|
|
شاعر اور فن کے مؤرخ کیلی گروور نے رواں برس کی بہترین
تصاویر کا انتخاب کیا ہے۔ غزہ میں بمباری کا نشانہ بنے اپنے کمرے سے باہر
جھانکتی لڑکی اور امریکہ میں کیپیٹل ہِل پر حملے کے مناظر اِن تصاویر میں
شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں اِن تصاویر کا موازنہ تاریخی فن پاروں سے کیا گیا
ہے۔ |
|
مٹیلک بوائے، انڈونیشیا، 2021 |
انڈونیشیا کے شہر دیپوک کی سڑکوں پر ایک آٹھ سالہ لڑکا
بھیک مانگتا ہے۔ اس کی جِلد پر مٹیلک پینٹ اور کوکنگ آئل کا زہریلا مرکب ہے
جو انسانی جسم کو ایک دھات کے مجسمے جیسا دکھاتا ہے۔آٹھ سالہ الدی ’سلور
مین‘ نامی اس گروہ کا حصہ ہیں جو بھیک مانگنے کے لیے اس پُرخطر حلیے بناتے
ہیں۔ سڑک پر ٹریفک اور گاڑیوں کی موجودگی میں الدی کی چمک بہت متاثرکن ہوتی
ہے۔ الدی کی عمر کے کئی بچوں کے لیے روبوٹ تجسس کا باعث ہوتے ہیں۔ اسی
موضوع کو سکاٹش آرٹسٹ ایڈوارڈو پاؤلوزی نے 1971 میں اپنی تصویر ’ونڈر ٹوائے‘
(تعجب کے کھلونے) میں دکھایا ہے۔ اس میں ایک بچہ اپنے ربوٹ کھلونے کے جادو
سے حیرت میں مبتلا ہے۔ پاؤلوزی کی تصویر میں بچہ اور کھلونا ایک دوسرے کی
چمک میں کھو جاتے ہیں۔ تاہم الدی کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بچہ
اپنی عادت اور حالات سے مجبور اس خطرناک کھیل میں گم ہو گیا ہے۔ |
|
|
لڑکی، غزہ، مئی 2021 |
سنہ 2014 کے بعد یہ ایسا موقع تھا جب اسرائیل اور
فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی خونریزی کی حد تک بڑھی۔ اسرائیلی فوج نے حماس
کے راکٹ حملوں کے جواب میں فلسطینیوں پر فضائی حملے کیے جس سے 24 مئی کو
بیت حانون نامی لڑکی کا گھر تباہ ہو گیا۔ اس لڑکی کی تصویر، جس میں وہ اپنے
تباہ حال کمرے سے باہر دیکھ رہی ہیں، دل توڑنے جیسی ہے۔ عراق کی جنگ کے
صدمے کی عکاسی کرنے کے لیے ایسی ہی ایک نوجوان خاتون کی تصویر لی گئی تھی
جس پر برطانوی آرٹسٹ پولا ریگو نے 2003 میں ایک پینٹنگ بنائی تھی۔ اس میں
ایک خرگوش نیچے سے اوپر دیکھ رہا ہے جبکہ اس کی دنیا بھی الٹ چکی ہے۔ آرٹ
کی تاریخ میں خرگوش معصومیت کی نشانی ہے مگر اس پینٹنگ میں اسے تکلیف میں
دکھایا گیا ہے۔ اور غزہ کی تصویر میں اس لڑکی کے خوف کو محسوس کیا جا سکتا
ہے۔ |
|
|
تووالو، نومبر 2021 |
گلاسگو میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی پر کانفرنس
سے مخاطب ہوتے ہوئے آسٹریلیا اور ہوائی کے بیچ ملک تووالو کے وزیر خارجہ
سائمن کوفے سوٹ اور ٹائی پہنے اس سمندری پانی میں کھڑے تھے جو ان کے گھٹنوں
تک تھا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جو بیشتر
ممالک کے لیے ماحولیاتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ہمارے
گرد پانی کی سطح بڑھنے کے دوران ہم کچھ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔‘ اس منظر
اور الفاظ کی سنجیدگی نے تاریخ کی ان تصاویر کی عکاسی کی جن میں یہ دیکھا
جاسکتا ہے کہ پوری بستیاں سمندر کی لہروں کے نیچے آ چکی ہیں۔ مارچ 1651 میں
یان اسلن کی پینٹنگ میں یہ دکھایا گیا کہ کیسے ایمسٹرڈیم کے قریب ڈچ ساحل
پر لہروں نے تباہی مچائی تھی۔ جبکہ جرمن ڈیجیٹل آرٹسٹ کوتا ازاوا نے 2011
میں ’دی فلڈ‘ کے نام سے ایک تصویر بنائی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ
جنوبی امریکہ میں پانی کی بلند سطح لوگوں کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ |
|
|
مظاہرین، سکاٹ لینڈ، نومبر 2021 |
نومبر میں سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اقوام متحدہ کی جانب سے ماحولیاتی
تبدیلی پر کانفرنس رکھی گئی۔ مگر اس دوران کانفرنس کے باہر انوکھا احتجاجی
مظاہرہ کیا گیا۔اوشن ریبلیئن گروپ کے کارکنان نے ’آئل ہیڈ‘ کے نام سے ایک
مہم چلائی جس میں انھوں نے سر پر پیٹرول کے کین پہن رکھے تھے۔ وہ ڈرامائی
