#العلمAlilmعلمُ الکتاب سُورةُلزمر ، اٰیت 38 تا 41
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ولئن
سالتھم من
خلق السمٰوٰت و
الارض لیقولن اللہ
قل افرءیتم ماتدعون
من دون اللہ ان ارادنی
اللہ بضر ھل ھن کٰشفٰت
ضرهٖ او ارادنی برحمة ھل
ھن ممسکٰت رحمتهٖ قل حسبی
اللہ علیه یتوکل المتوکلون 38 قل
یٰقوم اعملوا علٰی مکانتکم انی عامل
فسوف تعلمون 39 من یاتیه عذاب یخزیه
ویحل علیه عذاب مقیم 40 اناانزلنا علیک الکتٰب
للناس بالحق فمن اھتدٰی فلنفسهٖ ومن ضل فانما یضل
علیہا وماانت علیھم بوکیل 41
اے ہمارے رسُول ! حق کا اقرار کرنے والوں کی ہدایت اور حق کا انکار کرنے
والوں کی ضلالت کا قانُون واضح کرنے کے بعد اگر آپ اِن مُنکرینِ حق سے یہ
پوچھیں کہ زمین و آسمان کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ کہیں گے کہ اللہ نے
پیدا کیا ہے ، اِس سوال کے بعد آپ اُن سے یہ سوال کریں کہ اگر زمین و آسمان
کا وہ خالق مُجھے کوئی نقصان پُہنچانا چاہے تو کیا تُمہارے سارے خیالی خُدا
باہم مل کر بھی مُجھے اُس نقصان سے بچا سکتے ہیں یا زمین و آسمان کا وہ
خالق مُجھ پر کوئی مہربانی کرنا چاہے تو کیا تُمہارے وہ سارے خیال خُدا
باہم مل کر بھی اُس کی اُس مہربانی کو مُجھ تک پُہنچنے سے روک سکتے ہیں اور
جب آپ کے یہ سوالات سُن کر اُن لوگوں پر ایک سَکتہ و سکُوت طاری ہو جاۓ تو
پھر آپ اُن لوگوں سے کہیں کہ میرے لیۓ تو میرا وہی ایک اللہ کافی ہے جس پر
ہر اعتماد کرنے والا اعتماد کرتا ہے اِس لیۓ جلد ہی تُم سب کو معلوم ہو جاۓ
گا اللہ کا رُسوا کُن عذاب کس جماعت پر آتا ہے اور کس جماعت کو رُسوا کرکے
جاتا ہے اور ہم نے جب آپ پر اپنی اِس کتابِ حق کی تنزیل و تکمیل کردی ہے تو
اِس کے بعد جو انسان قُرآن کا راستہ اختیار کرے گا تو وہ اپنا ہی بَھلا کرے
گا اور جو انسان قُرآن کا راستہ ترک کرے گا تو وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا
، آپ اِن کے ترک و اختیار کے کسی عمل کے ذمہ دار نہیں ہوں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اِس پہلی اٰیت سے پہلے اِس سُورت کی اِس اٰیت میں کیا گیا یہی
پہلا سوال سُورَہِ توبہ کی اٰیت 65 ، سُورَةُالعنکبوت کی اٰیت 61 و 63 اور
سُورَہِ لُقمان کی اٰیت 25 میں بھی کیا جا چکا ہے اور اِس کے بعد یہی سوال
سُورَہِ زُخرف کی اٰیت 9 اور اٰیت 87 میں بھی کیا جاۓ گا ، اِن چھ مقامات
پر اِن چھ سوالات کا مقصد مُنکرینِ حق کی چھ مواقع پر دی گئی اُن چھ
دہمکیوں کا جواب دینا تھا جن دہمکیوں میں اُنہوں نے اہلِ حق کو صفحہِ ہستی
سے مٹادینے کا بار بار دعوٰی کیا تھا لیکن وہ کسی موقعے پر بھی حق اور اہلِ
حق کو اپنے دعوے کے مطابق صفحہِ ہستی سے نہیں مٹا سکے تھے لہٰذا اُن کے ہر
دعوے کے ہر موقعے پر لازم تھا کہ اُن کو اہلِ حق کے اُس ایک سچے خُدا کی
اُس سَچی قُوت و قُدرت کا یقین دلایا جاۓ جس قُوت و قُدرت نے اہلِ ایمان کو
اُن کے پَنجہِ اسبداد سے بچایا ہوا تھا اور اُن کو اُن کے اُن جھوٹے خداؤں
کی بے بضاعتی کا یقین دلایا جاۓ جو کسی کا کُچھ بنانے یا بگاڑنے کی بھی
طاقت نہیں رکھتے تھے اور اُن لوگوں کی ہدایت کے لیۓ اُن کے سامنے اُن کی ہر
دہمکی کے بعد جو عقلی و مَنطقی استدلال پیش کیا گیا تھا وہ یہ تھا کہ جب
