گھٹنوں میں مسلسل درد تھا مگر اب ٹھیک ہے... آٹھ مرتبہ کورونا ویکسین لگوانے والا شخص بار بار ویکسین لگوانے میں کیسے کامیاب ہوا؟

image
 
انڈیا میں محکمہ صحت کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے گذشتہ سال کے دوران کم از کم آٹھ مرتبہ کووڈ 19 کی ویکیسن لگوائی تھی دوسری جانب اُس شخص کا اپنا دعویٰ ہے کہ انھوں نے ریاست بہار میں ویکسین کی آٹھ نہیں بلکہ 11 خوراکیں (ٹیکے) لی ہیں تاہم حکام کا کہنا ہے کہ انھیں گیارہ نہیں مگر آٹھ مرتبہ ویکسین لگوانے کے شواہد ملے ہیں۔
 
65 سالہ منڈل ایک ریٹائرڈ ڈاکیے (پوسٹ میں) ہیں۔ اتنی بڑی مقدار میں ویکسین لگوانے والے منڈل نے بتایا ویکسین کی ان خوراکوں نے انھیں ان کے جسم میں ہونے والے درد سے نجات دلائی اور صحت مند رہنے میں ان کی مدد کی۔
 
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ویکسین کے 11 ٹیکے لگوانے کا ان کی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔
 
ویکسین لگوانے کے شوقین اس بوڑھے شخص کو بلآخر گذشتہ ہفتے اس وقت ویکسین لگانے سے انکار سننا پڑا جب، اُن کے مطابق وہ 12واں ٹیکا لگوانے ویکسین سینٹر پہنچے۔
 
اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں کہ ضلع مدھے پورہ کے رہائشی 65 سالہ منڈل اتنی بڑی مقدار میں ویکسین لگوانے میں کس طرح کامیاب ہوئے۔ منڈل اپنے اہلخانہ کے ہمراہ مدھے پورہ میں رہائش پذیر ہیں۔
 
image
 
مدھے پورہ کے سول سرجن امریندر پرتاپ شاہی نے بی بی سی کو بتایا ’ابتدائی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ منڈل نے چار مختلف ویکسین سینٹرز پر آٹھ مرتبہ ویکسین لگوائی ہے۔‘
 
یاد رہے کہ انڈیا میں گذشتہ برس 16 جنوری سے ویکسین لگانے کا آغاز ہوا تھا۔ انڈیا میں شہریوں کو مقامی طور پر تیارکردہ ویکسین کی دو خوراکیں دی جا رہی ہیں۔
 
کوویشیلڈ ویکسین کی دو خوراکیں لگوانے کا درمیانی وقفہ 12 سے 16 ہفتے جبکہ کوویکسن ویکسین کی دو خوراکوں کا درمیانی وقفہ چار سے چھ ہفتے ہے۔
 
انڈیا بھر میں لگ بھگ نوے ہزار سینٹرز میں ویکسین لگوانے کی سہولت موجود ہے۔
 
ان میں وہ ویکسینیشن سینٹر بھی شامل ہیں جہاں پیشگی آن لائن رجسٹریشن کے بغیر ’واک اِن‘ ویکسینیشن کی سہولت موجود ہے۔ واک ان ویکسینیشن سینٹر پر آنے والوں کو اپنا شناختی ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے۔
 
ویکسین لگوانے والوں کا تمام ڈیٹا انڈیا کے ویکسین پورٹل ’کو وِن‘ پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔
 
مسٹر منڈل کے کیس میں ہونے والی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ انھوں نے ایک ہی دن میں صرف آدھے گھنٹے کے وقفے سے ویکسین کی دو خوراکیں حاصل کیں اور آدھے گھنٹے میں لی جانے والی دو خوراکوں کا ڈیٹا پورٹل (کو وِن) پر رجسٹرڈ تھا۔
 
image
 
مدھے پورہ کے سول سرجن امریندر پرتاپ شاہی نے کہا کہ ’ہم پریشان ہیں کہ یہ سب کیسے ہو سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے پورٹل اپنا کام کرنے میں ناکام رہا۔ ہم یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ویکسینیشن مراکز پر ذمہ دار عملہ لاپرواہی کا مرتکب تو نہیں ہوا۔‘
 
صحت عامہ کے ماہر چندرکانت لہریا نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ سب ہونا صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہے اور وہ یہ کہ سینٹر پر موجود ڈیٹا فوری اپ لوڈ کرنے کی بجائے طویل وقفے کے بعد پورٹل پر اپ لوڈ کیا گیا ’لیکن مجھے اب بھی حیرت ہے کہ اتنے لمبے عرصے تک وہ ویکسین لگواتے رہے اور اس کا پتہ نہیں چلا۔‘
 
تاہم 65 سالہ منڈل کا اپنا دعویٰ کچھ اور ہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ صحت کے حکام کہہ رہے ہیں کہ انھیں آٹھ مرتبہ ویکسین لگی مگر یہ غلط ہے کیونکہ انھوں نے گیارہ مرتبہ ویکسین لگوائی ہے۔
 
اور اپنے دعوے کے ثبوت میں وہ تمام ہاتھ سے لکھا ہوا ریکارڈ پیش کرتے ہیں جو اسی حوالے سے ہے۔ انھوں نے اپنی ڈائری میں گذشتہ برس فروری سے دسمبر تک کا ریکارڈ لکھ رکھا کہ انھیں کس تاریخ کو کس وقت اور کس سینٹر پر کورونا ویکسین لگی۔
 
اس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ مدھے پورہ میں ویکسینیشن کیمپوں اور یہاں تک کہ کم از کم دو پڑوسی اضلاع میں قائم سینٹرز پر بھی اس غرض سے گئے،جن میں سے ایک سینٹر ان کے گھر سے لگ بھگ سو کلومیٹر دور واقع ہے۔ ان ویکسین سینٹرز پر رجسٹریشن کے لیے انھوں نے مختلف شناختی کارڈ استعمال کیے تھے۔
 
مسٹر منڈل نے بتایا کہ پوسٹ مین کی نوکری شروع کرنے سے قبل وہ اپنے گاؤں میں بطور ’عطائی ڈاکٹر‘ پریکٹس بھی کرتے رہے ہیں اور اسی وجہ سے انھیں طب کے شعبے اور مختلف بیماروں کے بارے میں سمجھ بوجھ بھی ہے۔
 
انھوں نے بتایا کہ ’ہر دفعہ ویکسین لگوانے کے بعد ان کے جسم میں ہونے والا درد فی الفور ختم ہو جاتا ہے۔ مجھے گھٹنوں میں درد کی شکایت تھی اور میں چھڑی کے سہارے چلتا تھا مگر اب درد ٹھیک ہو چکا ہے اور میں ٹھیک محسوس کر رہا ہوں۔‘
 
انڈیا کی تقریباً 65 فیصد بالغ آبادی کی ویکسینیشن ہو چکی ہے جس میں سے تقریباً 91 فیصد افراد نے کم از کم ایک خوراک لی ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: