*** وحیدمراد ، ندیم اور شبنم ***
جن کی عوامی مقبولیت آج بھی برقرار ہے ۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے 3 مقبول اور کامیاب سپر اسٹار ز وحیدمراد ،ندیم اور
شبنم جن کے فن اور شخصیت کی روشنی نے ایک طویل عر صہ تک آسمان فلم کو چکا
چوند کیے رکھا اور آج بھی ان تینوں بے مثال فنکاروں کی مقبولیت اور اہمیت
میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔ لولی ووڈ کے ان تین چمکتے دمکتے ستاروں
وحیدمراد ،ندیم اور شبنم کی پرکشش شخصیت اور ناقابل فراموش کردار نگاری نے
فن کی دنیا سے دلچسپی رکھنے والوں کو آج تک اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے جبکہ
ان فنکاروں کی مقبولیت صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ ان تینوں سپر
اسٹارز کو بنگلہ دیش اوربھارت سمیت ہر وہ ملک جہاں اردو بولی اورسمجھی جاتی
ہے جانا پہچانا اور دیکھا جاتا ہے۔ ان تین نامور فلمی ستاروں میں سے ایک
ستارہ وحیدمراد آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہے لیکن اس کی چمک دمک اور فن
کی روشنی کو لوگ آج بھی فراموش نہیں کرپائے جبکہ ندیم اور شبنم الحمداﷲ آج
بھی بقید حیات ہیں اور ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالی ٰ ان کو صحت کے ساتھ سلامت
رکھے آمین۔یوں تو ان تینوں فنکار وں کی علیحدہ علیحدہ اپنی اپنی مخصوص
پہچان ہے لیکن آج میں اپنے اس کالم میں ان تینوں فنکاروں کی مختلف فلموں
میں ایک ساتھ کردار نگاری کے حوالے سے روشنی ڈالوں گا ۔امید ہے کہ میری یہ
تحریر وحیدمراد ،ندیم اور شبنم کے مداحوں کے معیار پر پورا اترے گی۔
وحیدمراد ،ندیم اور شبنم کی مشترکہ فلموں کی بات کی جائے تو اس کے تین پہلو
سامنے آتے ہیں ۔ وحیدمراد اور ندیم کی مشترکہ فلمیں، وحیدمراد اور شبنم کی
مشترکہ فلمیں اور وحیدمراد ،ندیم اور شبنم کی مشترکہ فلمیں ۔
اگر اس کالم میں ان تینوں موضوعات پر تفصیلی بات کی جائے تو تحریر لمبی
ہوجائے گی اس لیے اختصار سے کام لیتے ہوئے ان تینوں کی مشترکہ فلموں کے
حوالے سے ضروری تفصیلات کے ساتھ اظہار خیال کیا جائے گا تاکہ کم لفظوں میں
زیادہ معلومات ان تینوں کے مداحوں اور قارئین تک پہنچ سکیں۔واضح رہے کہ
ہدایتکار جاوید فاضل کی فلم ’’آہٹ ‘‘ وہ واحد فلم ہے جس میں وحیدمراد ،ندیم
اور شبنم کو پہلی اور آخری بار ایک ساتھ کاسٹ کیا گیا۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں سپر اسٹار وحیدمراد اور ندیم کی مشترکہ فلموں کے
موضوع پر۔ ان دونوں
فنکاروں نے مشترکہ طور پر 8 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا جس کی مختصر تفصیل
ذیل میں درج کی جارہی ہے۔
وحیدمراد اور ندیم کی مشترکہ فلمیں
چاندسورج
وحیدمراد اور ندیم کی پہلی مشترکہ فلم ’’ چاند اور سورج‘‘ تھی جو 1970 میں
ریلیز ہوئی یہ فلم دو الگ الگ کہانیوں پر مشتمل فلم تھی جس کی پہلے ہاف میں
وحیدمراد اور روزینہ کی کہانی پیش کی گئی اور سیکنڈ ہاف میں ندیم اور شبانہ
کی ۔ اس فلم کے ہدایتکار شورلکھنوی تھے یہ ایک ہی فلم میں دو مختلف کہانیوں
پر فلم بنانے کا انوکھا تجربہ تھا جو کامیاب نہ ہو سکا۔ لیکن اس فلم میں
وحیدمراد ،ندیم ،روزینہ اور شبانہ کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔
پھول میرے گلشن کا
وحیدمراداور ندیم کی دوسری مشترکہ فلم ’’ پھول میرے گلشن کا‘‘ ایک ملٹی
کاسٹ فلم تھی جس کے اداکاروں میں وحیدمراد ،محمدعلی ،زیبا ،ندیم اور نئی
اداکارہ ساحرہ شامل تھے ۔یہ فلم 1974 میں ریلیز ہوئی اور اس نے
شاندار گولڈن جوبلی منائی۔ اس فلم کے تقریبا تمام ہی گانے ہٹ ہوئے جن میں
’’ تو ہے پھول میرے گلشن کا تو ہے چاند میرے آنگن کا’’ اور وحیدمراد پر
پکچرائز کیا ہوا گانا ’’ چھیڑ چھاڑ کروں گا اوازار کروں گا‘‘ آج بھی بہت
شوق سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں۔اس فلم میں کردار نگاری کی بات ہو تو
محمدعلی ،وحیدمراد اور زیبا کی پرفامنس اپنے عروج پر تھی۔
شمع
وحیدمراد اور ندیم کی تیسری مشترکہ فلم ’’شمع‘‘ 1974میں ریلیز ہوئی اور سپر
ہٹ کامیابی حاصل کرتے ہوئے گولڈن جوبلی منائی۔یہ بھی ایک ملٹی کاسٹ فلم تھی
جس کے اداکاروں میں وحیدمراد ،محمدعلی ،ندیم ،بابرا شریف ،زیبا اور دیبا
شامل تھے اس فلم کی کہانی اور گانے بہت زیادہ پسند کیے گئے جبکہ اداکاری
میں وحیدمراد ،محمدعلی ، ندیم،دیبا اور بابراشریف نے بے مثال کردار نگاری
کا مظاہرہ کیا اس فلم میں سب سے
زیادہ گانے وحیدمراد پر پکچرائز کیے گئے جبکہ اداکارہ زیبا پر پکچرائز کیا
ہوا ایک گانا ’’ کسی مہربان نے آکے میری زندگی سجادی‘‘ اتنا مقبول ہوا کہ
اسے بھارتی فلم میں بھی کاپی کیا گیا۔
جب جب پھول کھلے
وحیدمراد اور ندیم کی چوتھی مشترکہ فلم ’’ جب جب پھول کھلے ‘‘1975میں ریلیز
ہوئی اوربے پناہ مقبولیت حاصل کرتے ہوئے گولڈن جوبلی کا اعزا ز حاصل کیا ۔
اس فلم کے ہدایتکار اقبال اختر تھے جنہوں نے فلم انڈسٹری کے تین بڑے سپر
اسٹارز وحیدمراد ،محمدعلی اور ندیم سے ایسا زبردست کام لیا کہ یہ فلم آج
بھی سب سے زیادہ دیکھے جانے والی فلموں میں شامل ہے۔یہ بھی ایک ملٹی کاسٹ
فلم تھی جس میں وحیدمراد ،ندیم اور محمدعلی کے ساتھ ممتاز،نازلی اور
ابراھیم نفیس بھی شامل تھے۔گوکہ اس فلم میں محمدعلی ،وحیدمراد اور ندیم کو
اداکاری کے یکساں مواقع حاصل تھے جس میں محمدعلی اور ندیم نے بھی جم کر
اپنی بہترین فنی صلاحیتوں کا اظہارکیا لیکن وحیدمراد نے اپنے منفرد کردار
میں حقیقت سے قریب اداکاری کرتے ہوئے میلہ لوٹ لیا اگر ہم کردار نگاری کے
لحاظ سے اس فلم کو وحیدمراد کی بہترین فلم قرار دیں تو غلط نہ ہوگا اس فلم
کے بھی کئی گانے سپر ہٹ ہوئے ،خاص طور پر وحیدمراد پر پکچرائز کیا گیا
احمدرشدی کا گایا ہوا گانا’’ کیا پتہ زندگی کا کیا بھروسہ ہے کسی کا‘‘ اور
وحیدمراد اور ندیم پر پکچرائز کیا ہوا گانا ’’ بڑھاپے میں دل نہ لگانا بڑے
میاں ’’اتنے زیادہ پسند کیے گئے کہ آج بھی یہ گانے بڑے شوق سے سنے اور
دیکھے جاتے ہیں۔
جیو اور جینے دو
وحیدمراد اور ندیم کی پانچویں مشترکہ فلم ’’ جیو اور جینے دو‘‘ 1976میں
ریلیز ہوئی لیکن صرف سلورجوبلی ہی منا سکی اس فلم کی ہدایتکارہ شمیم آرا
