یوکرین کی حماقت اور پاکستان کی سمجھداری، یوکرین تیسری بڑی جوہری طاقت سے جنگ کی دلدل تک کیسے پہنچا؟

image
 
1991 میں اگر کوئی پوچھتا کہ دنیا میں تین بڑے جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کون کون ہیں تو جواب میں امریکہ اور روس کے ساتھ تیسرا نام یوکرین کا لیا جاتا تھا-
 
تو سوال یہ ہے کہ یوکرین نیوکلئیر طاقت سے غیر نیوکلئیر پاور کیسے بنا؟ اور آج روس کی جانب سے یوکرینی عوام کو شدید جنگ کا سامنا کرنے میں اس فیصلے کا کتنا بڑا عمل دخل ہے؟
 
اس بات کو سمجھنے کے لیے ہمیں 30 سال پیچھے جانا ہوگا- کیونکہ یوکرین کے اسی فیصلے نے اس ملک کو آج اتنا کمزور کر ڈالا کہ روس باآسانی ملک میں اپنی مرضی کی جنگ شروع کرچکا ہے- اب یہ پاکستان کے لیے بھی مستقبل کے حوالے سے ایک اہم پالیسی بن جانا چاہیے کہ نہ ماضی میں پاکستان امریکہ اور یورپ کی ایسی یقین دہانیوں میں آیا اور نہ اب مستقبل میں کسی ایسی ضمانت کے دھوکے میں آسکتا ہے- جہاں نیوکلیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے یا اس میں کمی کرنے کی لالچ یا دھمکی دی جاسکے-
 
 
1991 میں سوویت یونین کے ختم ہوجانے پر 15 ممالک وجود میں آئے اور ان میں ایک نام یوکرین بھی تھا- جہاں سابقہ سوویت یونین کے بڑی تعداد میں اہم جنگی سامان سمیت نیوکلئیر ہتھیار بھی موجود تھے-
 
جیسے آج افغانستان میں طالبان کو اپنی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے چیلنج درپیش ہیں- ویسے ہی 1991 میں یوکرین کو بھی انہیں مسائل کا سامنا تھا- تسلیم کیے جانے میں بڑی رکاوٹ یوکرین کے پاس سابقہ سوویت یونین کے وہ ایٹمی ہتھیار تھے جن سے روس کے ساتھ ساتھ امریکہ اور یورپ کو یہ خوف تھا کہ یوکرین سے یہ ہتھیار غلط ہاتھوں یا حکومتوں تک پہنچ گئے تو یورپ کو شدید خطرہ ہوسکتا ہے-
 
اسی خوف کے تناظر میں یوکرین کو تسلیم کیے جانے میں یہ شرط رکھی گئی کہ یوکرین پہلے تمام ہتھیار روس کے حوالے کردے ---- کئی سمجھدار یوکرینی سیاستدانوں اور دانشوروں کی مخالفت کے باوجود اس وقت کے یوکرینی لیڈروں نے ایٹمی ہتھیار روس کے حوالے کرنے کا معاہدہ کر ڈالا- اور 1996 تک یوکرین اپنے ملک میں موجود تمام ایٹمی اور جوہری ہتھیار روس کے حوالے کر چکا تھا-
 
image
 
یوکرین کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے بدلے میں روس، امریکہ اور برطانیہ نے یوکرین کی آزادی، خودمختاری اور سرحدوں پر جارحیت سے باز رہنے کا یقین دلایا تھا----- لیکن ماضی کی یقین دہانیاں اب یوکرین کے کسی کام نہ آئیں-
 
اس فیصلے کی قیمت چند ہی سالوں میں بھگتنا پڑی- پہلے 2014 میں کریمیا پر روسی حملے اور قبضے کی صورت میں اور پھر جلد ہی دوسرے دو علاقوں نے بھی روس کی پشت پناہی میں یوکرین سے آزادی کا اعلان کر دیا- اور اب 2022 کے شروع میں روس پورے یوکرین پر حملہ آور ہونے کے ساتھ جلد ہی مکمل قبضے کی اپنی دیرینہ خواہش کی تکمیل کے قریب ہے-
 
دنیا میں اپنے دفاع کا سادہ سا اصول ہے کہ دشمن کے مقابلے میں اپنے دفاع کو مضبوط اور طاقت ور رکھا جائے- بجائے دوسروں اور خصوصاً اغیار پر بھروسہ کرنے کے، اپنی دفاعی طاقت اور قومی یکجہتی کو مضبوط کیا جائے تو بڑی سے بڑی طاقت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے- اس حوالے سے پاکستان ایک خوش قسمت ملک ہے، جو ہر طرف سے خطروں کے باوجود اپنے دفاع کے حوالے سے مضبوطی سے کھڑا ہے- ایک طرف افواجِ پاکستان کی پیشہ ور دفاعی پالیسی اور دوسری جانب عوام کا اپنے دفاعی اداروں پر بھرپور بھروسہ---- پاکستان کو بھیڑیے نما دشمنوں کے مقابلہ میں ثابت قدم رکھے ہوئے ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: