اٰیاتِ حجاب اور روایاتِ حجاب !! { 1}

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالاَحزاب ، اٰیت 53 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ زیادہ اَفراد استفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھاالذین
اٰمنوالاتدخلو بیوت
النبی الّا ان یؤذن لکم الٰی
طعام غیر نٰظرین انٰه ولٰکن اذا
دعتم فادخلوا فاذاطعمتم فانتشروا
ولامستانسین لحدیث ان ذٰلکم کان یؤذی
النبی فیستحی منکم واللہ لایستحی من الحق
واذاسالتموھن متاعا فسئلوھن من وراء حجاب ذٰلکم
اطھر لقلوبکم وقلوبھن وماکان لکم ان تؤذوارسول اللہ ولا
ان تنکحواازواجه من بعدهٖ ابدا ان ذٰلکم کان عنداللہ عظیما 53
اے اہلِ ایمان ! تُم اپنے نبی کے گھروں میں بن بلاۓ مہمان بن کر نہ جایا کرو اور اگر بلاۓ جانے پر کبھی جایا کرو تو کھانے کے وقت سے پہلے نہ جایا کرو اور کھانے کے بعد باتوں میں مشغول ہو نے کے بجاۓ رُخصتِ رُخصت ہو جایا کرو کیونکہ تُمہارا یہ بے نظم طرزِ عمل تُمہارے نبی کی دل آزاری کا باعث ہوتا ھے لیکن وہ اپنی نرم دلی کے باعث تُم پر اپنی ناراضی ظاہر نہیں ہونے دیتے اِس لیۓ اللہ نے تُمہاری تعلیم و تربیت کے لیۓ تُم پر یہ حقیقت ظاہر کر دی ھے تاکہ اِس حکم کے بعد جب تُم اللہ کے نبی کے کسی گھر میں جاؤ اور نبی کو گھر میں موجُودنہ پاؤ اور نبی کی بیویوں سے کام کی کوئی بات کہنی سننی چاہو تو تُم دَر پر لگے پردے کی اوٹ میں رہ کر اپنی وہ بات کہہ سُن لیا کرو کیونکہ گھر میں آنے اور گھر میں رہنے والوں کی پاکیزہ دلی کا یہی ایک پاکیزہ طریقہ ھے اور تُم پاکیزہ دل لوگوں کے لیۓ تو یہ بات کسی طرح بھی مناسب نہیں ھے کہ تُمہاری کوئی بات تُمہارے نبی کی دل آزاری کا باعث بن جاۓ !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
زمین کا ہر ایک مکین جب تک چاہتا ھے اپنی ذات کو اپنے مکان کے اندر چُھپا کر اپنی مرضی سے اُس مکان میں چُھپا رہتا ھے اور زمین کا ہر مکین جب بھی چاہتا ھے اپنی ذات کو اپنی مرضی کے ساتھ اپنے مکان سے باہر لا کر مکان کے باہر دُوسرے انسانوں کے ساتھ بھی شامل ہو جاتا ھے ، انسان کے چُھپنے اور ظاہر ہونے والے اِن دونوں اعمالِ مرضی کے جو بیشمار نفسانی و جسمانی اور معاشرتی اَسباب ہوتے ہیں اُن سب اَسباب میں سب سے بڑا سبب انسان کی جان و رُوح میں چُھپا ہوا وہ احساسِ عدمِ تحفظ ھے جس کے لیۓ وہ ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ایسا قانُونِ پردہ داری Law of privacy چاہتا ھے جس قانُون کے ذریعے وہ اپنی ذات اور اپنی ذات میں چُھپی ہوئی اپنی بہت سی مُثبت و مَنفی صفات کو کہیں پر تو اپنے دُوسرے ہم جنسوں سے اپنی مرضی سے چُھپاتا ھے اور