رمضان کی ا ٓمد آ مد ہے ہر کوئی
اسی کو شش میں لگا ہوا ہے کہ وہ اس مہینہ کے لئے بھرپور کو شش کر تے ہو ئے
اپنے لئے آ خرت کا ذریعہ نجات بنا لے اور اللہ کے حضور کھڑا ہو کے اپنے گنا
ہ معاف کر وا لے اپنے لئے اور اپنے خا ندان کے لئے اور اپنے کاروبار کے
حوالے سے بھی دعا خیر کر لے اس کے ساتھ ساتھ ما ہ رمضا ن کے آ تے ہی
بازاروں میں بھی ایک عجیب سی رونق دیکھا ئی دیتی ہے اور یہی مہینہ ہے جس
میں یہ مملکت خدادا د انگریزوں و ہندوﺅں کے ظلم و ستم سے آزاد ہو ئی ا س
لحاظ سے پاکستانی عوام کے لئے یہ مہینہ زیادہ برکتوں و رحمتوں والا ہے اس
کی آ مد کے ساتھ ہی بازار میں خریداری کا ر ش ہو تا ہے اور لوگ بھی چا ہے
امیر ہوں یا غریب اپنی جیب کے مطابق اس کے لئے تیاری کر تے نظر آ تے ہیں
اور اس مہینے کی نسبت سے چیزیں خر ید کر لے جاتے ہیں لوگ کئی کئی دن پہلے
اس ما ہ کا انتظار و انتظام کر نا شروع کر دیتے ہیں اور وہ یہ بھی خو شی
محسو س کر تے ہیں جب وہ اپنے خاندا ن ،رشتہ داروں ،مہمانوں اور دوستوں کا
روزہ کھلو ا کر اللہ تعا لیٰ کی رحمت اور ثواب سے فیضا ب ہوتے ہیں اور دین
کے متعین کئے ہو ئے راستے پر چل کر اس مہینہ کی برکتیں رحمتیں اکٹھی کر تی
نظر آ تے ہیں یہ تو تصویر کا ایک رخ ہے تصویر کا دوسرا رخ بہت ہی بھیا نک
نظر آ تا ہے جیسے ایک قومی بے حسی ہی کہا جا سکتا ہے کہ آ ج تک ہماری حکو
مت نے خود اپنی عوام کو مہنگا ئی کی دلدل میں ہی پھینکا ہے حکومت کی زیر سر
پرستی ا س مہینے میں مہنگا ئی ہو جا تی ہے کوئی چیز پہلے کم قیمت پر ملتی
ہو تو اس کی قیمت بھی زیادہ کر دی جا تی ہے اور پرائس کنٹرول ادارے(کمیٹیاں)
بھی خواب غفلت میں سو ئے ہو ئے ”سب اچھا “ کی رپورٹ فراہم کر تے ہیں ۔ حا
لا نکہ سنا ہے کہ یورپ اور دوسرے غیر مسلم ممالک میں ان کے تہواروں پر اشیا
ءضرورت کم نر خوں پر فراہم کی جا تی ہیں اور وہاں کی کمپنیاں خود اپنے خا ص
تہواروں کے لئے اشیا ءتیار کر کے عوامی محبت حاصل کرتی ہیں اورر کم نرخوں
پر اور کم منا فع حاصل کر تے ہو ئے اپنے ملک کی عوام کو زیادہ سے زیادہ
اشیا ءفراہم کر تے ہو ئے عوام کی خد مت کر تی ہیں۔ تا کہ امیر وغریب عوام
اپنے گھروں میں خوشی محسو س کر یں۔ مگر بد قسمی پاکستان کی ہے کہ یہاں جا
گیرداروں، وڈیروں ، امیروں اور دوسرے لوگوں کی ملیں اور فیکٹریاں ہیں اور
ملکی خد مت سے عاری لوگوں کی بڑی بڑی کمپنیاں اور ملوں سے نکلنے والے آٹے
چینی سے عوام کو ذلت دینے کے لئے استعمال کیا جا تا ہے اب بھی سننے میں آ
رہا ہے کہ پچھلی بار کی ناکام ہو نے والی ”قطار بناﺅ آ ٹا چینی پاﺅ“مہم کو
نئے انداز میںپیش کئے جا نے کی کوششی جاری ہیں اب اس مہم اور”عوامی خدمت“
کے نعرے کو سیل پوائنٹ بنا کر لوگوں کو روزے کی حالت میں پریشان کیا جا ئے
گا یہاں بھی پچھلی ہو نے والی پریکٹس آزما ئی جا ئے گی اور اسی میں ”تعلق
دار“ لوگوں کی چاند نی رہے گی اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے عوامی خد مت کے
سلسلے کو برقرار رکھتے ہو ئے عوام پر یہ احسان فرمایا ہے اور خوش خبری سنا
