اسیرانِ جیل خواتین کا بنیادی حق

اسلام نے عرب میں ایک نئے معاشرہ کی بنیاد رکھی عورت کو بطور انسان مرد کے برابر حقوق دیئے ،لڑکیوں کو پیدا ہوتے زندہ درگور کرنے اور زمانہ جاہلیت کی تمام رسوم کو ختم کر دیا۔اگر ہم دنیا کی مختلف تہذیبوں کا جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ یونان ،روم ،فارس ،ہندوستان ،یہودی ،عیسائی تہذیبوں میں عورت کو حقارت اور کمتر درجہ حاصل تھا یہاں تک کہ عورت کو بْرائی کی جڑ قرار دیا جاتا تھا تاریخ کے اوراق میں یہاں تک درج ہے کہ عیسائی عورت کو اپنی مقدس کتاب انجیل کی تلاوت نہیں کرنے دی جاتی تھی اْسے ناپاک تصور کیا جاتا تھا مختلف مذاہب اور تہذیبوں میں عورت کو کوئی حثیت نہیں دی جاتی تھی موجودہ دور میں بھی مغربی تہذیب کودیکھا جائے تو انھوں نے عورت کو وہ مقام نہیں دیا جو اسلام نے آج سے تقریباََ ساڑھے چودہ سوسال پہلے دیا اسلامی تہذیب نے عورت کو عزت واحترام دینے کے ساتھ ساتھ کائنات کا اہم ترین جز بھی قرار دیا۔موجودہ دور میں بھی پست ذہن رکھنے والوں نے عورت کو عیش اور عشرت پرستی کا زریعہ تصور کر رکھا ہے اْسے ادنی کنیز سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں اور عورت نے جدیدیت (مغربی تہذیب )کے نام پر اپنے آپ کو مرد کی ہوس اور خواہشات کے سامنے غلاموں سے بھی کم درجہ پرلا کھڑا کیاہے عورت اپنی صحیح حثیت کھو کر مردوں کے ہاتھوں آلہ کار بن چکی ہے جبکہ اسلام نے عورت کو غلامی، ذلت، ظلم و استحصال سے نجات دلائی تھی اسلام نے ان تمام بْری رسوم کا خاتمہ کردیا تھا جو عورت کے انسانی رْتبہ کے منافی تھیں، اور عورت کو وہ حیثیت دی جس سے معاشرے میں اْسے عزت و تکریم حاصل ہوئی ، اﷲ تعالیٰ نے تخلیق کے درجے میں عورت کو مرد کے ساتھ ایک ہی مرتبہ میں رکھا ہے ارشادِ باری تعالیٰ ہے’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء ) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھران دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا‘‘۔ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے ’’جو کوئی نیک عمل کرے (خواہ) مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھیں گے،اور انہیں ضرور ان کا اجر (بھی) عطا فرمائیں گے ان اچھے اعمال کے عوض جو وہ انجام دیتے تھے‘‘۔دین اسلام نے مرد و عورت کو برابری کا مقام دیا بلکہ عورت کو وہ مقام دیا جو جدید تہذیب بھی نہیں دے پائی اور نہ دے سکتی ہے،نبی اکرم ﷺ نے جنت ماں کے قدموں تلے قرار دے کر ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ قابل عزت اور احترام کا مقام عطا کیا، اسلام نے بیٹی کا مقام بلند کیا اْسکا وراثت میں حصہ مقرر کر دیا، نبی اکرم ﷺنے اس دنیا میں عورت کے تمام روپ اور کردار کو قابل احترام قرار دیا اْس کے حقوق وضع کر دیے ،زمانہ جاہلیت میں عورت سامان کی طرح بازار میں خریدی اور بیچی جاتی تھی، اور اس کی قیمت اس کے ولی کو دی جاتی تاکہ خریدار کی ملکیت ہوجائے ، انگلستان میں 1850ء تک ، جرمنی میں 1900ء تک اور اٹلی میں 1919ء تک عورتیں مالکیت کا حق نہیں رکھتی تھیں آج یہ معاشرے اور ممالک عورت کی آزادی کے علمبردار بنے پھرتے ہیں جبکہ اسلام نے ساڑھے چودہ سوسال پہلے عورت کو عزت واحترام دینے کے ساتھ ساتھ اْسکا جائیداد