کہیں پر وہ اپنی ذات اور اپنی ذات کے ساتھ جُڑی ہوئی اپنی ایسی ہی بہت سی مُثبت و مَنفی صفات کو منظرِ عام پر بھی لانا چاہتا ھے لیکن اُس کے لیۓ یہ فیصلہ کرنا ہمیشہ ہی ایک مُشکل اَمر ہوتا ھے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی کس کیفیت کو کس سے چُھپاۓ اور کب تک چُھپاۓ اور وہ اپنی مرضی سے اپنی کس حیثیت کو کس وقت سامنے لاۓ اور کس کے سامنے لاۓ ، زمین کا ہر مکین چونکہ درحقیقت اللہ تعالٰی کی ذاتی تَخلیق اور اللہ تعالٰی کی ذاتی ملکیت ھے اِس لیۓ ہر زمین کے ہر مکین کی اِس اُلجھی ہوئی مرضی کو اللہ تعالٰی نے اپنی رضا کے تابع بنانے اور اپنی رضا کے تابع بناۓ رکھنے کے لیۓ قُرآنِ کریم میں انسان کے اپنے مکان کے اندر ایک طریقے اور سلیقے کے ساتھ رہنے کا وہ قابلِ عمل قانُونِ عمل دیا ھے جس قانُونِ عمل کا مُختصر نام { حجاب } اور مُفصل نام { حجاب علی الباب } ھے اور اللہ تعالٰی کا یہی وہ قانُون ھے جس کو قُرآنِ کریم کی اٰیتِ بالا میں بیان کیا گیا ھے اور اسی طرح اللہ تعالٰی نے انسان کی اِس اُلجھی ہوئی مرضی کو اپنی رضا کے تابع بنانے اور اپنی رضا کے تابع بناۓ رکھنے کے لیۓ انسان کے اپنے مکان سے باہر جانے اور باہر رہنے کے لیۓ بھی ایسا ہی ایک قابلِ عمل وہ قانُون دیا ھے جس کا مُختصر نام { جلباب } اور مُفصل نام { جلباب علی الجیوب } ھے اور جس کا مُفصل اور مُفسر بیان اِس سُورت کی اٰیت 59 میں آۓ گا ، انسان کی خواہشِ پردہ داری کے لیۓ قُرآنِ کریم نے انسان کے اپنی مرضی کے ساتھ اپنے گھر کے اندر رہنے اور اپنی مرضی کے ساتھ اپنے گھر سے باہر جانے کے جو دو قوانینِ پردہ داری انسان کو دیۓ ہیں اِن قوانین پر ایمان لانے والے ہر انسان نے اپنے مکان کے اندر بھی اور اپنے مکان کے باہر بھی اُس کے اِس قانُونِ پردہ داری کا اِسی طرح کا اور اتنا ہی اہتمام و احترام کرنا ھے جس طرح کا اور جتنا اہتمام و احترام اللہ تعالٰی کو مطلوب ھے اور اللہ تعالٰٰی کو اِن کا جتنا و جیسا اہتمام و احترام مطلوب ھے وہ اُس کی اِس کتابِ ھدایت کی اِس اٰیت میں لکھا ہوا ھے ، جہاں تک قُرآن کے بیان کیۓ ہوۓ اُس قانُون جلباب سے پہلے آنے والے اِس قانُونِ حجاب کا تعلق ھے تو اِس حجاب سے انسانی جسم ڈھانپنے کا وہ عمل مُراد نہیں ھے جس کا ہر مُہذ انسان فطری طور پر بذاتِ خود ہی پابند ہوتا ھے اور اِس حجاب سے مُراد انسانی جسم کے قُدرتی طور پر کُھلے رہنے والے اُن حصوں کو ڈھانپنا بھی مُراد نہیں ھے جن کا اِس سُورت کی اٰیت 59 میں بیان ہوا ھے اور اسی طرح حجاب کے اِس قانُون سے وہ پردہ بھی مُراد نہیں ھے کو بدیسی زبان میں Cover وغیرہ کہاجاتا ھے بلکہ حجاب کے اِس پردے سے مُراد صرف وہ پردہ ھے جس پردے کو بدیسی زبان میں Curtain کہا جاتا ھے اور جس کو قدیم دیسی زبان میں ٹاٹ کہا جاتا ھے تھا اور جدید دیسی زبان میں چِق یا چلمن وغیرہ کہا جاتا ھے ، اہلِ زمین میں اِس ٹاٹ کے پردے کا مقصد ہمیشہ سے یہ رہا ھے کہ تازہ ہوا کے لیۓ کُھلے رکھے گۓ دروازے سے کوئی مَکھی و مَچھر اندر نہ آۓ اور کسی اَجنبی راہ گیر کی اجنی نظر بھی مکان کے باہر سے مکان کے اندر تک نہ پُہنچ پاۓ ، قانُونِ حجاب کے بارے میں اٰیتِ بالا میں بیان کیۓ گۓ اِس ھدایت نامے میں اَصحابِ محمد علیہ السلام کے لیۓ بلا واسطہ اور بعد میں آنے والے اَفرادِ اُمت کے لیۓ اَصحابِ محمد علیہ السلام کے واسطے سے پہلی ھدایت یہ ھے کہ تُم نبی علیہ السلام کے گھروں پر نبی علیہ السلام کی اجازت بغیر نہ جایا کرو ، دُوسری نصیحت یہ ھے کہ اگر تُم نبی علیہ السلام کے کسی گھر پر کبھی کھانا کھانے کے لیۓ جاؤ تو کھانے کے وقت پر جاؤ ، تیسری فہمائش یہ ھے کہ جب تُم کھانا کھا چکو تو نبی علیہ السلام کے گھر میں مجلس لگا کر نہ بیٹھ جایا کرو بلکہ کھانے سے فارغ ہوتے ہی اپنا اپنا رَختِ رُخصت باندھ لیا کرو اور چوتھی تہدید یہ ھے کہ اگر تُم نے نبی علیہ السلام کی بیویوں میں سے کسی بیوی کے ساتھ کوئی کام کی بات کہنی سننی ھے تو تُم در پر لگے ہوۓ پردے کی اوٹ سے اپنی وہ بات کہہ لیا کرو اور اُن کی بات سُن بھی لیا کرو اور آخری بات یہ ھے کہ تُم کو یہ اجازت اِس بنا پر دی گئی ھے کہ اللہ تعالٰی کے اِس حُکم کے بعد نبی علیہ السلام کی بیویاں تُمہاری حقیقی ماؤں کی طرح تُمہاری وہ مائیں بن چکی ہیں جن کے ساتھ تُمہارا نکاح اسی طرح ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ حرام ہو چکا ھے جس طرح تمہیں اپنے پیٹ میں پالنے اور پیٹ سے جننے والی تُمہاری ماؤں کے ساتھ تُمہارا نکاح ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ حرام ھے ، قُرآنِ کریم کی بیان کی ہوئی اِس تفصیل سے یہ دلیل بہر طور پائہِ ثبوت کو پُہنچ جاتی ھے کہ حجاب سے مُراد عورت کی چادر نہیں ھے بلکہ عورت کے گھر کی چار دیواری کا وہ حصہ ھے جس میں گھر کا دروازہ ہوتا ھے اور جو اُس کے اُس گھر کی چاردیواری کا نسبتا ایک کم زور اور ایک غیر محفوظ حصہ ہوتا ھے اور چار دیواری کے اُس غیر محفوظ حصے کو اُس گھر کے اَفراد نے اپنی عقل و بصیرت سے محفوظ بنانا ہو تا ھے ، چادر کا پردہ صرف گھر سے باہر جانے والی عورتوں کے لیۓ خاص ھے اور چار دیواری کا پردہ گھر کے اندر رہنے اور گھر کے باہر موجُود رہنے والے جُملہ اَفراد کے لیۓ عام ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558603 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More