حکومت پر تنقید کی ایک فیس بک پوسٹ نے 21 گھرانوں کو تباہ کر دیا، نوجوانوں کو ایسی سخت ترین سزا جو دوسروں کے لیے مثال

image
مقتول ابرار کی فیملی رکن بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ سے ملتے ہوئے
 
آج کل ہر حکومت یہ دعویٰ تو کرتی ہے کہ جمہوریت پسند ہیں اور وہ عوام کی حانب سے کی جانے والی تنقید کو بہت مثبت انداز میں لیتے ہیں اور ہر ملک کی عوام کو اس بات کی آزادی حاصل ہے کہ وہ حکومت پر تنقید کر سکے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے-
 
موجودہ دور میں ترقی یافتہ ملک ہو یا ترقی پزیر ملک ہو سب کی یہی کوشش ہے کہ ایسے قوانین بنائے جائيں جس سے پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈيا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈيا پر بھی کنٹرول حاصل کر سکیں اور عوام کی آواز کو اپنے حق میں ہموار کر سکیں-
 
ایسا ہی ایک واقعہ سال 2019 میں بنگلہ دیش میں پیش آیا جب اکیس سالہ ابرار فہد نامی ایک طالب علم نے وزیر اعظم حسینہ شیخ پر بھارت کے ساتھ پانی کی تقسیم کرنے کے ایک معاہدے پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ شئير کرتے ہوئے تنقید کی-
 
image
 
ان کی یہ پوسٹ چند ہی گھنٹوں میں وائرل ہو گئی جس پر حکمران جماعت عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے طلبہ ونگ کے 25 ارکان نے ابرار فہد سے اس پوسٹ کے حوالے سے نہ صرف باز پرس کی بلکہ ان کو چھ گھنٹوں تک ڈنڈوں، کرکٹ کے بلوں اور دیگر چیزوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا- یہ تمام طالب علم بنگلہ دیش یونی ورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم تھے اور ان سب کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں-
 
شدید تشدد کے سبب ابرار فہد کی موت واقع ہو گئی اور اس واقعہ کو میڈیا میں بہت کوریج ملی جس کے بعد وزیر اعظم نے ان تمام طالب علموں کو سخت سے سخت سزا دینے کا عندیہ ظاہر کیا تھا-
 
اس واقعے کے ذمہ داروں کی گرفتاری یونی ورسٹی کے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے عمل میں لائی گئی- جس میں ان نوجوانوں کو واضح طور پر ابرار فہد کو ہاسٹل کی طرف لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے جہاں پر بعد میں ان کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا تھا-
 
عدالت نے ان لڑکوں میں سے بیس کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے جب کہ پانچ نوجوانوں کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے-
 
image
 
اس طرح صرف ایک فیس بک پوسٹ کے نتیجے میں نہ صرف ابرار فہد کے والدین اپنے بچے کی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ 20 اور طالب علموں کے والدین بھی ان کو پھانسی دیے جانے کی سزا کے بعد غم زدہ ہیں-
 
تاہم اس موقع پر ابرار فہد کے والد کا یہ کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں اور اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ ان تمام قاتلوں کو جلد سے جلد سزا مل جائے گی-
YOU MAY ALSO LIKE: