|
|
پچھلے دنوں ایک دوست نے بتایا کہ اسکول والوں نے انہیں
بلا کر ان کے بچے کے کارنامے دکھائے۔۔۔ ان کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ
یہ تھا کہ وہ اپنی اور کلاس کے سب بچوں کی پینسل کھا جاتا ہے۔۔۔ |
|
یہ ایک ایسی شکایت تھی جس کا تعلق بچے کی صحت پر بھی پڑ
سکتا تھا۔۔۔ اس لئے یہ جاننا ضروری تھا کہ آخر یہ کیوں ہوتا ہے اور اس کے
اثرات کیا ہیں اور سب سے اہم کہ اس کی روک تھام کیسے کی جائے۔۔۔ |
|
سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ بچے ایسا کیوں کرتے
ہیں۔۔۔ ایک آدھ مرتبہ اگر بچہ کنفیوز ہو کر، یا پھر غصے میں، یا کسی گہری
سوچ میں اگر پینسل کو چبا لے تو اس کے دانتوں کو سکون بھی ملتا ہے اور لکڑی
کا ذائقہ اس کی زبان کو بھلا محسوس ہوتا ہے۔۔۔ وہ اسے چبا کر اپنے مسوڑھوں
کو سکون دیتا ہے۔۔۔ |
|
|
|
زیادہ تر بچے پینسل اس لئے چباتے ہیں کیونکہ ان کے پاس
کوئی کام نہیں ہوتا۔۔۔ یعنی بچے مصروفیت کی تلاش میں پینسل کو اپنے منہ میں
دبا لیتے ہیں۔۔۔ |
|
اس کا نقصان شروع میں تو اتنا محسوس نہیں ہوگا لیکن پھر
وقت کے ساتھ ساتھ بچے کے دانتوں کی ساخت اور مسوڑھوں کی ساخت بدلنے لگتی ہے
اور دانت کمزور بھی ہوجاتے ہیں۔۔۔ساتھ ہی معدہ میں تکلیف بھی رہنے لگتی
ہے۔۔۔بہت زیادہ توجہ نا دی جائے تو چبانے کے دوران بچوں کے گلے میں پینسل
کے ٹکڑے پھنسنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔۔۔ |
|
اس عادت کو چھڑانے کے لئے والدین اور اردگرد کے لوگوں کو
چاہئیں کہ بچے کو زیادہ سے زیادہ ایسی ایکٹیویوٹیز میں مصروف رکھیں جس میں
اس کا منہ شامل ہو۔۔۔ بچے کو منہ سے بجانے والے موسیقی کے آلے لا کردیں جن
میں بانسری یا ہارمونیکا شامل ہے۔۔۔ اسے سیٹی لا کردیں اور منع نا کریں
بجانے سے،،،پارٹی میں جو بلوؤرز استعمال ہوتے ہیں وہ بچے کے پاس ہر وقت
رکھیں۔۔۔اسے غبارے لا کردیں تاکہ وہ انہیں پھلائے اور اس کا منہ پورا دن اس
میں مصروف رہے۔۔۔ |
|
|
|
کوشش کریں کہ وہ جب بھی کچھ پئے تو اسے اسٹرا
دیا جائے۔۔۔ نلکی کی مدد سے پانی یا جوس پیتے ہوئے اس کے منہ کو ایک سکون
حاصل ہوگا۔۔۔ |
|
کچھ والدین پینسل پر ہینگ یا کوئی کڑوی دوا لگا
دیتے ہیں تاکہ وہ چبائے نہیں لیکن اس طرح کی خاموش حرکتیں بچوں کو اور غصہ
دلاتی ہیں۔۔اس لئے کوشش کریں کہ مثبت انداز میں ہی انہیں اس عادت سے
چھٹکارا دلائیں۔ |