تو کیا یہ سہولت ہر پاکستانی کو حاصل ہے؟
کیا صدر پاکستان ایک عام پاکستانی کے لیے بھی اسی طرح معاہدے کے لیے خدمات دینے کو تیار ہیں؟
 
تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والی جماعت بھی اگر یہی سب کرنے لگے گی تو سوال تو اٹھیں گے آپ کا کیا خیال ہے ؟
YOU MAY ALSO LIKE: