میرا خیال اس موضوع پر مضاحیہ کالم لکھنے کا تھا۔لیکن یہ
ایک سنجیدہ کالم ہے۔اسے لکھنے کے لیے اچھی سماعت اور معلومات دونوں کی
ضرورت ہے۔دو تین سال پہلے ایک نجی ٹی وی چینل پر ترک تاریخ پر مبنی ڈرامہ
نشر کیا گیا جو آغاز میں اتنا مقبول نہ ہو سکا۔لیکن میرے جیسے ترکوں کے
دلدادہ اسُ وقت بھی موجود تھے۔جن میں یہ ڈرامہ دیکھنے کی چاہت بہت ذیادہ
تھی۔لیکن ریٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے چینل نے یہ ڈرامہ نشر کرنا بند کر دیا۔اس
سے پہلے بھی ترکوں کی تاریخ پر مبنی ڈرامہ سیریلز ارُدوزبان میں نشر کیے گۓ
ہیں۔ جنہوں نے عوام میں خاصی مقبولیت اختیار کی۔
ایسے ہی ارتغل ڈرامہ بھی ارُدو زبان میں ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا
جو کہ آغاز میں اتنا پسند نہیں کیا جاتا تھا۔شاید اسُ کو نشر نہ کرنے کی
وجہ بھی یہی تھی۔لیکن کچھ عرصہ پہلے فیس بکُ پر اس ڈرامہ کو دیکھنے والوں
کی تعداد میں ایک دم سے اضافہ ہوتا دیکھائی دیا۔یہاں تک کہ ہمارے وزیراعظم
عمران خان صاحب نے اسے پی ٹی وی پر نشر کرنے کا حکم جاری کیا۔جس طرح سے اسُ
ڈرامے کی اداکاروں نے دن ُدُگنی ،رات چُگنی ترقی کی۔اتُنی تو شاید بالی وڈ
کے ستاروں نے اپنے بیس پچیس سال کے کریئر میں بھی نہیں کی۔
پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی دیریلیز ارتغل کے اداکاروں کے لاکھوں
پرستار موجود ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب انُ کا رجہان پاکستان انڈسٹری کی طرف
بھی ہے۔ایسی ہی ایک اداکارہ اسرابیلجک جنہوں نے حلیمہ سلطان کا کردار بخوبی
نبھایا۔حال ہی میں پاکستانی برینڈ کے لیے کمرشل شوٹ کروایا۔کمرشل کی شوٹینگ
بلاشبہ ترکی میں ہوئی ۔لیکن جہاں اس کو بہت سے لوگوں نے سراہا۔وہیں دوسری
طرف پاکستانی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگوں نے اس پر اپنی منفی
راۓ کا اظہار کیا۔ اداکار یاسر حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ ”تر ک اداکارہ
کے پاکستان میں کام کرنے سے پاکستانی اداکاروں کی حق تلفی ہوئی ہے“۔اگر ترک
اداکاروں کے پاکستان میں کام کرنے سے پاکستانی اداکاروں کی حق تلفی ہو رہی
ہے تو پاکستانی اداکار دوسرے ممالک میں کام کر کے انُ ممالک کے لوگوں کی حق
تلفی نہیں کر رہے کیا۔پروڈوسر اور اداکار ہمایو ں سعد کا کہنا ہے کہ ”اگر
ان سیریلز کو باقاعدگی سے نشر کیا جاتا رہا تو کوئی بھی پاکستانی مواد کو
دیکھنے والا نہیں رہے گا“ ۔
جب پاکستانی اداکار اور اداکارائیں ہالی وڈ اور بالی وڈ میں کام کر سکتیں
ہیں اور بھارتی اداکار پاکستان میں کام کر سکتے ہیں تو ترک اداکار پاکستان
میں کام کیوں نہیں کر سکتے۔ایسے ہی پاکستانی فلم انڈسٹری کے مایہ ناز ہدایت
کار سعد نور صاحب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ” ارتغل ڈرامہ میں ہے ہی کیا
سواۓ چند گھوڑوں کے جنہیں وہ بار بار دوڑاتے رہے ہیں“۔تو شاید سعد نور صاحب
نے وہ ڈرامہ غور سے دیکھا ہی نہیں ہے ورنہ انُہیں گھوڑوں کے علاوہ اسلامی
تاریخ،حب الوطنی اور جہاد کو فروغ دینے کی ترکیب جیسے بہت سے نظریات سمجھ
میں آتے ۔جنہیں جاننا نوجوانوں کے لیے نہایت اہم ہے ۔
ایک طرف دشمن ممالک اکٹھے ہو کر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ تیار کر رہے
ہیں اور دوسری طرف مسلم ممالک ایک دوسرے کے لیے دل میں بغض رکھے ہوۓ
ہیں۔ہمیں اپنا دل دوسروں کے لیے خاص طور پر مسلمانوں کے لیے کشادہ رکھنے کی
ضرورت ہے۔اور اسُ وقت سے پہلے بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ دشمنان
ممالک اور دشمنانِ اسلام مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے میں کامیاب ہو
جائیں ۔
|