ہجرتِ مکہ و فتحِ مکہ اور عفوِ عام !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالصٰفٰت ، اٰیت 161 تا 182 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
فانکم
وما تعبدون 161
ماانتم علیه بفٰتنین 162
الّامن ھو صال الجحیم 163 ومامنا
الّالهٗ مقام معلوم 164 وانالنحن الصآفون 165
وانالنحن المسبحین 166 وان کانوالیقولون 167 لوان عندنا
ذکرا من الاولین 168 لکنا عباداللہ المخلصین 169 فکفروابهٖ فسوف
یعلمون 170 ولقد سبقت کلمتنالعبادناالمرسلین 171 انھم لھم المنصورون 172
وان جندنالھم الغٰلبون 173 فتول عنھم حتٰی حین 174 وابصرھم فسوف یبصرون 175
افبعذابنا یستعجلون 176 فاذانزل بساحتھم فساء صباح المنذرین 177 وتول عنھم حتٰی حین 178
وابصر فسوف یبصرون 179 سبحٰن ربک رب العزة عمایصفون 180 وسلٰم علی المرسلین 181 والحمد للہ
رب العٰلمین 182
اے ھمارے رسُول ! مُنکرینِ حق کو بتادیں کہ اَب تُم اور تُمہارے معبود اُس گُم راہ انسان کے سوا کسی اور انسان کو راہِ حق سے کبھی نہیں ہٹاسکیں گے جو خود ہی جہنم کی آگ میں جانے اور اپنے جسم و جان کو جُھلسانے کے لیۓ نہ نکلا ہوا ہو ، ھمارا تو یہ حال ھے کہ ھماری ہر ایک جماعت کا اپنا ایک دائرہِ عمل ھے جس دائرہِ عمل میں ھماری ہر خدمت گار جماعت صف دَر صف ہوکر حرکت و عمل کر رہی ھے جبکہ حق کے اِن مُنکروں کا یہ حال ھے کہ یہ حق کے ظہور سے پہلے تو بڑے تاسف کے ساتھ کہا کرتے تھے کہ اگر ھمارے پاس بھی وہ کلامِ حق ہوتا جو کلامِ حق گزشتہ اقوام کے پاس ہوتا تھا تو آج ھم بھی اللہ کے پسندیدہ بندے ہوتے مگر جب اُن کے پاس وہ کلامِ حق آگیا ھے تو انہوں نے اِس سے رُوگردانی اختیار کرلی ھے اور اُس رُوگردانی کا نتیجہ بھی جلد ہی اِن کے سامنے آنے والا ھے ، جہاں تک ھمارے مامورِ ھدایت بندوں کا تعلق ھے تو اُن کے لیۓ ھم پہلے ہی اپنی مدد کا وعدہ کر چکے ہیں ، ھم اپنے اُن بندوں کی ہمیشہ مدد کرتے رھے ہیں اور یقین رکھو کہ باطل کے اِس لشکر پر اِس مرتبہ بھی اہلِ حق کا لشکر ہی غالب آۓ گا اور اِس وقت اِن میں سے جو لوگ ھمارے عذاب کے لیۓ جلدی مچا رھے ہیں تو اِس وقت آپ اِن کے ساتھ عدمِ توجہ کی حکمتِ عملی اختیار کر کے اِن سے ایک فاصلے پر رہیں اور اِن کو بھی ایک فاصلے پر رہنے دیں اور آپ اُس وقت کا انتظار کریں جس وقت اِن پر ھمارا وہ عذاب و عتاب آۓ گا جس عذاب و عتاب کے لیۓ یہ لوگ مچل رھے ہیں اور جس دن ھمارا وہ عذاب اِن کے در و بام پر اُترے گا تو اُس دن کی صُبح کی بدترین صُبح ہوگی ، آپ اپنی جماعت کو اِن کی جماعت سے دُور اور اِن کی جماعت کو اپنی جماعت سے دُور رکھنے کی یہی حکمت عملی جاری رکھیں ، کُچھ عرصے بعد یہ لوگ بچشمِ خود دیکھ لیں گے کہ اللہ کا لشکر اُن پر کس طرح غالب آتا ھے اور یہ لوگ جلد ہی یہ بات بھی جان لیں گے کہ اللہ کی ذات عالی اِن کے مُشرکانہ اعتقادات سے بلند تر ذات ھے اور اُس کے رسُولوں کی جماعت بھی اہلِ زمین کو ہمیشہ سے اللہ کی ذات عالی کے ساتھ متعارف کرانے والی ایک مُحترم و برگزیدہ جماعت ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
مفہوم و مقصد کے اعتبار سے اِس سُورت کی اِن آخری 21 اٰیات کا مضمون بھی لفظی اختلاف و معنوی اتحاد کی رُو سے ہُوبُہو وہی مضمون ھے جو اِس سُورت کی پہلی 21 اٰیات کا مضمون ھے اور 82 اٰیات کے اِن دونوں مضامین کا موضوعِ سُخن بھی وہی توحید ھے جو تو حید پُورے قُرآن کا موضوعِ سُخن ھے ، اِس سُورت کے پہلے مضمون میں عالَمِ بصر و عالَمِ ماوراۓ بصر میں تحت الثرٰی سے لے کر اوجِ ثریا تک پھیل پھیل کر عالَم کے مُختلف اُمور اَنجام دینے والے جن صف دَر صف فرشتوں کا ذکر ہوا ھے اِس سُورت کے اِس آخری مضمون میں بھی عالَمِ اعلٰی و عالَمِ اسفل میں پھیل پھیل کر عالَم کے مُختلف امور اَنجام دینے