انفرادیت

اللہ رب العزت کی بنائ ہوئ کائنات اور اس میں موجود اس کی قدرت کے کرشمات ہمیں انفرادی لحاظ سے پر سکون اور اپنی صلاحیتوں پہ صابر شاکر رہنے کا درس دیتے ہیں۔ کسی باغ میں یا کسی کیاری میں گیندے' گلاب اور موتیے کے پھول لگے ہوں تو ہر پھول اپنا رنگ اور خوشبو لیے اپنی جگہ پہ لہلہا رہا ہوتا ہے۔ نہ گیندے پہ رنگ آتا ہے گلاب کا، نہ گلاب پہ رنگ آتا ہے گیندے کا اور نہ ہی موتیا ان دونوں کے رنگوں کو اپنے اوپر لینے کی کوشش کرتا ہے۔ خوشبو الگ، رنگ جدا اور مل کر ایک جگہ دلفریب نظارہ دیتے ہیں۔ سورج کا چاند سے مقابلہ نہیں، چاند کا تاروں سے مقابلہ نہیں۔ ہر ایک کا اپنا کردار اور اہمیت ہے۔ سمندر میں جوش ہے، دریا میں سکون۔ آسمان چھتری کا کام کرتا ہے تو زمین قدموں کو سہارا دیتی ہے۔ ہوا درجۂ حرارت کا توازن رکھنے، جرگ اناج اور بادلوں کی منتقلی کا کام دیتی ہے، بادل برسنے کا کام دیتے ہیں اور بارش فصلوں کو سیراب اور زیر زمین پانی کی سطح کو متوازن رکھنے کے کام آتا ہے۔
جنگل دیکھ لیں اس کا نظام ایک قانون کے تحت چلتا ہے۔ ہر جانور اپنا کردار ادا کرتا ہے اور اس میں مطمعین ہے۔ ہاتھی کو شیر بننے کا اشتیاق نہیں، شیر کو ہاتھی بننے کی آس نہیں۔ گیدڑ کو لومڑی بننے کا خواب نہیں، لومڑی کو گیدڑ بننے کی چاہ نہیں۔ غرض آب و ہوا، چرند پرند، آسمان، زمین، ستارے سب اپنے محور میں محو عمل ہیں۔

اب توجہ کیجئیے انسان کی طرف جسے اللہ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ہر شخص کو زندگی سہل اور با عزت طریقے سے گزارنے کے لیے اللہ کی طرف سے ہنر اور صلاحیت سے نوازا جاتا ہے۔ ایک تندرست اور مثبت سوچ یہی ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو بروۓ کار لاتے ہوۓ اپنا لوہا منوایا جاۓ۔ اپنی خداداد صلاحیتوں پہ توجہ دی جاۓ اور ان پہ دن رات کام کر کے کسی شعبے میں کمال حاصل کیا جاۓ۔ کسی پہ رشک کرنا یا کسی سے متاثر ہونا ایک فطری عمل ہے۔ اکثر کوئ آپ کے لیے مثال بنتا ہے اور آپ مقاصد کا تعین کر پاتے ہیں۔ لیکن اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ آپ ایک الگ زندگی جی رہے ہیں۔ آپ کے مقاصد اگر ویسے ہی ہیں جیسے سامنے والے کے ہیں تو راستے بالکل ویسے نہیں ہو سکتے۔ مقاصد کا ثمر ویسا نہیں ہو سکتا۔ انسان بد سکون رہتا ہے اگر وہ اپنی منزل ,اپنے مقاصد اور اپنے عزائم کو دوسرے کی منزل، مقاصد اور عزائم کے ساتھ جوڑ لے۔

اگر یہ جملے گتھی نما لگنے لگے ہیں تو ایک سیدھی سی بات کے ذریعے یہ گتھی ایک دم سلجھ کے نمایاں پیغام کی صورت میں آپ کے سامنے آ جاۓ گی۔ اپنی ذات میں شاکر رہنا، اپنی صلاحیتوں کو پہچاننا اور دوسروں کی صلاحیتوں کا احترام کرنا رب کی تقسیم کا احترام کرنے کے مترادف ہے اور اس سے اپنی خداداد صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور انہیں بہتر بنانے کی طرف توجہ مرکوز رہتی ہے۔ انفرادیت آپ کو خود پہ یقین کرتے ہوۓ ایک بہتر زندگی گزارنے کا اشارہ دیتی ہے۔
 

Syeda Khair ul Bariyah
About the Author: Syeda Khair ul Bariyah Read More Articles by Syeda Khair ul Bariyah: 25 Articles with 42805 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.