نگاہِ مصطفٰی علیہ تحیت والثناء
حضرت سیدنا موسٰی علی نبینا و علیہ الصلٰوۃ والسلام نے جب اللّٰه تعالیٰ کی
بارگاہ میں دیدار کے لئے عرض کیا تو جواب ملا کہ "ہرگز نہیں" لیکن جب اصرار
کیا تو ارشاد فرمایا کہ "اس پہاڑ کی طرف دیکھو اگر یہ اپنی جگہ پر ٹھہرا
رہا تو عنقریب تو میرا دیدار بھی کرے گا"
پھر جب اللّٰه تعالیٰ نے اس پہاڑ پر اپنی تجلّی فرمائی تو پہاڑ پَاشْ پَاشْ
ہو گیا اور موسٰی علیہ السلام بےہوش ہو گئے۔۔۔
اس کلام اور تجلی کی برکت سے موسٰی علیہ السلام کی بصارت میں اتنا اضافہ ہو
گیا کہ تیس میل کے فاصلے پر سیاہ چیونٹی، سیاہ رات میں، سیاہ زمین پر چل
رہی ہوتی تو اسے اس طرح دیکھ لیتے جیسے ہتھیلی میں کوئی چیز۔۔۔ (1)
تو پھر اندازا کیجئے کہ اُن کی نگاہ کا عالَم کیا ہوگا جنہوں نے اپنے رب کو
ٹِکْٹِکی باندھ کر دیکھا۔ اللّٰہ اکبر
ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے:
(مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى) ؛ آنکھ نہ کسی طرف پھری، نہ حد سے بڑھی۔
(2)
فرق طالب و مطلوب کا دیکھے کوئی
قصّہ طور و معراج سمجھے کوئی
کس کو دیکھا یہ موسیٰ سے پوچھے کوئی
آنکھ والوں کی ہمّت پہ لاکھوں سلام
✍️ محمد ثوبان
٢٦- دسمبر ٢٠٢١ بروز اتوار
1۔ (تفسیر ابن کثیر، سورۃ الاعراف، آیت 143)
2۔ (سورۃ النجم، آیت 17)
|