زیرو ویسٹ مہم اور ایل ڈبلیو ایم سی کی عملی کاوشیں

لاہور ایک کاسموپولیٹن شہر بن چکا ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ بین الاقوامی سطح پر کامیاب ہونے والے پراجیکٹ کی تجربہ گاہ ہے، جس میں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے 13 ملین سے زائد جہاندیدہ افرادبستے ہیں۔ان تمام افراد کی انفرادی ضروریات ہیں جو کہ ایک معاشرے کی بنیاد کے ساتھ اسکی افزائش کے لیے بھی ضروری ہیں۔ شہر کی تیزی سے بڑھتی آبادی کے ساتھ ساتھ نئی سے نئی ایجادات میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے مگر اس اضافے کااثر نہ صرف افراد کی ضرورت بلکہ ان کے استعمال کے ساتھ شہر میں پیدا ہونے والے کوڑے پر بھی ہوتاہے۔ایک تحقیق کے مطابق ایک شخص روزانہ کی بنیاد پر 0.75کلو گرام کوڑا پیدا کرتا ہے اور اس مقدار میں د ن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ کوڑا نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارے ماحول کے لیے بھی بے حد نقصان دہ ہے اور پھر اسکی ماحول دوست انداز میں تلفی کو ہم جیسے ترقی پذیر ممالک میں یقینی بنانا بھی کسی جدوجہد سے کم نہیں۔دنیا بھر میں کوڑے کی بڑھتی ہوئی مقدار اور اسکی ماحول دوست انداز میں تلفی کو یقینی بنانے کے لیے بے شمار کام کیا گیا، تحقیقات کی گئیں جن میں سے ایک اہم ترین قدم زیرو ویسٹ تصور متعارف کروانا بھی ہے۔

زیرو ویسٹ کا حصول روزانہ کی بنیاد پر کوشش کر کے ہی ممکن ہے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اس کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے مگرجو سہولیا ت شہریوں کو فراہم کی جاتی ہیں عوامی تعاون کے بغیر مکمل مستفید ہونا ممکن نہیں اس کے لیے عوامی تعاون لازمی امر ہے۔ایل ڈبلیو ایم سی کی کاوشوں کی بات کی جائے تو ادارہ روزانہ کی بنیاد پر 6ہزار ٹن ویسٹ ماحول دوست طریقے سے ٹھکانے لگا رہا ہے۔ایل ڈبلیو ایم سی کی لینڈ فل سائیٹ پاکستان کی پہلی سائنسی بنیادوں پر استوار کی گئی لینڈ فل سائیٹ ہے مگر شہر لاہور کی ضرورتوں کے مدنظر یہ ناکافی ہے ہمیں ویسٹ کی پیداوار کے مطابق ایسی بہت سے لینڈ فل سائیٹ کی ضرورت ہے جس کو بنانے کی کوشش شروع کر دی گئی ہیں۔

مگر شہریوں کو یہ بات ضرور مدنظر رکھنی چاہیے کہ زیرو ویسٹ ہدف ایسے حاصل نہیں ہو سکتا کہ آپ کوڑا پھیلاتے رہے اور ادارہ کوڑا ٹھکانے لگاتا رہے اس طریقہ طرز سے ہم بہت جلد دیگر ماحولیاتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جیسے زیرِ زمین پانی کا آلودہ ہونا اور فضائی آلودگی کے خطرات سے دو چار ہونا۔

اب زیرو ویسٹ ہدف کا حصول کیسے ممکن ہو اس کے لیے کیا حکمتِ عملی بنائیں۔اس کے لیے اداروں اور شہریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی فضا کو بحال کرنا ہو گا کیونکہ یہ ایک اشتراکی عمل ہے اس لیے اس کا حل بھی اشتراک و تعاون سے ہی حاصل ہو گاہم طویل المیعاد اور طویل المدت منصوبوں کی بجائے فوری حل کی بات کرتے ہیں 3Rsتھوڑا سا ذکراور توجہ اس طرف مبذول کرتے ہیں

جو ویسٹ آپ کے گھر میں ہے اسے کنٹینرز تک پہنچانے سے پہلے ضرور دیکھیں کیا یہ ری یوز ہو نے کے قابل ہیں؟ کیا یہ ری سائیکل ہو سکتا ہے اور کیا یہ ریڈیوس کیا جا سکتا ہے۔

گھر میں باغبانی کیجیے چائے کی پتی،پھل سبزی کے چھلکے بیج اس مقصد کے لیے استعمال کر لیں۔
پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کر کے اسے استعمال کرنا ترک کر دیں۔

پلاسٹک،شیشہ،گتہ،لوہا،ٹین ڈبے،سوکھی روٹیاں اور اس طرح کی سب چیزیں کیش کر لیں۔جب ان سب نکات کو مدنظر رکھا جائے گا تو ویسٹ کی پیداوار خود بخود کم ہو گی۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے کمیونٹی موبلائزرز شہریوں میں زیرو ویسٹ اہداف کے حصول کے لیے مارکیٹ،تعلیمی ادروں،پارکس، شاہراؤں اور گھر گھر جا کر آگاہی کیمپس کا انعقاد کر کے شہریوں میں صفائی سے متعلق شعور اُجاگر کر رہے ہیں۔نسلِ نو میں خاص طور پر اس تربیت کا خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے بچوں میں ویسٹ پیکنگ اور ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے درست طریقے سمجھائے جا رہے ہیں، دوران سفر اپنے پاس جمع ہونے والے ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کی کیا حکمتِ عملی اپنائی جائے سب عملی سرگرمی کے ذریعے بتایا جا رہا ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں بھی شہری انہی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہو کر اپنے اداروں کی مدد کر رہے ہیں جب ادارے ان چھوٹے چھوٹے مسائل سے نبرد آزما ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے شہریوں کو بہت آگے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے مصروف عمل ہو جاتے۔

دنیا اس وقت ماحولیاتی آلودگی کے سبب حالتِ جنگ میں ہے ہم اس دنیا کے باشندے ہیں اس کے دفاع کے لیے ہم سب کو ایک سپاہی کی طرح اپنا کردار ادا کرنا ہوگا لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی جیسے صفائی کے ادارے صحت و صفائی کی اس جنگ میں فرنٹ فٹ سپاہی ہیں ان کو عوامی پشت پناہی درکار ہے جس کی بدولت زمین کو کوڑے کی آمجگاہ بننے سے بچایا جا سکتا ہے۔

 

Ifra Naeem
About the Author: Ifra Naeem Read More Articles by Ifra Naeem: 10 Articles with 11140 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.