تھیں جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد،ممتاز ،شمیم آرا اور ندیم شامل تھے اس
فلم کی خصوصیت یہ تھی کہ اس فلم کی ہدایتکارہ ماضی کی مشہور ہیروئن شمیم
آرا تھیں جن کی بطو ر ہدایتکار یہ وہ پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے
وحیدمراد کو کاسٹ کیا جبکہ اس فلم میں اداکار ندیم نے وحیدمراد کے باپ کا
کردار اداکیا۔ملٹی کاسٹ فلم ہونے کے باوجود یہ زیادہ مقبولیت اور کامیابی
حاصل نہ کرپائی۔
پرستش
وحیدمراد اور ندیم کی چھٹی مشترکہ فلم ’’ پرستش‘‘1977 میں ریلیز ہوئی اس
فلم کے ہدایتکار عزیزالحسن تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد اورندیم کے
ساتھ ادکارہ ممتاز ہیروئن کے کردار میں شامل تھی۔اچھی کہانی اور ان تینوں
فنکاروں کی بہترین اداکاری کے باوجود یہ فلم بھی صرف سلورجوبلی ہی
مناسکی۔اس فلم میں وحیدمراد پر پکچرائز کیا ہوا گانا’’آنکھوں سے تم جانا
نہیں دوردور‘‘ پسند کیا گیا اور آج بھی سنا اور دیکھا جاتا ہے۔
آہٹ
وحیدمراد اور ندیم کی ساتویں مشترکہ فلم ’’آہٹ ‘‘1982 میں ریلیز ہوئی اس
فلم کے ہدایتکار جاوید فاضل تھے۔اس فلم میں وحیدمراد ،شبنم اور ندیم کو
پہلی بار ایک ساتھ کاسٹ کیا گیایعنی یہ ان تینوں سپر اسٹارز کی پہلی اور
آخری مشترکہ فلم تھی۔فلم کی کہانی اچھی تھی اور ان تینوں فنکاروں کی
اداکاری بھی لاجواب لیکن فلم صرف سلور جوبلی ہی مناسکی شاید اس کی وجہ یہ
رہی ہو کہ یہ وحیدمراد کے فنی کیرئیر کی وہ واحد فلم تھی جس میں ماسٹرآف
سونگ پکچرائزیشن وحیدمراد پر کوئی گانا پکچرائز نہیں کیا گیا۔
ہیرو
وحیدمراد اور ندیم کی آٹھویں اور آخری مشترکہ فلم ’’ ہیرو ‘‘ کے فلمساز اور
ہیرو اداکار وحیدمراد تھے جبکہ ہدایتکاری کے فرائض اقبال یوسف نے انجام دیے
یہ فلم وحیدمراد اپنے آخری دور میں خود بنا رہے تھے اور ابھی یہ فلم مکمل
نہیں ہوئی تھی کہ 1983میں اچانک ان کا انتقال ہوگیا جس کے بعد اس فلم میں
وحیدمراد کی بعض دیگر نامکمل فلموں مقدراور نغمات کی رات کے کچھ سین ڈالنے
کے ساتھ اداکار ندیم پر پکچرائز کیا ہوا ایک گانا بھی اس فلم کی زینت بنایا
گیا جبکہ اس فلم میں اداکار وحیدمراد مرحوم کے صاحبزادے عادل مراد کو بھی
بطور چائلڈ اسٹار ایک کردار میں پیش کیا گیایہ فلم وحیدمراد کے انتقال کے
دو سال بعد 11 جنوری 1985 کو ریلز ہوئی جس کا وحیدمراد کے مداحوں نے
والہانہ استقبال کیا اس فلم کی ریلیز کے موقوع پر سینماؤں پر فلم بینوں کا
جوش وخروش اور رش دیکھنے کے قابل تھالیکن یہ فلم گولڈن جوبلی نہ کرپائی۔
اب بات کرتے ہیں وحیدمراد اور شبنم کی مشترکہ فلموں کی ۔ان دونوں فنکار وں
نے مشترکہ طور پر 16 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا جن کی مختصر تفصیل درج ذیل
ہے۔
وحیدمراد اور شبنم کی مشترکہ فلمیں
سمندر
وحیدمراد اور شبنم کی پہلی مشترکہ فلم ’’ سمندر‘‘1968میں ریلیز ہوئی یہ
فلمسازز اور اداکار وحیدمراد کی ذاتی فلم تھی جس کی ہدایتکاررفیق رضوی تھے
اس فلم کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ اداکارہ شبنم کی یہ اس وقت کے مغربی
