گلی کا چندہ دلی میں کیوں خرچ کریں؟

رمضان کی آمد قریب ہے ،اس کے ساتھ ہی مسلمانوں میں خدمت خلق کا جذبہ بھی اْبھر آتاہے۔مسلمانوں کا بڑا طبقہ اس وقت زکوٰۃ کو خیر کے کاموں میں لگاتاہے۔کئی لوگ اپنے مال واسباب کو روایتی طو رپر خرچ کرتے ہیں۔دراصل مسلمانوں نے آج کل زکوٰۃ کے اجتماعی یا انفرادی نظم کو نہیں سمجھاہے،جس کی وجہ سے سالانہ کروڑوں روپیوں کا زکوٰۃ نکالے جانے کے باوجوداس کا صحیح استعمال نہیں ہورہاہے۔ملت اسلامیہ کے درمیان کئی ایسی تنظیمیں بھی ہیں جو زکوٰۃ کو صحیح طریقے سے خرچ کرتی ہیں اور کئی تنظیمیں ایسی ہیں جو صرف لینا بینک کی طرح کام کرتی ہیں اور ان کے پاس دینا بینک کا اکاؤنٹ بھی نہیں رہتا۔کچھ تنظیمیں صرف راشن کٹ پر توجہ دیتی ہیں جبکہ ملت اسلامیہ میں راشن کے علاوہ اور بھی دیگر وجوہات کی بناء پر مسلمان مجبور ہیں۔ان مجبوریوں کی نشاندہی ہونے کے باوجود مسلمان اس پر خرچ کرنے کیلئے بیاک فٹ پر رہتے ہیں،جس کی وجہ سے مسائل حل ہونے کے بجائے جوں کے توں رہ جاتے ہیں۔اکثر دیکھا گیاہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے رمضان کٹ اور عید کٹ تقسیم کرنے پرلوگوں کی توجہ زیادہ ہوچکی ہے۔ہاں سماج میں کچھ لوگ اس کے بھی مستحق ہیں ،مگر انہیں لوگوں کوباربار الگ تنظیمیں اناج کے تھیلے مہیا کردیتے ہیں جس سے یہ لوگ اس کا استعمال صحیح طریقے سے نہیں کرپاتے۔امسال زکوٰۃ کی رقم کو خرچ کرتے وقت اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ جن لوگوں کیلئے ہم مال خرچ کررہے ہیں کیاوہ اس کا صحیح استعمال کرپائینگے؟۔اسلام میں زکوٰۃ کو پہلے اپنے رشتے داروں اور پھر پڑوسیوں،محلے پھر اس کے بعد شہرکے سطح پر خرچ کرنے کا حکم دیاگیاہے۔لیکن ایسانہیں ہورہاہے،اپنوں میں کئی لوگ ضرورتمند رہتے ہیں اور ان کی ضرورتوں کو پوراکرنا ایک مسلمان کا فرض ہے،مگرسو پانچ سو روپئے اپنوں پر خرچ کرنے کے بعد ہزاروں روپئے تنظیموں کے حوالے کرتے ہیں۔کئی تنظیمیں تو ایسی ہیں جو کتابی وتصویری سطح پر ہی کام کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں،نہ یہ لوگ اْمت کو اپنی آمدنی کا حساب دکھاتی ہیں اور نہ خرچ کی تفصیلات لوگوں کے سامنے پیش کرتی ہیں۔کچھ تنظیمیں ایسی ہیں کہ وہ زکوٰۃ ،صدقات وفطرات وصول کرنے کے بعد سال بھر ملت کے مسائل پر خرچ کرنے کیلئے بالکل بھی تیارنہیں رہتے اور جب بھی ان سے کسی معاملے میں مدد طلب کی جائے تو اْس معاملے کو لیکر پھر چندہ وصول کرنے لگتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ جب یہ لوگ رمضان کے زکوٰۃ وفطرے کو لیکر ملت کی مددکا یقین دلاتے ہیں تو اْس رقم کوکہاں پہنچارہے ہیں؟۔گلی میں اکٹھا کیاہوا دلی میں خرچ کریں تو اس سے گلی والے کیا کرینگے؟۔زکوٰۃ آپ کے حلال کمائی کاحق ہے جس کے مستحق آپ کے اطراف واکنا ف ہیں اْن پر خرچ کرنے کیلئے تیاری کریں۔ اگر آپ کے زکوٰۃوفطرے کی رقم اپنوں یا اپنے یہاں خرچ کرنے کے بعد بچاکر تعلیم حاصل کررہے بچوں پر خرچ کرتے ہیں تو یہ بھی بہت بڑا کام ہوگا۔گذشتہ چند سالوں میں ہم نے دیکھاہے کہ طلباء اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں،مگر ان طلباء کے اہل خانہ کی مالی استطاعت مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم منقطع کردیتے ہیں۔کوشش کیجئے کہ آپ کے اپنے گلی محلے یا کسی شہرمیں ایک ایک بچے کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے مالی امداد فراہم کرنے کا ذریعہ بنیں۔ہمارے یہاں کچھ ایسے بھی ادارے ہیں جو خالص تْوکل اﷲ پر کام کرتے ہیں،بیماروں کی امداد کرنا،سال بھر ادویات کا انتظام کرنا،آپریشن، ڈیالیسس،ہارٹ کا آپریشن کروانا جیسے اہم منصوبوں کو لیکر کام کررہے ہیں۔ایسی تنظیموں کو بھی امداد دی جاسکتی ہے اور جو تنظیمیں آپ کے پاس رقم لیکر آپ کی گلیوں و محلوں میں خرچ کرتی ہیں وہ اْن کیلئے بھی آپ تعاؤن کریں اور جو لوگ صر ف ویڈیوز فوٹس یا پھر پمفلٹ دکھا کر چند ہ وصول کرتے ہیں اْن سے کنارہ کشی کریں۔یہ تجاویز اس لئے دی جارہی ہیں کہ کیونکہ ہم نے ایسے لوگوں کو دیکھاہے۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 174916 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.