تُم یہ تسلیم کرتے ہو کہ ارض و سما کا خالق اللہ تعالٰی ہے تو پھر تمہیں یہ
اَمر بھی کُھلے دل سے تسلیم کرلینا چاہیۓ کہ اللہ تعالٰی کے نام لیوا تو وہ
اہلِ حق ہیں جن کی ہدایت کے لیۓ اُن کے برحق نبی پر وہ کتابِ حق نازل ہوئی
ہے جس کی وہ تلاوت و تعلیم میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں اِس لیۓ یہ عقلِ عام
کی ایک عام سی بات ہے کہ اللہ تعالٰی کی مدد صرف اُس جماعت کے ساتھ ہے جو
جماعت اللہ تعالٰی کی اُس تنزیل پر ایمان لائی ہے اور اُس کی اُس تنزیل پر
عمل کر رہی ہے اور جب تُم اُس کتاب کے نازل کرنے والے اللہ کو ارض و سما کا
خالق مانتے ہو پھر اَب یہ بھی مان لو کو طاقت کا مرکز بھی اُسی اللہ کی
ذاتِ عالی ہے اور اُس ذاتِ عالی کی نصرت و اعانت بھی اُسی جماعت کے ساتھ ہے
جو جماعت اُس کی توحید پر ، اُس کے رسُول کی رسالت پر اور اُس کی کتابِ حق
کی اطاعت پر ایمان و یقین رکھتی ہے لیکن اِس حقیقت کے باوجُود بھی اگر تُم
اور تُمہارے سارے خیالی خُدا مل کر بھی اللہ تعالٰی کی طرف سے ہماری طرف
آنے والے کے کسی نقصان کو ہم تک آنے سے نہیں روک سکتے اور اُس کی طرف سے
ہماری طرف آنے والی کسی رحمت و مہربانی کو بھی ہماری طرف آنے سے نہیں روک
سکتے تو پھر تُم کس برتے پر ہم کو صفحہِ ہستی سے مٹانے کے باربار دعوے کرتے
ہو اور بار بار ہماری اِس حق پرست جماعت کو دہمکیاں دیتے ہو جس کا تُم اپنی
ہر کوشش کے باوجُود بھی کُچھ نہیں بگاڑ سکتے کیونکہ زمین کی زندہ زمینی
حقیقت صرف یہی ایک حقیقت ہے کہ جس طرح تُم بذاتِ خود اہلِ حق کو مٹانے کی
طاقت سے محروم و تہی دست ہو اسی طرح تُمہارے تمام دیوی و دیوتا اور تُمہارے
تمام بُت بھی اہلِ حق کو مٹانے کی طاقت سے محروم و تہی دست ہیں لیکن جہاں
تک اللہ تعالٰی کی طاقت کے ظہور کا تعلق ہے تو اُس کی وہ طاقت تُم سے پہلی
تمام حق گریز قوموں پر بھی بارہا ظاہر ہوچکی ہے اور بہت جلد تُم بھی بچشمِ
خود دیکھ لو گے کہ اُس کا رُسواکُن عذاب کس جماعت پر آتا ہے اور کس قوم کو
صفحہِ ہستی سے مٹاتا ہے ، اَزل سے اَب تک ہر اعتماد کرنے والا اُسی کی ذاتِ
عالی پر اعتماد کرتا رہا ہے اِس لیۓ ہم بھی اُسی کی ذاتِ عالی پر اعتماد
کرتے ہیں اور یاد رکھو کہ ہمارے رسُول کے بعد اہلِ زمین کے پاس ہماری وہ
کتاب موجُود ہے جو ہمارے رسُول پر ہماری طرف سے اِس مقصد کے لیۓ نازل کی
گئی ہے کہ قیامت کے روز کوئی انسان یہ نہ کہہ سکے کہ اُس تک ہماری ہدایت
نہیں پُہنچی تھی اور چونکہ اہلِ زمین تک ہماری یہ کتابِ ہدایت پُہنچ چکی ہے
اِس لیۓ جو انسان اِس قُرآنِ نازلہ کا بتایا ہوا راستہ اختیار کرے گا وہ
اپنا ہی بَھلا کرے گا اور جو انسان اِس قُرآن کا بتایا ہوا راستہ ترک کرے
گا وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا لہٰذا جو انسان اِس کتاب کے اَحکامِ نازلہ
کا اقرار کرے گا وہ اِس کی جزا پاۓ گا اور جو انسان اِس کتابِ حق کے
اَحکامِ نازلہ کا انکار کرے گا وہ اِس کی سزا پاۓ گا اور قیامت کے روز
ہمارے رسُول سے یہ نہیں پُوچھا جاۓ گا کہ جو انسان اُس کی رسالت پر اور اُس
کی اِس کتابِ ہدایت پر ایمان نہیں لایا ہے تو کیوں نہیں لایا ہے کیونکہ
ہمارا یہ رُسول اہلِ زمین پر صرف ہمارا ایک نمائندہ ہے ، ہمارا کوتوال نہیں
ہے کہ جو زور زبردستی سے کسی کو ایمان لانے پر مجبُور کرے !!
|