|
|
“غریب آدمی پر اس بجٹ کو کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ جن
چیزوں پر ٹیکس لگایا ہے وہ غریب آدمی استعمال ہی نہیں کرتا“ |
|
یہ الفاظ ہیں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے جو انہوں نے
حالیہ بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے ادا کیے۔ غالباً وزیرِ خزانہ یہ بیان دیتے
ہوئے ان 150 چیزوں کی فہرست بھول گئے جن کی قیمت بڑھائی گئی ہیں اور ان میں
شیر خوار بچے کے دودھ کا ڈبہ بھی شامل ہے جسے امیر ہو یا غریب ہر بچہ
استعمال کرتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں منی بجٹ میں کون سی چیز کتنی مہنگی کردی
گئی ہے۔ |
|
کن چیزوں پر ٹیکس
لگایا جارہا ہے؟ |
اس منی بجٹ میں 150 چیزوں پر سے سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس
کے بعد شیر خوار بچوں کے دودھ، بیکری آئٹمز، دواؤں، امپورٹڈ دہی، پنیر،
مکھن، دیسی گھی، کریم، چینی، گوشت، کپاس، نمک، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ماچس یہاں
تک کہ کھلی ہوئی سرخ مرچ پر بھی ٹیکس کی شرح 17 فیصد تک کردی جائے گی۔ |
|
|
|
اوپر بیان کی گئی اشیاء میں غور کیا جائے تو زیادہ تر
چیزیں وہ ہیں جو ہمارے روزمرہ کے استعمال کا حصہ ہیں یا جن کا استعمال
تقریباً روزانہ ہر گھر میں ہوتا ہے۔ اس صورت حال میں جب عوام پہلے ہی
مہنگائی اور بیروزگار ہوکر مایوس ہوچکی ہے ایسے میں وزیرِ خزانہ کا یہ کہنا
کہ منی بجٹ سے غریب عوام کو فرق نہیں پڑے گا ناقابلِ فہم ہے۔ |
|
امکان ہے کہ پیٹرول بھی
مہنگا ہوجائے گا |
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ منی بجٹ میں پیٹرولئم
مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا جس کے بعد عوام کو مہنگائی کی
ایک اور لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ |