پاکستان پیپلز پارٹی نے
آزادکشمیر حکومت پر اپنا مکمل تسلط قائم کر لیا ہے۔ صدر ٬ وزیراعظم، سپیکر٬
ڈپٹی سپیکر ٬سینئر وزارت ٬ ڈپٹی سپیکر کے تمام عہدوں پر پی پی پی کے افراد
متعین کئے گئے ہیں۔ پی پی پی آزادکشمیر کے صدر چوہدری عبدالمجید نے
آزادکشمیر کے 11 ویں وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا انتظام سنبھال لیا ہے۔
وزیراعظم بننے کے لئے پیپلزپارٹی کے کم از کم نصف درجن رہنماﺅں کے درمیان
دوڑ جاری تھی۔ تاہم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا نام چوہدری عبدالمجید کے
ساتھ لیا جاتارہا۔ آزادکشمیر میں پی پی پی کی حکومت کی تشکیل کے تمام فیصلے
مرکزی سطح پر اسلام آباد سے کئے گئے۔ پی پی پی آزادکشمیر کے رہنماءاپنی
اپنی کوششیں جاری رکھتے ہوئے اسلام آباد سے ”ہائی کمان “ کی حمایت حاصل
کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ آزادکشمیر کی صدارت کیلئے چودھری لطیف اکبر کا نام
تقریباً فائنل تھا لیکن عین وقت پر اسلام آباد سے آنے والی ایک ٹیلی فون
کال نے اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے سردار یعقوب خان کو نئے صدر کے طور پر
نامزد کیا۔آزادکشمیر میں پیپلزپارٹی حکومت کی تشکیل کے دوران صدر ٬
وزیراعظم سینئر وزیر وغیرہ کے عہدوں کے لئے کروڑوں بلکہ اربوں روپے دینے
اور لینے کی اطلاعات گردش کررہی ہیں۔پی پی پی کے ایسے ہی ایک رہنما کے بارے
میں بتایا جاتا رہا کہ وہ کراچی میں اپنا ہوٹل اور اسلام آباد میں ایک
کوٹھی فروخت کر کے عہدے کا ”ٹینڈر “حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔تین ارب دینے
اور لیئے جانے کی خبریں بھی زیر گردش ہیں۔
حکومت کی تشکیل کے مرحلے میں مسلم کانفرنس اور ایم کیو ایم کے ممبران
اسمبلی نے پی پی پی کا ساتھ دیا لیکن اب تک کے سیٹ اپ میں ان دونوں جماعتوں
کا پی پی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ مسلم کانفرنس نے پی پی پی کا ساتھ دینے کو
سیاسی رواداری کے طور پر بتاتے ہوئے اس کی جوازیت پیش کی ہے۔ یہ ایسا غلط
بھی نہیں کیونکہ ہمارے کئی لیڈر خود بیان دے کر دوسرے دن بھول جاتے ہیں،
عوام کا تو حافظہ ویسے ہی کمزور ہے ہوتا ہے۔ ”اتنے شیریں ہیں ان کے لب
گالیاں کھا کے بھی بے مزہ نہ ہوئے“
آزادکشمیر کے الیکشن میں ” سسٹومیٹک“ دھاندلی کے بعد پیپلزپارٹی نے
آزادکشمیر کا اقتدار حاصل کر لیاہے۔ تاہم جماعتی ٹکٹوں کی تقسیم اور حکومت
سازی کے دوران پی پی کے بعض لیڈر وں سے اتنی بڑی رقوم بطور کمیشن لی گئیں
کہ معلوم ہو جاتا ہے کہ آزادکشمیر کو کس کس طرح کمائی کا ذریعہ بنایا جا
سکتا ہے اورتحریک آزادی کشمیر کے ”بیس کیمپ“ میں کیا کیا دھندے چلائے
جاسکتے ہیں۔
چوہدری عبدالمجید ایسی صورتحال میں آزادکشمیر کے وزیراعظم بنے ہیں کہ جب
تمام متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کی نمائندہ حکومت آزادکشمیر کی حیثیت
میونسپلٹی کی رہ گئی ہے۔ اور ان امور میں بھی فیصلے آزاد کشمیر پر مسلط کئے
جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے پہلے خطاب میں میرٹ٬ گڈگورننس بحال اور کرپشن
ختم کرنے کی بات کی ہے۔ یہ ان کے لئے بڑا چیلنج ہے کہ آزادکشمیر کے
میونسپلٹی حقوق واختیارات بحال کئے جائیں۔ برادری ازم کی بنیاد پر سیاسی
اور سرکاری بندر بانٹ کا چلن ختم ہو ٬ لیکن حالات حاضرہ کوئی ایسا منظر پیش
نہیں کرتے کہ جس سے کوئی اچھی توقعات وابستہ کی جا سکیں۔ پیپلز پارٹی کے
انہی افراد نے آزادکشمیر میں سازشانہ طور پر تبدیلی حکومت کے لئے تین بار
اپنے کندھے پیش کئے اور پھر” معصوم کے معصوم “رہے۔ آزادکشمیر میں تمام
سیاسی و سرکاری فیصلوں میں ”دولت سازی“کا رجحان متعارف کراتے ہوئے پیپلز
پارٹی نے اپنی وہ راہ واضح کردی ہے جس پر آزادکشمیر اور مسئلہ کشمیر کو
چلایا جائے گا اور جو حالات وواقعات عوام کو بھگتنے پڑیں گے۔ |