پاکستان میں پہلی فلم تھی کیونکہ اس سے قبل شبنم نے جتنی بھی فلموں میں کام
کیا وہ سب مشرقی پاکستان میں ہی بنی تھیں اس طرح اداکارہ شبنم کو موجودہ
پاکستان میں سب سے پہلے بطور اداکارہ اور فلمی ہیروئن متعارف کروانے کا
سہرا بھی وحیدمراد کے سر جاتا ہے۔اس فلم میں وحیدمراد ،شبنم اور روزینہ نے
بہترین کردار نگاری کا مظاہرہ کرکے فلم بینوں سے داد حاصل کی اور اس فلم کا
ایک گانا ’’ ساتھی تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر‘‘ جو کہ وحیدمراد اور
ساتھیوں پر فلمایا گیا بے پناہ مقبول ہوا اور آج بھی شوق سے سنااور دیکھا
جاتا ہے جبکہ اس گانے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے
کہ کراچی کے اردو بولنے والوں کی ایک نمائندہ سیاسی جماعت کی جانب سے اس
گانے کے بول میں کچھ تبدیلی کے ساتھ پارٹی کے بانی اور سربراہ کو خراج
تحسین پیش کیا گیااور فلم سمندر کے سپرہٹ گانے سے متاثر ہوکر بنایا جانے
والا یہ سیاسی گانا کراچی اور حیدرآباد کے گلی کوچوں میں گونجنے لگا۔یہ فلم
تمام تر مقبولیت کے باوجود صرف سلورجوبلی ہی مناسکی لیکن اس فلم کے ذریعے
اداکارہ شبنم کو کراچی کی فلم انڈسٹری میں قدم جمانے کا موقع ملا گیا اور
آگے جا کر یہی شبنم پاکستان کی مقبول اورکامیاب ترین فلمی ہیروئن بنی۔
جہاں تم وہاں ہم
وحیدمراد اور شبنم کی دوسری مشترکہ فلم ’’ جہاں تم وہاں ہم ‘‘1968 میں
ریلیز ہوئی اس فلم کے ہدایتکار پرویز ملک تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں
وحیدمراد ،شبنم ،نرالا اور ظہور راجہ شامل تھے یہ فلم بھی سلورجوبلی رہی۔
لاڈلا
وحیدمراد اور شبنم کی تیسری مشترکہ فلم ’’ لاڈلا‘‘1969میں ریلیز ہوئی اس
فلم کے ہدایتکار اے ایچ صدیقی تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم
،سنتوش اور ساقی شامل تھے ۔یہ فلم بہترین اداکاری اور سپر ہٹ نغمات کے
باوجود سلورجوبلی ہی مناسکی۔اس کا ایک گانا’’ سوچا تھا پیار نہ کریں گے ‘‘
اسٹریٹ سونگ بنا اور آج بھی بہت شوق سے سنا ،دیکھا اور گایا جاتا ہے۔
عندلیب
وحیدمراد اور شبنم کی چوتھی مشترکہ فلم ’’ عندلیب‘‘1969میں ریلیز ہوئی ۔اس
فلم کے ہدایتکار فرید احمد تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم ،عالیہ
اور قوی شامل تھے ۔ اس فلم کے کی کہانی اور گانے بہت زیادہ پسند کیے گئے
جبکہ اداکاری میں بھی وحیدمراداور شبنم نے اپنی فنی مہارت کا بھرپور ثبوت
دیا۔یہ ہی وہ فلم تھی جس کی شاندار کامیابی کی وجہ سے وحیدمراد اور شبنم کی
فلمی جوڑی مقبول ہوئی اور اس فلم کی گولڈن جوبلی کے بعد یہ دونوں بے مثال
فنکار بہت سی فلموں میں ہیرو اور ہیروئن کے طور پر جلوہ گر ہوئے جن کی
تفصیل ذیل کی سطور میں تحریر کی جارہی ہے۔
نصیب اپنا اپنا
وحیدمراد اور شبنم کی پانچویں مشترکہ فلم ’’نصیب اپنا اپنا‘‘1970میں ریلیز
ہوئی ۔ہدایتکارقمر زیدی تھے جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم ،نرالا اور ساقی
شامل تھے ،فلم کی کہانی ،موسیقی ،گانے اور اداکاری سب کچھ بہت لاجواب تھا
لیکن فلم مقبول ہونے کے باوجود سلورجوبلی ہی کرپائی۔اس فلم میں احمد رشدی
