ہر پانچ منٹ میں ایک قتل ، حکومت انسداد بدعنوانی میں مصروف

 چندلوگوں کی بدعنوانی نے قوم کی پرسکون زندگی کو تباہ برباد کرکے رکھا دیا ہے ۔آج پھر وزیراعظم پاکستان عمران خان کے حوالے سے قومی اخبارات میں خبر شائع ہوئی ہے جس میں تبایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کی پالیسی سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹیں گے، جو کوئی کرپشن کے معاملات پر مٹی ڈالنے کی کوشش کرے، مجھے بتائیں، موجودہ حکومت کی کرپشن کو بھی بے نقاب کیا جائے۔اس حوالے سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حکومتی ارکان نے ملاقات کی، جس میں ریاض فتیانہ اور نور عالم خان نے پی اے سی کی کارکردگی سے متعلق وزیراعظم کو بتایا۔ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہاتھاکہ گزشتہ حکومتوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے متعلق تیاری کے ساتھ اجلاس میں جائیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عوام کے ٹیکس کے پیسے کا محافظ فورم ہے، لیکن اس میں کرپشن کی نشاندہی کے موثر نتائج سامنے نہیں آئے۔ کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی صرف آڈٹ پیروں کو دیکھتی ہے، ایف آئی اے اور نیب جیسے اداروں کی کمزوری کے باعث کرپشن کیسز منطقی انجام کو نہیں پہنچتے۔ وزیراعظم نے کمیٹی ارکان کو ہدایت دی ہے کہ اپوزیشن کی ان کے دور میں ہونے والی بے ضابطگیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ناکام بنائیں، اس مقصد کے لئے کمیٹی ارکان کی اجلاسوں شرکت اور بہت اہم کردار ہے، زیادہ فعال اور حکومتی اقدامات کو زیادہ اجاگر کرنے میں کردار ادا کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ سب سینئر سیاستدان ہیں آپ سے کرپشن سے متعلق کیسز کو ہائی لائٹ کرنے کی توقع ہے، سابقہ حکومت کی کرپشن کے کیسز کو منظر عام پر لایا جائے، موجودہ دور حکومت کی کرپشن کو بھی بے نقاب کریں، کرپشن کو سپورٹ کرنے والے کسی سے رعایت نہ برتی جائے۔ کرپشن کرنے والا جو کوئی بھی ہے قانون کی گرفت میں لائیں۔

اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا کہ بدعنوانی صرف اور صرف ترقیاتی منصوبوں سمیت دیگر فنڈز میں خوردبرد کا نام نہیں ہے ۔غور طلب بات یہ بھی ہے کہ انسان کی بنیادی ضروریات میں نقل و حمل کو خاص اہمیت حاصل ہے- مختلف ادوار میں نقل و حمل کیلئے طرح طرح کے طریقے اپنائے جاتے رہے جیسا کہ قدیم زمانے میں نقل و حمل کے لئے جانور(جیسے گھوڑا،بیل) بطور سواری استعمال کئے جاتے رہے-لیکن جیسے جیسے ٹیکنالو جیکل اور انڈسٹریل ارتقاء ہوا انسان کو ذرائع آمد و رفت کیلئے بہت سی جدید سہولیات میسر آئیں۔ ٹیکنالوجی نے انسان کی سفری زندگی میں انقلاب بپا کر دیا اور جو سفر کئی دنوں کی مسافت کے بعد طے ہوتا تھا اب وہ سمٹ کر گھنٹوں تک آگیا کیونکہ اب انسان نے نقل و حمل کیلئے جانوروں کے بجائے جدید مشینری (جیسے جہاز،ٹرین اور گاڑی)کو بطور سواری اپنا لیا ہے۔جدید مشینری سے استفادہ کیلئے سڑکوں، ایئر پورٹ اور پٹریوں کے جال بچھائے گئے اور یوں موجودہ صدی میں یہ انفراسٹرکچر ممالک کی ترقی کا اثاثہ قرار دیا جانے لگا جس کی مثال چائنہ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کی صورت میں ہمیں نظر آتی ہے-اگرچہ ایک طرف نئی نئی ایجادات کی بدولت آمدو رفت کے عمل میں تیزی آئی اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھے لیکن دوسری طرف کچھ خطرات نے بھی جنم لیا ہے جن میں ایک اہم خطرہ ٹریفک حادثات بھی ہیں جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا دو چار ہے-جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ’’پوری دنیا میں سالانہ کم و بیش1.35ملین لوگوں کی اموات ٹریفک حادثات کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔20 سے 50 ملین کے قریب لوگ زخمی ہوتے ہیں‘‘۔پاکستان میں ٹریفک حادثات بہت کثرت سے ہوتے ہیں،ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 11121کے قریب ٹریفک حادثات وقوع پذیر ہوتے ہیں-’’ہر پانچ منٹ کے دوران پا کستان کی سڑکوں پرٹریفک حادثے کا شکار ہوکر ایک شخص یا تو زندگی کی بازی ہار جاتا ہے یا پھر شدید زخمی ہوجاتا ہے‘‘۔کیا یہ بدعنوانی نہیں ۔ کہ ملک بھر میں ٹریفک حادثات میں قتل عام ہورہاہے ۔اور حکومت اپنی مصروفیات اپنے مخالفین پر لگانے میں لگی ہوئی ہے ۔

افسوس نا ک پہلو یہ بھی ہے کہ پتا نہیں اس وقت ملک کی سڑکوں پرکتنے ڈرائیور گاڑیاں چلا رہے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈرائیوروں کی صحت کے حوالے سے فٹنس سرٹیفکیٹس بھی بن جاتے ہیں اور ان کے لائسنسوں کی تجدید بھی ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات ڈرائیوروں پر محدود وقت میں جلد منزل پر پہنچنے کا دباؤ ہوتا ہے یہ وجہ بھی تیزرفتاری کا باعث بنتی ہے جس سے حادثے ہوتے ہیں۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ پہننے کے پابندی کر لیں تو بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ساتھ ہی ایسی موٹرسائیکل کو رکشامیں تبدیل کردیا گیا ہے نہ فٹنس سرٹیفکیٹس ضرورت نہ قانون کی کوئی پابندی لوجی موٹرسائیکل رکشا تیار ہے ۔ موٹرسائیکل رکشا سے سٹرکوں ، گلیوں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ حکومت کو اس مسئلے کے حل کے لیے مضبوط سیاسی عزم سے کام لینا ہوگا۔ اگر حکومت ملک میں ٹریفک رولز کی پابندی نہ کروا سکی تو پھر اس کی رٹ کے بارے میں سوالات جنم لیں گے۔

ضرورت امر کی ہے کہ ٹریفک حادثات میں کمی کے لئے حکومت کو موٹرسائیکل رکشا پر پابندی اور مسافرگاڑیوں سمیت تمام گاڑیوں کے جعلی فٹنس سرٹیفکیٹس جاری کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آنا چاہئے ۔ ایک ایسی ٹیم تشکیل دی جائے جو ہروقت سٹرکوں پر گاڑیوں کی چیکنگ کرے اوربغیر لائسنس ڈرائیور وں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے ۔ سرکاری محکموں میں بدعنوان ، خونخورملازمین کو فوری نوکریوں ے فارغ کرے۔
 

Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 272 Articles with 201370 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.