میں حق مقرر کردیا ،قرآن مجید میں ہے کہ "عورتیں تم مردوں کے لیے لباس ہیں اور تم بھی عورتوں کے لیے لباس ہو" یعنی مرد و عورت ایک دوسرے کی ضرورت اور ایک دوسرے کی خدمت میں ہیں، سانچ کے قارئین کرام ! جیل میں قید خواتین جو کسی نا کسی جرم کی سزا پارہی ہیں یا ملزم کے طور پر پابند سلاسل ہیں انکو بطور انسان بنیادی حقوق فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ (خواتین وارڈ ) میں اسیران جیل خواتین کے لیے سماجی تنظیم ’ماڈا‘کی جانب سے منعقدہ تقریب کا احوال سانچ کے قارئین کرام کے لیے تحریر کررہا ہوں ،خواتین کے عالمی دن کے حوالہ سے ڈسٹرکٹ جیل (خواتین وارڈ) میں قومی وسماجی تنظیم ’موومنٹ اگینسٹ ڈرگ ابیوز‘ (ماڈا اوکاڑہ) کی جانب سے تقریب کا اہتمام کیا گیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری ’ماڈا‘ اوکاڑہ و سابق سینئر نائب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں صائمہ رشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک میں خواتین کے حقوق کے حوالہ سے قانون سازی ہو چکی ہے۔ جیل اسیران خواتین کے بنیادی حقوق صاف پانی، خوارک، بیت الخلا کی سہولت، علاج معالجہ، صاف بستر، قانونی معاونت، محفوظ ماحول کی فراہمی اہم ہے۔ جیل اسیران خواتین کے ہمراہ ننھے بچوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی ضروری ہے۔ مردوں اور خواتین قیدیوں کی جیلیں فاصلے پر بنائی جانے اور خواتین کی جیلوں میں عملے کے علاوہ خواتین سپرنٹنڈنٹ کا تعینات کیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔ ملک بھر میں خواتین قیدیوں کے لیے الگ بیرکس کے علاوہ الگ سے جیل بنانے سے کسی بھی قسم کے استحصال سے بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم خواتین کو انکے حقوق دے سکتے ہیں، دین اسلام نے عورت پر احسان عظیم کیا اسکو ذلت اور پستی کے گڑھوں سے نکال کر بے پناہ حقوق عطا کیے اسلام میں لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کی طرف خاص توجہ دلائی گئی،کیونکہ علم کے بغیر عورت نہ تو اپنے حقوق کی حفاظت کرسکتی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داریوں کواحسن انداز میں ادا کرسکتی ہے۔بعد ازاں ’ماڈا‘تنظیم کی جانب سے اسیران جیل خواتین کے ہمراہ کیک کاٹا گیا اور خواتین کو سوٹ، گفٹ اور بچوں کو کھلونے دیے گئے۔ تقریب میں جیل سپرنٹنڈنٹ میاں عمیر اکرام، انچارج خواتین وارڈ مس حنا، جیل خواتین عملہ نے شرکت کی۔ ’ماڈا‘ کی جانب سے مس تزئین اعجاز، ارفع رشید، آئرہ رشید نے خواتین کو پھول پیش کیے۔ معروف سماجی شخصیت چوہدری عبداﷲ طاہر، صدر ’ماڈا‘ (محمد مظہررشید چودھری) راقم الحروف نے بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مذہب بھی عورتوں پر ظلم و تشدد اور امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتا بلکہ امن و آتشی اور برداشت کی تبلیغ کرتاہے چوہدری عبداﷲ طاہر اور محمد مظہر رشید چودھری نے خواتین کی فلاح وبہبودکے لیے ڈسٹرکٹ جیل انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا٭

 

Muhammad mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad mazhar Rasheed: 87 Articles with 60080 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.