ئی ہے کہ رمضان میں ”سحری و افطاری “ میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی اور ان اوقات
کے علاوہ دگنی لوڈشیڈنگ ہو گی۔ تا کہ ”رو زہ دارو ں کو لگ پاتا جا ئے کہ وہ
اپنے دین کے ارکان کو کیسے مکمل کر تے ہیں“ ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ خبریں بھی
سننے میں آ رہی ہیں کہ اس با برکت مہینے کی وجہ سے واپڈا اپنی عوام کو
خصوصی تحفہ دینے کا کام کر رہا ہے جس کی رو سے بجلی اس ماہ رمضان میں
1.12روپے فی یو نٹ تک مہنگی کر نے کا ارادہ رکھتا ہے یہ خصوصی تحفہ واپڈا
اپنے عوام کو دینا چا ہتاہے۔تا کہ عوام جو پہلے عید کی خوشیوں کی تیاری کر
رہی ہو وہ اس خوشی کے دن بھی خود اپنے بچوں کے ساتھ عید کی خو شیوں کا نا
منا سکیں ۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے کما ل محبت سے اس بابرکت اور باعث رحمت
مہینے کے شروع ہو نے سے قبل پٹرول،ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں ا ضا فہ
کر کےعوام کو زندہ درگور کر دیا ہے یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ گیس کی بھی
قیمت میں بھی اضا فہ کر کے عوام کو عید کا تحفہ دیا گیا ہے۔اب بھی عوام سے
تو قع کی جا رہی ہے کہ وہ حکومت کے ہرا قدام پر آمین کہتے ہو ئے روزے بھی
رکھے گرمی سے بھی مرے ۔ لو ڈشیڈنگ سے اپنے کاروبا ر کو بھی نقصان پہنچائے
اوراپنے خا ندا ن کو فاقوں پر بھی مجبور کر ے ۔پٹرول کی قیمیں بڑھا کر
ٹرانسپورٹ اور دوسرے ذرائع آمد ورفت میں بھی کمی کر دی گئی ہے اس سے مسا
فروں کی کئی مشکلا ت بڑ ھ گئی ہیں۔ ایک طرف یہ صو رتحال ہے تو دوسر ی طرف
اس ماہ میں نا جا ئز منا فع خو ر، جعلی اور دو نمبر اشیا ءبیچنے والے اور
ایک نمبر کی قیمت لے کر دو نمبر والی چیزیں دینے والے بھی متحر ک نظر آ تے
ہیں ۔اس کے سا تھ ملا وٹ کر نے والے بھی ”عیدی لگا نے“ میں مصروف عمل نظر آ
تے ہیں ۔ اب عوامی حلقے کہتے ہیں کہ ہم کیسے اپنا مسیحا سمجھیں ؟کیسے مسیحا
کے روپ میں دیکھیں ؟کیسے اپنے دکھ سنا ئیں؟ اور کس سے اپنے دکھوں پر مرہم
رکھوا ئیں؟ ۔کیسے ان ملا و ٹ کر نے والوں اور نا جائز منا فع خوروں کے خلا
ف آ واز حق بلند کر یں؟ اور کیسے حکومت کو اس کے عوام دشمن فیصلوں کے بارے
میں بتائیں؟ ۔ اس جیسے بہت سے سوا ل حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لئے قا بل
غور ہیں اب وہ کیا ایکشن لیتی ہے عوامیا خد مت کے لئے کیا مو ثر اقدامات کر
تی ہے وہ عوام حکومت پر چھوڑتی ہے۔
نوٹ(قارئین جب آپ یہ کالم پڑ ھ رہے ہو نگے تو رمضان
کا آغاز ہوچکا ہو گا اللہ پا ک ہم سب کو اس ماہ رمضان کی تمام رحمتوں و
برکتوں سے نوازے اور ہمیں بھی اس ماہ کا احترام کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔
قارنئین میرے دا دا ابو کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا کیجئے گا ۔ وہ گز
شتہ دنوں وفات پا گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو جوار رحمت میں جگہ دے اور آپ
بھی دعا کریں ۔شکریہ) |