کا گایا ہوا ایک گانا’’ ہم سے نہ بگڑ اے لڑکی،اپنوں سے نہ لڑاے لڑکی‘‘ جو
کہ وحیدمراد پر پکچرائز کیا گیا بے حد مشہور ہوا۔
افشاں
وحیدمراد اور شبنم کی چھٹی مشترکہ فلم ’’ افشاں‘‘ 1971میں ریلیز ہوئی
،ہدایتکار جاوید ہاشمی تھے جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم ،عالیہ اور لہری
شامل تھے اس فلم کی بھی کہانی اچھی تھی اور کچھ گانے بھی پسند کیے گئے لیکن
اس فلم نے بھی سلور جوبلی منائی۔ ان دونوں فنکاروں کی کچھ فلموں نے سلور
جوبلی کی لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ فلمیں کامیاب نہیں تھیں اس
دور میں ایک ہی سینما پر 25ہفتے زیر نمائش رہنے والی فلم ’’ سلورجوبلی‘‘ کا
اعزاز حاصل کرتی تھی۔
بندگی
وحیدمراد اور شبنم کی ساتویں مشترکہ فلم ’’بندگی ‘‘1972 میں ریلیز
ہوئی۔ہدایتکار فرید احمد تھے جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم اور طلعت حسین
وغیرہ شامل تھے۔ کہانی اور اداکاری بہترین تھی ،کئی گانے بھی مقبول ہوئے
مگریہ فلم بھی سلورجوبلی رہی۔اس فلم کے بعد شبنم کے شوہر روبن گھوش نے
اداکارہ شبنم پر وحیدمراد کے ساتھ کام کرنے پر پابندی لگادی اور یوں یہ
زبردست فلمی جوڑی ایک طویل عرصہ کے لیے سینما اسکرین پر جلوہ گر نہ ہوسکی۔
سہیلی
وحیدمراد اور شبنم کی آٹھویں مشترکہ فلم ’’ سہیلی ‘‘1978 میں ریلیز ہوئی
یوں ان دونوں کو 6 سال بعد ایک بار پھر ایک ساتھ بطور ہیروہیروئن کاسٹ کیا
گیا۔فلم کے ہدایتکار شباب کیرانوی تھے ۔جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد
،شبنم،رانی اور غلام محی الدین وغیرہ شامل تھے ۔بہترین کہانی ،زبردست
ہدایتکاری اور معیاری اداکاری کی وجہ سے یہ فلم بہت زیادہ پسند کی گئی اور
اس فلم نے شاندار گولڈن جوبلی منائی۔جس سے پتہ چلا کہ فلم بین وحیدمراد اور
شبنم کو ہیرو ہیروین کے طور پر ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں۔
آواز
وحیدمراد اورشبنم کی نویں مشترکہ فلم ’’آواز‘‘1978 میں ریلز ہوئی۔اس فلم کے
ہدایتکار ظفر شباب تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم ،محمدعلی ،نغمہ
اور غلام محی الدین شامل تھے ۔بہترین کہانی ،زبردست ہدایتکاری ،سپر ہٹ
نغمات،جاندار اداکاری اور بہت سی خوبیوں کی وجہ سے یہ فلم ڈائمنڈ جوبلی کی
طرف گامزن تھی لیکن اس فلم کے تقسیم کار نے اسے بے پناہ رش ملنے کے باوجود
وقت سے پہلے سینما سے اتار دیا جس کی وجہ سے فیملی ڈرامہ فلم پلاٹینم جوبلی
منا سکی لیکن اس فلم کے گانے اور تمام اداکاروں کی دل موہ لینے والی
اداکاری کی وجہ سے یہ فلم آل ٹائم سپر ہٹ فلم کی حیثیت رکھتی ہے۔اس فلم میں
وحیدمراد اور شبنم کی فلمی جوڑی نے جو شاندار کام کیا ہے وہ ان دونوں کے
کیرئیر کا یادگار کام تھا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
نشانی
وحیدمراد اور شبنم کی دسویں مشترکہ فلم ’’ نشانی‘‘1979 میں ریلیز ہوئی اس
فلم کے ہدایتکار جمشید نقوی تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد اور شبنم کے
ساتھ قوی بھی اہم کردار میں جلوہ گرہوئے۔اس فلم کا ایک گانا’’ نشانی میرے
