سورۂ کافرون کے بارے میں معلومات

اسلام سے قبل مکہ کی حالت قابل رحم تھی ۔کفار مکہ ذلت و ضلالت کے عمیق گہرائیوں میں دھنسے ہوئے تھے ۔انسانیت کے اقدار اور زندگی کے درست آثار دور دور تک نظر نہیں آتے تھے ۔ایک جنکل کا ماحول تھاجہاں کوئی ضابطہ نہ کوئی اصول تھا۔
لیکن جب اسلام کی روشنی پھوٹی تو چہار سوروشنی ہی روشنی ہوگئی ۔
بلکتی سسکتی بے بس انسانیت کو مسیحامیسر آگیا۔قارئین بات طویل ہوجائے گی آئیں ذرا سورۃ کافرون کے بارے میں جانتے ہیں کہ اس سورۃ میں ہمارے کریم رب نے کیا ارشاد فرمایا۔ہم سے کس قسم کا خطاب کیاگیاہے ۔اللہ پاک ہمیں کلام مجید سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔
سورۂ کافرون مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔
ڪ( خازن، تفسیر سورۃ قل یا أیّہا الکافرون، ۴ / ۴۱۷)
قارئین:اس سورت میں 1رکوع اور6 آیتیں ہیں ۔
اس سورۃ ’’کافرون ‘‘کہنے کی وجہ کیاہے ۔یہ بھی جان لیتے ہیں :اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ کافرون‘‘ کہتے ہیں ۔
قارئین اس سورۃ میں مشرکوں کے عمل سے بیزاری کا اظہار کیا گیا ہے اورکافروں کی اس امید کو ختم کر دیا گیا ہے کہ مسلمان اپنے دین اور اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کے معاملے میں کبھی ان سے سمجھوتہ کریں گے۔جیسے مضامین موجود ہیں جو ہمیں دعوتِ فکر دیتے ہیں ۔
قارئین:اس سورۃ کی فضیلت بھی جالیجئے :
…حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے سورت ’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ‘‘ پڑھی تو گویا کہ اس نے قرآنِ مجید کے چوتھائی حصے کی تلاوت کی۔
( معجم صغیر، باب الالف، من اسمہ: احمد، ص۶۱، الجزء الاول)
قارئین :میں جب یہ تحریر رقم کررہاہوں یہ 2021 کا زمانہ ہے ۔ہرجانب مایوسیوں کے گہرے سائے چھائے ہوئے ہیں ۔اسلام کی وضاحت و تشریح کے نت نئے فتنے سر اُٹھائے ہوئے ہیں ۔بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔حق کی پہچان کے لیے اپنے حصے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ہمیشہ اپنے کریم رب سے توفیق بھی طلب کرتے رہیے گا۔
قارئین :یہ انٹر نیٹ کی دنیا ہے اس کی مدت کتنی ہے کچھ معلوم نہیں لیکن جب جب آپ کو ناچیز کی تحریر پڑھنے کا موقع ملے اور کچھ فائدہ ہوتے میری مغفرت کی دعا ضرور کردیجئے گا۔اللہ کریم ہم سب سے راضی ہوجائے ،۔آمین

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593603 views i am scholar.serve the humainbeing... View More