حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم
کالم نگار: صبا شوکت رانا

اسلام کے خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ عنہ حیدر،شیر خدا،ابو تراب و ابوالحسن کی 13 رجب المرجب کو حدودِ خانہ کعبہ میں ولادت با سعادت نصیب ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے دنیا میں آنکھ کھولی تو سب سے پہلے حضور رحمۃ للعالمین کا چہرہِ مبارک دیکھا۔ بچپن سے نہ صرف آپ رضی اللہ عنہ سرور کائنات خاتم الاانبیاءمحمدﷺ کے ساتھ رہے بلکہ آپﷺ کے زیر سایہ پرورش پائی اور آپ رضی اللہ عنہ کو آپﷺ کے چچا ذات بھائی اور آپﷺ کے داماد ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔

ابتداء اسلام میں ہونے والی مشکلات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہایت بہادری، ہمت اور شجاعت کا مظاہرہ کیا ۔علم و حکمت ،دانائی آپ رضی اللہ عنہ کی نمایاں خصوصیات تھیں۔

نبی کریمﷺنے فرمایا: میں علم کا شہر ہوں اور علی رضی اللہ عنہ اس کا دروازہ ہیں ۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جراءت و بہادری بے مثل ہےاور آپ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ غزوات میں شانہ بشانہ رہےاور جراءت و بہادری کی مثالیں قائم کیں ۔ آپﷺ کے فرامین لکھنے کا شرف بھی آپ رضی اللہ عنہ کوحاصل تھا اور صلح حدیبیہ کا صلح نامہ بھی آپ رضی اللہ نے لکھا تھا۔

آپ رضی اللہ عنہ کو اسلام کے چوتھے خلیفہ ہونے کی بھی سعادت نصیب ہوئی ۔ اپنے دورِ خلافت میں آپ کے سامنے جو بھی مشکلات آئیں ان کو آپ نے انتہائی علم و حکمت کے ساتھ حل کیا۔

آپ رضی اللہ عنہ نے کم و بیش 4 سال 9 ماہ خلافت کے فرائض سر انجام دیئے۔ایک دن آپ رضی اللہ عنہ نماز کے لیے تشریف لارہے تھے کہ ابن ملجم نے وار کر کے آپ کو زخمی کر دیا اور آپ نے 21 رمضان المبارک 40 ہجری کو جام شہادت نوش فرمائی۔اللہ تعالیٰ ہمیں آپ رضی اللہ عنہ کی محبت و الفت عطا فرمائے اور آپ رضی اللہ عنہ کی سیرت سے استفادہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

 

Saba Shoukat Rana
About the Author: Saba Shoukat Rana Read More Articles by Saba Shoukat Rana: 24 Articles with 43996 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.