تحریر: : خالدمحمود عاصم انتخاب و پیشکش : محمد اسلم
لودھی
پاکستان میں اس وقت طبیعات کے مضمون میں اعلیٰ ترین ڈگری ڈاکٹر آف سائنس (D.Sc)
حاصل کرنے والے صرف چند افراد ہیں جن کا شمار انگلیوں پر کیا جا سکتا ہے۔
ان گنے چنے افراد میں ایک ڈاکٹر این ایم بٹ ہیں۔ ڈاکٹر این ایم بٹ کو ایک
اور منفرد اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ وہ طبیعات (فزکس) میں ڈاکٹر آف سائنس کی
ڈگری حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔
پاکستان میں ایٹمی سائنس کی ترویج وترقی کے لئے ہمہ وقت مصروف رہنے والے
اور اس منفرد اعزاز کے مالک ڈاکٹر این ایم بٹ نے 1938ء میں لاہور میں پیدا
ہوئے۔ شعور کی حالت کو پہنچے تو تعلیم سے ناطہ قائم کرلیا۔ تعلیم کے
ابتدائی مراحل کامیابی اور اعزاز کے ساتھ طے کئے اور بالاخر ایم ایس سی کے
لئے گورنمنٹ کالج لاہور جا پہنچے جہاں سے انہوں نے نمایا ں پوزیشن میں
طبیعات میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
گورنمنٹ کالج لاہور کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ دیگر تمام شعبہ ہائے
زندگی کی طرح سائنس کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے سائنس
دانوں کی اکثریت اسی ادارے کی فارغ التحصیل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ادارے
میں ایسے بے شمار لائق‘ قابل‘ محنتی اور وطن کی محبت سے سرشار اساتذہ کرام
بھی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں جنہوں نے تدریس وتحقیق کے علاوہ سائنس کے
مختلف شعبوں میں حیرت انگیز کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں مثلاً ڈاکٹر
طاہر حسین‘ ڈاکٹر اشفاق احمد‘ ڈاکٹر این ایم بٹ ، ڈاکٹر ثمرمبارک مند وغیرہ
شامل ہیں۔ ایسے ہی اساتذہ میں سے ایک استاد کا نام ڈاکٹر رفیع محمد چودھری
تھا، جوبابائے ایٹمی سائنس کے لقب سے مشہور تھے۔ انہوں نے اس ادارے میں
پاکستان اور ایشیاء کی پہلی ایٹمی ریسرچ لیبارٹری قائم کی تھی۔ ڈاکٹر این
ایم بٹ کو ڈاکٹر رفیع محمد چودھری کا شاگرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ
ڈاکٹر چودھری کے قریبی شاگردوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج
لاہور کی اس ایٹمی ریسرچ لیبارٹری میں ہی تربیت حاصل کی، جسے ڈاکٹر رفیع
محمد چودھری نے قائم کیا تھا۔
ایم ایس سی کرنے کے بعد ڈاکٹر این ایم بٹ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پینسٹک (Pinstech) سے وابستہ ہو گئے۔ اس وقت بھی یہ
ادارہ پاکستان بھر کے تمام ایٹمی سائنسی اداروں کے سرپرست ادارے کی حیثیت
رکھتا تھا اور اب بھی اس ادارے کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ ڈاکٹر
این ایم بٹ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پینسٹک
(Pinstech) میں ملازمت کے دوران ہی اعلیٰ تعلیم اور تربیت اور جدید تحقیق
کے حصول کی خاطر انگلینڈ چلے گئے اور برمنگھم یونیورسٹی میں نیوکلیئر فزکس
کے شعبے میں تعلیم وتحقیق میں مصروف ہو گئے اور اپنی تحقیق کے نتیجے میں پی
ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازے گئے۔ انہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ کار مزید وسیع
