درود شریف پڑھنے کی عادت ڈالیں

قرآن مجید و فرقان حمید کی سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 56 میں اللہ کریم ارشاد فرماتے ہیں کہ ”اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓیکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ،یاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا؎“ یعنی ”’بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر درود (رحمت) بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجا کرو“۔ قرآن مجید میں اکثر مقامات میں اللہ کریم کی جانب سے بنی نوع انسان کے لئے مختلف احکامات نظر سے گزرتے ہیں۔ جس میں اللہ کریم کی ذات انسانوں خصوصا اہل ایمان کو مختلف کاموں کے کرنے کا اور بہت سے کاموں سے اجتناب کرنے کا حکم صادر کرتی دیکھائی دیتی ہے۔مگر اس کلام مقدس میں آپکو ایسا کہیں دیکھائی نہیں دیگا کہ اللہ کریم اہل ایمان کو بتائیں کہ چونکہ وہ خود یہ کام کرتے ہیں لہذا اے اہل ایمان آپ بھی یہ کام کیا کرو، یہ شرف اور سربلندی کا مقام صرف اور صرف درود پاک کے حصہ میں آیا ہے کہ اللہ کریم کی اہل ایمان کو تاکید کرتے ہیں کہ چونکہ خالق کائنات اپنے پیارے محبوب نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم کے لئے درود یعنی رحمت بھیجتے ہیں اسلئے اہل ایمان آپ بھی نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا کرو۔ بہرحال اس میں کچھ شک نہیں ہونا چاہئے کہ اللہ کریم کی طرف سے نبی کریم پر درود بھیجنا اور اہل ایمان کی جانب سے درود و سلام بھیجنا دو مختلف چیزیں ہیں یعنی اللہ کریم کا نبی کریم ﷺ کی ذات پر درود بھیجنا بذات الہی رحمت بھیجنا ہے جبکہ فرشتوں اور اہل ایمان کا درود بھیجنا نبی کریم ﷺ کے لئے اللہ کریم کے ہاں رحمت کی استدعا کرنا ہے۔اور سب سے بڑھ کر جس بات کا حکم خود خالق کائنات دیں اور اہل ایمان اس حکم کی پیروی کریں تو اہل ایمان کے لئے بہت ہی بڑی سعادت کی بات ہوگی ان شا ء اللہ عزوجل۔نبی کریم ﷺ کی ذات مقدسہ پر درود شریف بھیجنے کی ترغیب خود نبی کریم ﷺ کی متواتر احادیث سے ثابت ہیں، جیسا کہ ابوداؤد اور مسلم کی حدیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھے اللہ جل شانہ اس پر دس مرتبہ اپنی رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ اسی طرح ایک اور روایت میں درج ہے کہ حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس کے سامنے میرا تذکرہ آئے اسکو چاہئے کہ مجھ پر درود بھیجے اور جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجے گا اللہ عزوجل اس پر دس دفعہ درود بھیجے گا اسکی دس خطائیں معاف کریگا اسکے دس درجے بلند کرے گا۔حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ بہت ہی ہشاش بشاش تشریف لائے چہرہ انور پر بشاشت کے اثرات تھے۔ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ!آپ کے چہرہ انور پر آج بہت ہی بشاشت ظاہر ہورہی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا صحیح ہے۔ میرے پاس رب کا پیغام آیا ہے جس میں اللہ جل شانہ نے یوں فرمایا ہے کہ تیری امت میں سے جو شخص ایک دفعہ درود بھیجے گا اللہ جل شانہ اسکے لئے دس نیکیاں لکھے گا اور دس سیئات(گناہ) اس سے مٹائیں گے اور دس درجے اسکے بلند کریں گے۔اک اور روایت میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ بلا شک قیامت میں لوگوں میں سے سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ شخص ہوگا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے۔ اسی طرح ایک اور حدیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو اسلئے کہ قبر میں ابتداء تم سے میرے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ ایک دوسری حدیث میں نقل کیا ہے کہ مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے دن پل صراط کے اندھیرے میں نور ہے اور جو یہ چاہے کہ اسکے اعمال بہت بڑی ترازو میں تلیں اسکو چاہئے کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرے۔ اسی طرح نبی کریم ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے کہ تین آدمی قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سایہ میں ہوں گے جس دن اسکے سایہ کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا۔ ایک وہ شخص جو کسی مصیبت زدہ کی مصیبت ہٹائے، دوسرا وہ جو میری سنت کو زندہ کرے۔ تیسرا وہ جو میرے اوپر کثرت سے درود بھیجے۔زادالسعید میں طبرانی سے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص مجھ پر دورد بھیجے کسی کتاب میں (یعنی لکھے) ہمیشہ فرشتے اس پر درود بھیجتے رہیں گے جب تک میرا نام اس کتا ب میں رہے گا۔اور طبرانی ہی سے نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص صبح کو مجھ پر دس بار دود بھیجے اور شام کو دس بار تو قیامت کے دن اسکے لئے میری شفاعت ہوگی۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ جب کوئی مسجد میں داخل ہوا کرے تو نبی کریم ﷺ پر سلام بھیجا کرے پھر یوں کہا کرے اے میرے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب مسجد سے نکلا کرے تب بھی نبی کریم ﷺ پر سلام بھیجا کرے اور یوں کہا کرے اے میرے اللہ میرے لئے اپنے فضل (یعنی روزی) کے دروازے کھول دے۔حضرت ابولدردا رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میرے اوپر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو اس لئے کہ یہ ایسا مبارک دن ہے کہ ملائکہ اس میں حاضر ہوتے ہیں اور جب کوئی شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ درود اسکے فارغ ہوتے ہی مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! ٓپ کے انتقال کے بعد بھی؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں انتقال کے بعد بھی اللہ جل شانہ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیاء کے بدنوں کو کھائے پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے رزق دیا جاتا ہے۔الھم صلی علی محمد وآلہ واصحاب وبارک وسلم۔ (بحوالہ فضائل اعمال)
نوٹ: قارئین سے درخواست (اس تحریر کا مقصد درود شریف کی فضلیت کو بیان کرنا ہے تاہم اس تحریر میں کسی بھی قسم کی ممکنہ لفظی یا پرنٹنگ غلطی پر بندہ ناچیز اللہ کریم کے ہاں معافی کا طلبگار ہے۔کسی بھی قسم کی غلطی کو درگزر فرماتے ہوئے راقم کی اصلاح فرما دیجئے گا)

 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 208 Articles with 171213 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.