سیالکو ٹ میں ہونے والے والے افسوسناک واقعے پر سر شرم سے
جھک گیا اور دل میں یہ خیال شدت سے ابھرا کہ ہم کون سی قوم ہیں۔کیا ہمارا
مذہب ہمیں یہ سکھا تا ہے ۔یہ تعلیم دیتا ہے ۔قرآن کریم میں تو کہا گیاہے کہ
جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے
والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کردیا۔ یہاں تو کوئی
عدالت ہی نہیں لگی کچھ ثابت ہی نہیں ہوا اور خود ہی لوگوں نے ریاست کے وقار
کو مجروح کر کر اپنی عدالت لگا کے سزای بھی دے دی۔دین ہمیں یہ نہیں
سکھاتا۔ہمارے نبی نے تو ہمیشہ غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کیا ۔آپ ﷺ نے اس
عورت کو بھی معاف فرمادیا جس نے آپ کو گوشت میں زہر ملا کر شہید کرنے کی
کوشش کی تھی۔ہماری نبی ﷺ نے ہمیں یہ نہیں سکھایا کہ ایک انسان کو اسلام کے
نام پر تشدد کر کے آگ لگا دی جائے۔اس کا قصور جو بھی ہو ۔اس کیلئے قانون
موجود ہے ۔عدالتیں موجود ہیں۔ اس طرح کے بہیمانہ سلوک نے پوری انسانیت کا
سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ ایک واقعہ میں آپ کو بتاوں کہ ایک بار غزوہ بنو
مصطلق میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی سلول نے سرکار ﷺ کی شان میں
گستاخی کی ۔اس کی اتنی گستاخانہ بات
پر صحابہ کرام نے اسے قتل کر نا چاہا ۔لیکن آپ ﷺ نے انہیں اس بات کی اجازت
نہیں دی اور جب اس گستاخ شخص کے بیٹے کو اس بات کا علم ہوا تو خود اس نے
اپنے باپ کو قتل کرنے کی اجازت مانگی لیکن آپ نے اسے بھی منع کر دیا اور
فرمایا کہ ہم تمہارے باپ سے نرمی اور احسان کا معاملہ کریں گے ۔ اور صرف
یہی نہیں بلکہ آپ نے اس کے مرنے کے بعد اس کی مغفرت کی دعا بھی کی۔یہ ہے
اصل شکل مذ ہب اسلام کی وہ نہیں جو سیالکوٹ میں ان نو سو افراد کی جانب سے
دکھائی گئی۔ہمارا مذہب ہمیں کہتا ہے کہ اگر کوئی برا کرے تو اس کے ساتھ برے
نہ بن جاو ¿۔ اس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرو ۔ اس کے اوپر ناحق ظلم نہ کرو۔
اسلام اذیت پسندی اور فساد انگیزی کا روادار نہیں ہے۔ اسلام میں غیر مسلموں
کے ساتھ بھی اعلیٰ درجے کے حسن سلوک کی ہدایت کی گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود
ہم میں کچھ عناصر ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جو ہمارے
درمیان چھپے بیٹھے ہیں اور ملک میں فسادات پھلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور
سیالکوٹ میں ہونے والے اس دلخراش واقعے کے بعد وزیر پرویز خٹک کی جانب سے
جو بیان دیا گیا وہ سن کر بہت حیرت ہوئی۔ پرویز خٹک صاحب کہتے ہیں کہ بچے
جوش میں آگئے تھے ۔دین کی بات پر میں بھی جوش میں آجاتا ہوں ۔لیکن معذرت کے
ساتھ پرویز خٹک صاحب لیکن یہ جوش آ پ پاکستان کی ترقی کیلئے دکھائیے۔دین
اسلام کی سر بلندی کیلئے دکھائیے۔نوجوان نسل کو غلط راستہ مت دکھائیں ان کی
غلط تربیت مت کریں۔یہ جوش نہیں ہے سراسر جاہلیت ہے۔اسلام اس طرح نہیں پھیلا
یا گیا۔ اسلام کو اچھے اخلاق کی بناءپر دنیا میں پھیلایا گیا ہے۔ لیکن جو
تصویر سیالکوٹ میں اسلام کی پیش کی گئی ہے وہ بہت شرمناک ہے۔ہمارے ہاں لوگ
اسلام کو اپنے مطابق رنگ پہنارہے ہیں۔کردار سازی اور تربیت نہ ہونے کے
برابر ہے۔۔ اس لئے ملکی سطح پر ایسے اقدامات ہونے کی ضرورت ہے جس میں لوگوں
کو قرآن و سنت کی اصل تعلیمات سے روشناس کرایا جائے۔تاکہ لوگوں میں شعور
پیدا ہو۔ اور ان تک دین کی اصل تعلیمات پہنچ سکیں۔
|