والے اُن فرشتوں کا ذکر ہوا ھے ، اسی طرح اِس سُورت کے پہلے مضمون میں اللہ تعالٰی کے جن انبیاء و رُسل کی دینی و رُوحانی تعلیمات اور علمی و عملی فتوحات کی صورت میں اُن کو ملنے والے جن انعامات کا ذکر ہوا ھے اِس سُورت کی اِن آخری اٰیات میں بھی اللہ تعالٰی کے اُن انبیاء و رُسل کی اُن دینی و رُحانی تعلیمات اور اُن کی علمی و عملی فتوحات کی صورت میں اُن کو ملنے والے انعامات کا ذکر ہوا ھے اور پھر اسی طرح اِس سُورت کے پہلے مضمون میں جس طرح اللہ تعالٰی کے انبیاء و رُسل پر ایمان لانے والی ایمان دار جماعت کا ذکر ہوا ھے اسی طرح اِس سُورت کے اِس آخری مضمون بھی اللہ تعالٰی پر ایمان لانے والی اُس ایمان دار جماعت کا ذکر ہوا ھے جو قلیل الوجُود ہونے کے باوجُود بھی ہر زمانے کی ہر زمین پر ایک جلیل القدر جماعت کے طور پر قائم رہی ھے ، اِس سُورت کے اِس آخری مضمون میں دو بار دو مقامات پر سیدنا محمد علیہ السلام کو مُخالفینِ حق کے ساتھ عدمِ توجہ کی جو حکمتِ عملی اختیار کرنے کا حُکم دیا گیا ھے اُن دو حکمت عملیوں میں سے پہلی حکمتِ عملی اختیار کرنے کا وہ دور ھے جس دور میں آپ شہر مکہ میں رہ کر مُشرکینِ مکہ کی مزاحمتِ حق کا مقابلہ کر رھے تھے اور اُس وقت آپ کو یہ حُکم دینے کا مقصد یہ تھا کہ آپ اپنے مخالفین کی مزاحمت کے جواب میں مزاحمت کے بجاۓ اپنی مُٹھی بھر جماعت کو منظم کرنے کا کام جاری رکھیں اور حق کی مزاحمت کرنے والوں کو اُن کی یکطرفہ مزاحمت کا موقع دیتے رہیں یہاں تک کہ جب آپ کی جماعت ہجرت کا حُکم ملنے کے بعد ہجرت کے لیۓ نکلے تو آپ کے مُخالفین ذہنی و عملی طور پر تھک کر اتنے ناکارہ چکے ہوں کہ وہ اہلِ ہجرت کا راستہ روکنے کی کوئی قابلِ ذکر و قابلِ عمل کوشش ہی نہ کر سکیں اور اِس عدمِ توجہ کی دُوسری حکمتِ عملی کا تعلق مکے سے ہجرت اور مدینے میں قیام کی حکمتِ عملی ھے جس کا مقصد یہ ھے کہ مکے سے ہجرت کرکے مدینے میں قیام اختیار کرنے کے بعد ایک خاص مُدت تک آپ اپنی جماعت کو مدینے میں اِس طرح تعلیم و تربیت میں مصروف رکھیں کہ آپ کی جماعت کو مدینے سے نکل کر مکے پر حملہ کرنے کا وقت ہی نہ مل سکے اور مکے والوں کو بھی آپ اپنے سیاسی تدبر سے اِس طرح ڈراکر مدینے سے دُور رکھیں کہ وہ مدینے پر حملہ کرنا بچوں کا کھیل نہ سمجھنے لگیں ، اللہ کے رسُول نے جب حکمتِ عملی کے یہ دونوں زمانے صبر و استقامت کے ساتھ گزار دیۓ تو اِس کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو یہ اعلان کرنے کا حُکم دیا کہ اَب تُم اور تُمہارے سارے معبود مل کر بھی اُس گُم راہ انسان کے سوا کسی اور انسان کو راہِ حق سے نہیں ہٹا سکیں گے جو خود ہی جہنم کی آگ میں اپنے جسم و جان کو جُلھسانے کے لیۓ نہ نکلا ہوا ہو ، بالآخر اِس حکمتِ عملی کے بعد فتحِ مکہ کی وہ قُرآنی پیش گوئی چودہ پندرہ سال کی مُختصر مُدت میں ہی پُوری ہوگئی جس کا نزولِ قُرآن کے اُس ابتدائی زمانے میں قُرآن نے اعلان کیا تھا جب رُوۓ زمین کا کوئی ایک انسان بھی اسلام و اہلِ اسلام کی اِس فتح کا تصور تک نہیں کر سکتا تھا اور آج شہرِ مکہ میں واقعی وہ صُبح نَو طلوع ہو چکی تھی جو اہلِ ایمان کے لیۓ صرف 15 برس کی تاریکی کے بعد ایک کامل روشنی لے کر آئی تھی اور اہلِ کفر کے سر پر صدیوں کے بعد ایک مُکمل سیاسی تاریکی لے کر طلوع ہوئی تھی لیکن یہ تاریکی اُن لوگوں کے لیۓ بھی ایک نُور بن گئی تھی جنہوں نے شرک سے توبہ کر کے توحید کی روشنی میں پناہ لے لی تھی ، اِس سُورت کی اِن اٰیات کا ماحصل یہ ھے کہ اہلِ حق تعداد میں اگرچہ ہمیشہ ہی کم کم ہوتے ہیں لیکن اُن کی فتح ہمیشہ ہی فتحِ مکہ کی طرح ایک حیرت انگیز فتح ہوتی ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 557895 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More