باغ و بہار

تحریر: ذوالفقار علی بخاری

جونہی کمرہ جماعت میں پڑھانے کے لئے شعیب صاحب تشریف لائے تو سب بچے خوشی سے کھل اُٹھے کہ آج شعیب صاحب نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ وہ موسم بہار سے لطف اندوز ہونے کے لئے قریبی باغ میں جائیں گے جو کہ اسکول کے پاس واقع تھا۔
اسکول کے پرنسپل صاحب کی اجازت سے سب فوری طور پر باغ کی طرف قطار بنا کر روانہ ہو گئے۔




اسکول کے اردگرد رہنے والے لوگ دیکھ کر حیران ہو رہے تھے مگر سب بچے خوش تھے کہ لوگ اُن کو دیکھ کر تعریف کر رہے ہیں کہ کیسے نظم وضبط کو قائم رکھا ہوا ہے۔
بہار کا جوبن خوب آیا ہوا تھا، اُوپر سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی،جب ساری جماعت وہاں آئی تو پرندوں کی مختلف آوازوں نے ایسا سماں باندھ رکھا تھا کہ سب خاموشی سے بہار کی رنگینی اور خوشبو میں بسی فضا کو محسوس کر کے خود کسی اور ہی جہان میں تصور کر رہے تھے۔




اس باغ میں بے شمار پھلوں کے درخت لگے ہوئے تھے، اس پر کافی پیسہ خرچ کر کے اس کو اس طرح سے بنایا گیا تھا کہ یہاں بے شمار پھلوں کے درخت موجود تھے، کچھ ایسے تھے جو بڑی محنت کے بعدیہاں پھل پھول رہے تھے۔
شعیب صاحب کے پڑھانے کا کچھ الگ سا ہی انداز تھا وہ چاہتے تھے کہ بچوں کو معلوم ہو جائے کہ پھلوں کے ناموں کے ساتھ ساتھ اُن کی شکل وصورت کیسی ہوتی ہے، وہ دیکھنے میں کیسے ہوتے ہیں، باغ کے حوالے سے ضروری معلومات دینے کے بعد شعیب صاحب نے بچوں سے ہر ملک کے قومی پھلوں کے نام پوچھنا شروع کر د دیے۔
یہ بچوں کے لئے ایک انوکھا اور دل چسپ عمل تھا۔




سب بچے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے۔یہ سرگرمی ایسی تھی جس میں ہر بچہ بھرپور حصہ لے رہا تھا، اکثر بچے پڑھنے میں سستی کرتے تھے مگر شعیب صاحب نے ان کو بھی پڑھنے پر غیر محسوس طریقے سے مائل کرنا شروع کیا ہوا تھا۔




بنگلہ دیش کا قومی پھل کونسا ہے؟
کٹھل!شاہ زیب نے جواب دیا۔
انگلستان کا قومی پھل کونسا ہے؟
سیب!عبدالرحمن نے سوال سنتے ہی جواب دیا۔
بھارت کا قومی پھل کونسا ہے؟
آم!اقرار نے معصومیت سے جواب دیا۔
انڈونیشیا کا قومی پھل کونسا ہے؟
کٹھل!علیا ن بولا۔
ایران کا قومی پھل کونسا ہے؟
انار!علی نے فوراََ سے جواب دیا۔
پاکستان کا قومی پھل کونسا ہے؟
آم اور امرود۔احمد نے زور سے جواب دیا۔
فلپائن کا قومی پھل کونسا ہے؟
آم! وجاہت نے بتایا۔
آرمینیا کا قومی پھل کونسا ہے؟
خوبانی!حسن نے تیزی سے بولا۔
آذربائیجان کا قومی پھل کونسا ہے؟
انار!ذوہیب نے جواب دیا۔
وسطی افریقی جمہوریہ کا قومی پھل کونسا ہے؟
کیلا!وقار نے بتایا۔




سب طالب علموں نے بھرپور حصہ لیتے ہوئے جواب دے دیے تھے۔ابھی سبق پڑھانے کے لئے مقررہ وقت ختم ہونے میں چند منٹ باقی تھے تو شعیب صاحب نے ایک اور سوال کر لیا۔
پیارے بچو!ٰیہ بتائیں کہ پھلوں کا بادشاہ کس کو کہا جاتا ہے؟
سب بچوں نے یک زبان ہو کر کہا:آم
سب سے زیادہ کونسا پھل کھایا جاتا ہے؟




ایک اور سوال شعیب صاحب نے کیا تو پوری جماعت نے پھر سے جواب دیا”کیلا“۔
یہ سنتے ہی انہوں نے بچوں کو معلومات دینا شروع کیں۔
”پاکستان میں چار موسم پائے جاتے ہیں، ہرموسم میں مختلف پھل کھانے کو ملتے ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جہاں ہر طرح کا پھل بآسانی مل جاتا ہے“۔




یہ کہتے ہوئے شعیب صاحب نے اپنی گھڑی پر وقت دیکھا تو اُن کے پڑھانے کا جو وقت مقرر تھا وہ ختم ہونے میں محض تین منٹ رہ گئے تھے۔




انہوں نے سب کو واپس اسکول چلنے کو کہا اور سب قطار بنا کر واپس چلنے لگے۔شعیب صاحب بہت خوش ہو گئے تھے کہ اُن کے طالب علموں کو بہت سی معلومات حاصل تھیں۔ موسم بہار میں باغ کی سیر نے سب طالب علموں کو بہت نو شاد کر دیا تھا جس کی وجہ سے باقی اسباق پڑھتے ہوئے بھی وہ توجہ کے ساتھ پڑھ رہے تھے۔
۔ختم شد۔


(یہ کہانی روزنامہ ایکسپریس، کراچی میں مورخہ ١٢ مارچ٢٠٢٢ کو شائع ہوئی۔)
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 525429 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More