پیار کی ‘‘ جو کہ وحیدمراد پر پکچرائز ہوا بہت پسند کیا گیا اور فلم سلور
جوبلی کرگئی۔
پیاری
وحیدمراد اور شبنم کی گیارہویں مشترکہ فلم ’’ پیاری ‘‘1980میں ریلیز ہوئی
اور بہت پیاری ثابت ہوئی اس فلم کے ہدایتکار جمشید نقوی تھے جبکہ فلم کی
کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم ،غلام محی الدین اور دیگر شامل تھے اس فلم کی
ڈائریکشن اور اداکاری لاجواب تھی جس کی وجہ سے فلم نے گولڈن جوبلی ہونے کا
اعزاز حاصل کیا ۔
کرن اور کلی
وحیدمراد اور شبنم کی بارہویں مشترکہ فلم ’’ کرن اور کلی ‘‘1981میں ریلیز
ہوئی۔ہدایتکار زاہد شاہ تھے جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم اور
محمدعلی وغیرہ شامل تھے یہ فلم کراچی میں مکمل کی گئی اوراپنے عمدہ ٹریٹمنٹ
اورفنکاروں کی بہترین اداکاری کی وجہ سے اس فلم نے گولڈن جوبلی منائی ۔
گھیراؤ
وحیدمراد اور شبنم کی تیرہویں مشترکہ فلم ’’ گھیراؤ‘‘1981میں ریلیز ہوئی
۔ہدایتکاراقبال یوسف تھے ۔جبکہ کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم اور محمدعلی مرکزی
کرداروں میں جلوہ گرہوئے ۔اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس فلم میں وحیدمراد
نے پوری فلم میں داڑھی کے ساتھ کام کیا ۔فلم اچھی تھی لیکن سلور جوبلی ہی
مناپائی۔
آئی لویو
وحیدمراد اور شبنم کی چودھویں مشترکہ فلم ’’ آئی لو یو‘‘1982 میں ریلیز
ہوئی۔اس کے ہدایتکارجمشید نقوی تھے ۔جبکہ فلم کی کاسٹ میں وحیدمراد ،شبنم
،شاہد اور آرزو شامل تھے۔اس فلم کا ایک گانا’’آئی لو یو‘‘ جو کہ وحیدمراد
اور شبنم پر پکچرائز ہوا کافی مقبول ہوا ۔یہ وحیدمراد کے آخری زمانے کی ایک
لواسٹوری فلم تھی جو اچھی اداکاری کی وجہ سے سلور جوبلی کرگئی۔
آہٹ
وحیدمراد اور شبنم کی پندرھویں مشترکہ فلم ’’ آہٹ‘‘1982میں ریلیز ہوئی اس
فلم کے ہدایتکار جاوید فاضل تھے جبکہ اس فلم کی انوکھی بات یہ تھی کہ اس
میں وحیدمراد ،شبنم اور ندیم کو پہلی بار ایک ساتھ کاسٹ کیا
گیاتھا ۔فلم کی کہانی اچھی تھی اور ان تینوں اداکاروں کی اداکاری بھی
لاجواب تھی لیکن اس فلم میں ایک خامی یہ تھی کہ اس فلم میں ماسٹر آف سونگ
پکچرائزیشن وحیدمراد پر کوئی گانا نہیں فلمایا گیا اور شاید اسی وجہ سے یہ
فلم کامیاب نہ ہوسکی۔
مانگ میری بھر دو
وحیدمراد اور شبنم کی سولھویں اور آخری مشترکہ فلم ’’ مانگ میری بھر
دو‘‘1983 میں ریلیز ہوئی ۔اس فلم کے ہدایتکار گوہر علی تھے جبکہ فلم کی
کاسٹ میں وحیدمراد،شبنم ،محمدعلی اورلہری شامل تھے اور یہ فلم بھی کراچی
میں ہی مکمل کی گئی تھی لیکن فلمبینوں کے معیار پر پورا نہ اتر سکی اور
ناکام رہی۔یہ وہی سال تھا جب 23نومبر1983 کو اداکار وحیدمراد کراچی میں
اچانک انتقال کرگئے اور یوں وحیدمراد اور شبنم کی فلمی جوڑی ہمیشہ ہمیشہ کے
لیے بچھڑ گئی۔
مجھے امید ہے کہ میری یہ تحریر پاکستان کے ان تینوں بے مثال سپر اسٹارز
وحیدمراد ،ندیم اور شبنم کے مداحوں کو یکساں طور پر پسند آئے گی اور ان کی
معلومات میں اضافے کا سبب بنے گی۔
پاکستان کے تین مقبول اور کامیاب سپر اسٹارز
|