ان دنوں ایک نام نہاد مسلم ملک
کی جس بنیاد خالص اسلام کے نام پر رکھی گئی تھی، لیکن اس ملک کے قیام سے اب
تک مسلسل اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ کی نقصان ہی پہنچ رہا ہے ، اس ملک کی
ایک خاتون وزیر آئی ہوئی ہیں ۔ محترمہ جوان بلکہ نوجوان کہیں تو کافی صحیح
لگتا ہے اور خوبصورت بھی ہے اسی لیے اخبارات میں ان کی تصویریں کچھ زیادہ
ہی شائع ہورہی ہیں ۔ تصاویر کھنچوانے میں تو محترمہ کا انداز ایسا ہے کہ
ہندوستان کی بڑی بڑی ہیروئنوں کو مات دے دیں، ساری ماڈلس انکے سامنے پانی
بھرتی نظر آتی ہیں۔
ہمیں اس خاتون وزیر کی خوبصورتی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے،لیکن موصوفہ نے
قرآن کریم کے جو بے حرمتی کی ہے وہ قابلِ مذمت اور ناقابلِ برداشت ہے۔
مورخہ 29 جولائی 2011 کو TIMES OF INDIA کے صفحہ اول پر موجود تصویر میں اس
خاتون وزیر نے جو چادر اوڑھی ہے اس پر آیاتِ قرآنی جلی حروف میں لکھی دیکھی
جاسکتی ہے۔ مجھے تعجب ہے کہ ہندوستان بھر کی مسلم تنظیموں نے اس کے خلاف رد
عمل کیوں نہیں کیا؟
یا پھر یہ اہانتِ قرآن نہیں ہے؟ کیا حنا ربانی واقعی میں مسلمان ہے جیسا کہ
وہ اپنے نام سے دکھانا چاہتی ہیں یا پھر اسلام کا لبادہ اوڑھے کسی خارج از
اسلام فرقہ سے انکا تعلق ہے ۔ کیونکہ ایسی گری ہوئی حرکت کوئی مسلمان کرنا
پسند نہیں کرتا ۔ واضح رہے کہ حنا ربانی کھر نے جو چادر اوڑھی تھی ، تصویر
سے صاف واضح ہوتا ہے کہ اس پر آیت الکرسی جلی حرفوں میں لکھی ہوئی ہے اور
چادر کھر کی کمر تک لٹک رہی تھی۔ حنا کھر کا یہ جرم نہ قابل برداشت و
ناقابلِ معافی ہے۔ |