کیا اور اس طرح ڈاکٹر آف سائنس (D.Sc) کی ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر این ایم بٹ
پہلے پاکستانی تھے جنہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔
نیوکلیئر فزکس میں اعلیٰ ترین ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ وطن عزیز واپس لوٹ
آئے اور دوبارہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں
فرائض سرانجام دینے لگے۔ کچھ عرصہ بعد انہیں اس ادارے کا چیف سائنٹسٹ مقرر
کیا گیا۔ ترقی کرتے کرتے وہ ڈائریکٹر جنرل کے عہدے تک جا پہنچے اور بالآخر
1998ء میں اسی عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ ادارے نے ان کی خدمات کے اعتراف میں
انہیں سائنٹسٹ آف ایمریطس مقرر کیا ہے چنانچہ وہ Pinstech سے اسی حیثیت سے
وابستہ ہیں۔
ڈاکٹر این ایم بٹ کو رائل سوسائٹی آف فزکس لندن کے فیلو ہونے کا انتہائی
منفرد اعزاز بھی حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اسلامک اکیڈمی آف سائنسز کے
فیلو بھی ہیں۔ڈاکٹر این ایم بٹ نے نیوکلیئر فزکس کے متعلق 120 سے زائد اہم
ترین تحقیقی مقالات تحریر کئے ہیں جو ملکی اور بین الاقوامی معیاری اور
موقر جرائد میں شائع ہوئے اور داد کے مستحق قرار پائے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر
این ایم بٹ 26 سے زائد ممالک میں ایک سو سے زائد بین الاقوامی کانفرنسوں‘
اجلاسوں‘ سیمیناروں اور ورکشاپوں میں پاکستان کی طرف سے نمائندگی کر چکے
ہیں اور لیکچر بھی دے چکے ہیں۔
ڈاکٹر این ایم بٹ کا سب سے اہم اور نمایاں کارنامہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پینسٹک (Pinstech) کی آبیاری وپرداخت ہے۔ جب وہ اس
ادارے میں آئے تھے تو یہ ایک نوزائیدہ پودے کی مانند تھا مگر جب وہ اس
ادارے سے سبکدوش ہوئے تو یہ ادارہ ایک تناور درخت بن چکا تھا۔ اس وقت اس
ادارے میں دو ہزار سے زائد انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ‘ تربیت یافتہ‘ ہنرمند
اور تحقیق کے جدید اصولوں سے واقف سائنس دان ایک ہی جگہ کام کر رہے ہیں۔ ان
میں سے اکثر فزکس‘ کیمسٹری اور دوسرے سائنسی شعبوں میں ڈاکٹریٹ اور اعلیٰ
ڈگریوں کے حامل ہیں۔ یہ ڈگریاں انہوں نے مختلف ترقی یافتہ ممالک کے مشہور
تعلیمی وسائنسی اور تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں سے حاصل کی ہیں۔ دنیا
بھر کے ممتاز‘ موقر اور اعلیٰ تحقیق کے جرائد ان کے تحقیقی مقالات سے بھرے
پڑے ہیں۔اس ادارے نے پاکستان میں ایٹمی سائنس کے فروغ اور پاکستان کو ایٹمی
طاقت بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس ادارے میں
پاکستان کا پہلا ایٹمی ریسرچ ری ایکٹر نصب کیا گیا ہے۔
28 مئی 1998ء کو پاکستان نے چاغی کے مقام پر جو ایٹمی دھماکے کئے‘ اس کی
بنیادی ریسرچ‘ ابتدائی فورس اور ٹیکنالوجی اور سائنس دانوں کی تربیت کا
سارا انتظام وانصرام اسی ادارے نے کیا تھا۔ اس ادارے کو بنانے‘ سنوارنے اور
ترقی دینے اور موجودہ مقام تک لانے کے لئے ڈاکٹر این ایم بٹ نے اپنی زندگی
صرف کر دی اور یہی ان کا سب سے بڑا اور ناقابل فراموش کارنامہ انجام دیا۔
حکومت پاکستان نے ڈاکٹر این ایم بٹ کو ان کی خدمات کے صلے میں ستارہ امتیاز
کے اعزاز سے نوازا ہے۔
|