انداز میں اپنے منھ سے آئل تھوکتے تھے اور نقلی نوٹ برساتے تھے۔ اس سے یہ
پیغام دیا گیا کہ سرمایہ کار اور سیاستدان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں
سست روی کا شکار ہیں۔جاپانی آرٹسٹ نوریوکی ہراگوچی کی تصویر ’آئل پول‘ بھی
اس مسئلے کو اجاگر کرتی ہے جس میں دکھایا گیا کہ انسان نے ماحول کو بے
انتہا نقصان پہنچایا ہے۔ |
|
|
کچرے کا تالاب، سربیا، 2021 |
مغربی بلقان کے شہر پریبوی کے قریب واقع دریائے لِم میں کچرے سے بھرے تالاب
کی تصویر ایک افسوسناک منظر پیش کرتی ہے۔ ویسٹ مینیجمنٹ میں بدانتظامی، غیر
قانونی ڈمپنگ میں اضافہ اور سیلاب (جس کی وجہ سے کچرا ایک جگہ جمع ہوا) کی
بدولت اس بدترین صورتحال نے جنم لیا ہے۔ اس کا موازنہ کیوبن آرٹسٹ ٹوماز
سینچز کی 1948 کی پینٹنگ سے کیا جا سکتا ہے۔ وہ یروشلم کے قریب اس مقام کو
نئے انداز میں تصور کرتے ہیں جہاں مسیحی عقیدے کے مطابق صلیب چڑھنے کا
واقعہ پیش آیا تھا۔ |
|
|
کیپیٹل ہل مظاہرے، امریکہ، جنوری 2021 |
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ان مظاہرین کی تصاویر نے دنیا کو حیران
کیا جنھوں نے چھ جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں واقع کیپیٹل ہِل کی عمارت پر
حملہ کر دیا تھا۔ وہ انتخاب میں صدر بائیڈن کی جیت کے خلاف مظاہرے کر رہے
تھے۔ ان میں سے ایک تصویر کے پس منظر میں تاریخی اہمیت کی حامل تصاویر
دیکھی جا سکتی ہیں جبکہ یہاں پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے ہیں۔ اس منظر سے
ملتے جلتے 18صدی کے ایک مجسمے (جو عمارت کے داخلی حصے میں موجود ہے) میں
امریکہ کی نوآبادیاتی تاریخ کی جھلک ملتی ہے۔ مجسمے میں امریکی باشندے حملہ
آور سے مدمقابل ہیں جبکہ ایک شخص زمین پر گِرا ہوا ہے۔ |
|
|
آکسیجن بوائے، کینیا، 2021 |
نومبر میں ماحول کے موضوع پر 2021 کی بہترین تصاویر کا اعلان کیا گیا۔
جیتنے والی ایک تصویر میں ایک لڑکے کو چہرے پر ماسک اور ریسپریٹر کی مدد سے
ایک پودے سے آکسیجن حاصل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔کینیا میں ’دی لاسٹ بریتھ‘
نامی یہ تصویر نہ صرف مستقبل کی غیر یقینی کو بیان کرتی ہے بلکہ فن کی
تاریخ میں بھی ان خیالات کا حوالہ ملتا ہے۔18ویں صدی میں جوزف رائٹ کی
تصویر ’برڈ ان این ایئر پمپ‘ اور اطالوی آرٹسٹ پیئرو منزونی کے سنہ 1960 کے
فن پارے ’آرٹسٹس بریتھ‘ میں بھی اس موضوع کو اجاگر کیا گیا ہے۔ |
|
|
بچے، ایتھوپیا، جولائی 2021 |
جولائی میں ارتریا کے پناہ گزین کے کیمپ کے مقام پر درخت تلے بچوں کی تصویر
بنائی گئی۔ یہ ایتھوپیا کے شہر گوندر کے قریب ایک گاؤں کا علاقہ ہے۔اس
تصویر میں بچوں کے اردگرد دھند نے اس میں ایک قدرتی اثر چھوڑا ہے۔گستو کلمٹ
کی پینٹنگ ’ٹری آف لائف‘ سے اس تصویر کا موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ درخت کو
روایتی اعتبار سے خاندان یا گھر کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کی
شاخیں قدرت کے نظام کا تصور پیش کرتی ہیں۔ |
|
|
ہیلتھ ورکرز، انڈیا، اکتوبر 2021 |
انڈیا میں کورونا وائرس کی ایک ارب خوراکیں دیے جانے کی خوشی میں بنگلور کے
ایک ہسپتال میں نرسنگ کے عملے کی چار ملازمین نے اکتوبر میں ایک دلچسپ
تصویر بنوائی۔اس میں ہندو مذہب کی دیوی درگا کی عکاسی کی گئی جس میں ان کے
کافی سارے بازوؤں میں ہتھیار ہوتے ہیں جس سے دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔
مگر اس تصویر میں سب ہاتھوں میں ویکسین کے ٹیکے تھے۔اکتوبر 2020 میں اسی
طرح انڈین آرٹسٹ سنجب بساک نے ضائع شدہ ٹیکوں اور دیگر طبی سامان کی مدد سے
درگا کہ چھ فٹ اونچا مجسمہ بنایا تھا۔ اس مجسمے نے فکر کی اس گھڑی میں
ہسپتال کے ضائع شدہ طبی سامان کو بہتر کل کی امید کے طور پر پیش کیا تھا۔ |
|
|
Partner Content: BBC Urdu |