بیٹوں کو بھی جینے کا حق ہے!

معاشرے میں ہونے والی حال ہی میں ہونے والی تلخیوں پر ایک نظر

بیٹوں کو بھی جینے کا حق ہے!

افسوس اور افسوس کے علاوہ اب کچھ کیا بھی نہیں جاسکتا ہے کہ ہمارا معاشرہ کس جانب گامزن ہوچکا ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے ٹی وی پر ایک ہی جیسی خبر دیکھنے کو مل رہی ہے کہ ہمارے ملک کے بیٹے اور نوجوان نسل کے لڑکے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھ رہے ہیں آپ اس کو خود کشی کہہ لیں یا کچھ اور لیکن صحیح مانوں میں وہ قتل ہے، قتل کس نے کیا کیوں کیا آپ جانتے ہیںیہ معاشرہ ہی ان لوگوں کا اصلی قاتل ہے،خودکشی تو صرف ایک نام دیا جارہا ہے۔ ایک صحافی کا پچھلے دنوں خودکشی کرکے اپنی جان دے دینا جو کہ چھ معصوم بچوں کا باپ تھا اور حال ہی میں ایک اور واقعہ جو کہ ایک نجی مال کے تھرڈ فلور پر پیش آیا،اور بھی ناجانے کتنے واقعات ہیں جو جنم لے رہے ہیں مگرہماری آنکھ ان پر جاتی ہی نہیں، یہ دونوں واقعات اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ ہم اپنے بیٹوں کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں۔ بیٹیوں کے ساتھ بھی بہت ظلم ہورہا ہے اس پر آواز بھی اٹھائی جاتی ہے لیکن کیا کبھی کسی نے بیٹوں کا سوچا ہے؟ نہیں! کبھی ان کے لئے آواز اٹھائی ہے؟ نہیں!بیٹیاں اگر رحمت ہیں تو بیٹے بھی نعمت ہیں اللہ کی،لیکن ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں وہاں پر اب نعمت کو صرف کمانے کی مشین سمجھا جارہا ہے، یہ بات بالکل درست ہے کہ بیٹوں کا فرض ہے گھر سنبھالنا لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ ان پر شدید دبائو ڈالا جائے ان کو یہ کہا جائے کہ تم تو مرد ہو تمہیں تو تکلیف نہیں ہوتی! مرد کبھی روتا نہیں! صحیح ہی کہتے ہوں گے کیا پتہ بیٹوں کے سینے میں دل نہیں ہو! یا ان کو جینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہو۔ میری باتیں کافی لوگوں کا شاید ناگوار گزرے But this is the fact! جس میں ہم اپنی سانسیں لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔بیٹوں کے اوپر کس طرح کی ذمہ داری ہوتی ہے وہ شاید ایک بیٹا ہی جان سکتا ہے۔پہلے پڑھائی کی ذمہ داری پھر گھر چلانے کی ذمہ داری پھر شادی کے بعد بچوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری! یہ سب ایک بیٹا ہی کرتا ہے،ویسے آج کل کے دور میں بیٹیاں بھی خوب اور اچھے طریقے سے اپنا گھر چلالیتی ہیں اور اپنے ماں باپ کا ساتھ دیتی ہیں،مگر میں پھر یہی کہوں گا کہ ایک بیٹا ہی بیٹے جیسے ذمہ داری نبھاسکتا ہے۔ ہم بیٹیوں کے نصیب کی تو باتیں کرتے ہیں ان کے اچھے نصیب کی دعائیں بھی کرتے ہیں اور کرنی چھی چاہیئں مگر کبھی ہم نے بیٹوں کے نصیب کے بارے میں بھی سوچا ہے؟ نہیں! کسی نے نہیں سوچا کیوں کہ وہ تو اپنا نصیب خود ہی بنالیتے ہیں نا وہ اکیلے خود کھڑے ہوسکتے ہیں نا اسی لئے ان کے لئے نہ تو کوئی اچھے نصیب کی دعا کرتا ہے نہ ان کی مدد کرنے کو کوئی آتا ہے۔ اگر شادی بھی وہ بیٹا کرنا چاہے اور اپنی ہی پسند کی کرنا چاہے تو لڑکی کے ماں باپ پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ کیا اس کا گھر اپنا ہے یا کرایہ کاSix Digitsکماتا ہے یا نہیں کتنے بہن بھائی ہیں خود کیا کرتا ہے! چاہے وہ کتنا بھی نیک ہو شریف ہو اللہ والا ہی کیوں نہ لیکن اس کی اپنی بیٹی سے شادی اس وقت تک نہیں کرائیں گے جب تک وہ لاکھوں روپے نہ کمارہا ہو شاید اسی لیے آج کل کے دورمیں بیٹیاں اپنے گھروں میں ہی زندگی گزارنے پر مجبو ر ہیںشاید اسی وجہ سے رشتے بہت مشکل سے آرہے ہیں، لڑکے والے اگر جہیز کا تقاضہ کرتے ہیںتو لڑکی والے کون سے پیچھے ہیں؟لڑکی کے والدین کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اللہ اگر اس کو نیک بنا سکتا ہے تو کیا اس کو دولت نہیں دے سکتا؟ کیا پتہ آپ کی بیٹی اپنا نصیب لے کر جائے اور اگلے کا بھی نصیب کھول دے! لیکن نہیں ہمارے معاشرے میں ایسا ہر گز نہیں لڑکا جب تک Establishنہ ہوجائے اس کو نہ تو شادی کا حق حاصل ہے نہ ہی محبت کرنے کا حق حاصل ہے! وہ بس ایک روبوٹ کی طرح اپنے جذبات کا اندر ہی اندر قتل کردے کیوں کہ بیٹوں کے پاس دل نہیں ہوتا وہ اس کو دفن کرچکے ہوتے ہیں۔ اپنی زندگی بناتے بناتے وہ عمر کے اس حصے میں پہنچ جاتے ہیں کہ شاید ان کے دل میں وہ جذبات رہتے ہی نہیں اپنے خوابوں کو کچل کر گھر کی ذمہ داریاں سنبھالنا ایک بیٹا ہی جان سکتا ہے۔ اللہ نے قرآن پاک میں صاف صاف کہہ دیا کہ نکاح کرو رزق دینے کا وعدہ اس کا ہے تو پھر ہم کیوں یہ Establishہونے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں نکاح میں تو برکت ہے نکاح تو رزق کی کوشادگی کا ذریعہ ہے لیکن ہم سمجھتے ہی نہیں ہیں۔شاید اسی لئے معاشرے میں زنا عام ہوتا جارہا ہے۔ بیٹوں پر دبائو ڈال ڈال کر ان کو ذہنی مریض بنادیا ہے جس کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ میری بات بہت سے لوگوں کو بری ضرور لگے گی لیکن its a Bitter Truth۔بیٹوں کو بھی جینے کا حق حاصل ہے! وہ بھی جینا چاہتے ہیں ان کے سینے میں ایک دل دھڑکتا ہے۔ میں حکومت سے بھی ایک گذارش کروں گا کہ خدرا مہنگائی اور بیروزگاری پر تو توجہ دیں ہماری نوجوان نسل جس اذیت کا شکار ہے اس کا کسی کو اندازہ ہے؟ نہیں! ہماری حکومت تو صرف اور صرف اپوزیشن،اپوزیشن کھیل رہی ہے۔ویڈیوز کے ہی پیچھے لگی ہوئی ہے! کوئی پرسان حال نہیں ہے اس ملک کا نہ ہمارے نوجوان نسل کے لڑکوں کا۔خدارا رحم کریں مہنگائی پر قابو پائیں ورنہ نجانے کتنے بیٹے اپنی زندگی کا خاتمہ کر بیٹھیں گے۔ آخر میں یہی کہوں گا کہ ہمیں بیٹوں کو بھی سپورٹ کرنا چاہیے ان کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہئے یہ بھی انسان ہیں اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق ہیں ان کو بھی تکلیف ہوتی ہے،صرف مسئلہ یہ ہے کہ ہم لڑکے بتاتے کچھ نہیں اندر ہی اندر سہہ لیتے ہیں سب کچھ۔ اللہ تعالیٰ ہر بیٹے اور بیٹی کے نصیب اچھے کرے اور ان کو اچھی اور خوشیوں سے بھری زندگی عطا فرمائے۔

اگر میری کسی بات سے تکلیف پہنچی ہو تو میں معذرت خوا ہ ہوں، آپ کی رائیکا منتظر رہوں گا۔۔ ختم شد، اللہ حافظ
 

Shaf Ahmed
About the Author: Shaf Ahmed Read More Articles by Shaf Ahmed: 21 Articles with 24834 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.