یہ ماننے میں حرج نہیں کہ آج کے پرفتن دور میں تزکیہ نفس
اور وظائف تزکیہ بہت مشکل کام ہے. تعلیم کتاب و حکمت کی غایت ہی تزکیہ نفس
ہے. یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ دین اسلام یا تمام سماوی ادیان کا مقصد و
غایت ہی تزکیہ نفس تھا. تزکیہ نفس کے لیے درج ذیل امور کی مکمل پابندی کرنی
ہوگی. صرف زبانی کلامی باتوں سے کام نہیں چلے گا. سادہ الفاظ میں کہا
جاسکتا ہے کہ تزکیہ نفس صبر کے بغیر ممکن ہی نہیں. صبر کا سادہ خلاصہ یہ ہے.
1: نفس کو حرام سے روکنا
2: نفس کو اطاعت الہی و سنت محمدی کی پابندی پر مجبور کرنا
3: نفس کو عبادت فرضیہ و نافلہ پر مجبور کرنا
4: مصائب و آلام پر صبر کرنا
جو بھی سالک ان امور کی پابندی کرے گا وہ طریقت کے منازل آسانی سے طے کرے
گا. کہنے کی حد تک چار پوائنٹس ہیں لیکن ان پر کنٹرول پانا، نانگا پربت
سرکرنے کے برابر ہے.
البتہ توفیق الہی شامل ہو اور کسی صاحب نسبت بزرگ کی سرپرستی میسر ہو تو ان
امور پر کسی حد تک عمل کیا جاسکتا ہے.اور عملی مشقوں کے ذریعے خود کو اس
قابل بنایا جاسکتا ہے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|