چینی خلا بازوں کی زمین پر کامیاب واپسی

چین کے انسان بردار خلائی مشن شینزو۔13 کے تین خلا باز جن میں ایک خاتون خلاباز بھی شامل ہیں ، خلا میں چھ ماہ کے ریکارڈ توڑ مشن کے بعد ہفتہ کی صبح کامیابی کے ساتھ زمین پر اترے۔تینوں خلا بازوں کو لے کر آنے والے خلائی کیپسول نے چین کے خلائی اسٹیشن سے تقریباً نو گھنٹے کے سفر کے بعد مقامی وقت صبح تقریباً 9:56 پر شمالی چین کے اندرون منگولیا خود اختیار علاقے میں دونگ فینگ لینڈنگ سائٹ پر کامیاب لینڈنگ کی۔ خلائی کیپسول کی کامیاب لینڈنگ کے بعد ، سرچ اینڈ ریسکیو مشن کی ذمہ دار ٹیم بروقت لینڈنگ سائٹ پر پہنچ گئی۔ کیبن کا دروازہ کھلنے کے بعد طبی عملے نے تصدیق کی کہ تینوں خلاباز صحت مند ہیں۔ متعلقہ حکام نے دونگ فینگ لینڈنگ فیلڈ میں خلابازوں کا استقبال کیا۔خلا میں 183 دن تک قیام کرنے والے ان تینوں خلا بازوں کو چین بھر میں ایک ہیرو کا درجہ حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ چائنا میڈیا گروپ نے اس اہم تاریخی موقع پر لائیو کوریج سے ناظرین کو ہر وقت آگاہ رکھا اور ملک بھر میں چینی شہریوں نے اس خصوصی نشریات میں زبردست دلچسپی بھی لی۔

اب اگر ان تینوں خلا بازوں کی اس عرصے میں خلائی مصروفیات کا جائزہ لیا جائے تو کئی حوالوں سے نمایاں اہداف کامیابی سے مکمل کیے گئے ہیں۔ خلا میں چھ ماہ کےقیام کے دوران، عملے نے خلائی سٹیشن کی تعمیر کے لیے بنیادی ٹیکنالوجیز کی توثیق کی، جس میں ڈاکنگ اور روبوٹک بازو کی مدد سے ماڈیول کی منتقلی وغیرہ شامل ہے، جس نے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے لیے قیمتی تجربات فراہم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ کلیدی ٹیکنالوجیز جیسے کہ سیکورٹی، خلائی مواد کی فراہمی، آؤٹ بورڈ سرگرمیاں، ایکسٹرو ویکیولر آپریشنز، اور مدار میں دیکھ بھال وغیرہ جیسی سرگرمیاں بھی انجام دی گئی ہیں ۔ چینی خلا بازوں نے دو مرتبہ اپنے خلائی کیپسول سے باہر نکلتے ہوئے خلا میں چہل قدمی کی اور کئی گھنٹے تک قیام کیا اور اس دوران مختلف تجربات بھی کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ مدار میں طبی معائنہ، خلائی ٹرائلز، خلائی اسٹیشن کے پلیٹ فارم کا معائنہ اور یومیہ دیکھ بھال وغیرہ جیسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔اس دوران اُن کی جانب سے ہنگامی انخلاء اور طبی بچاؤ جیسے موضوعات پر تربیت کا انعقاد بھی کیا گیا جبکہ خلائی جستجو کی تاریخ میں چین نے پہلی مرتبہ کسی خلائی اسٹیشن سے خلائی تدریسی سرگرمیوں کی شروعات سے ایک نیا باب بھی رقم کیا۔تینوں چینی خلا بازوں کی جانب سے دیے گئے دو خلائی لیکچرز کو نہ صرف چین کے مختلف حلقوں بلکہ دنیا بھر میں سائنس و ٹیکنالوجی اور ائیرو اسپیس میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں نے بھرپور سراہا۔ یہ بات اچھی ہے کہ تینوں خلا باز چھ ماہ خلا میں قیام کے بعدبھی بہترین جسمانی حالت میں ہیں اور دوسرا چین کا خلائی اسٹیشن بھی مستحکم طور پر کام کر رہا ہے۔

یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ تینوں خلا بازوں نے واپسی سے قبل چند لازمی امور بھی مکمل کیے ہیں مثلاً انہوں نے اپنی خلائی "قیام گاہ" کی صفائی کی اور کوڑا کرکٹ بھی اٹھایا ہے ، "گھر واپسی" سے قبل تینوں خلابازوں نے اپنے کیبن کے ماحول کو بھی اُس کی اصل حالت میں بحال کیا جیسے فٹنس کا سامان، تجرباتی سامان، دیکھ بھال کے اسپیئر پارٹس وغیرہ، سبھی چیزوں کو دوبارہ پیک کیا اور مقررہ جگہ پر واپس رکھا گیا ہے۔اسی طرح "سامان" کی پیکنگ اور ترتیب بھی نہایت اہم ہے۔ چونکہ خلائی اسٹیشن پر متعدد تجربات کیے گئے ہیں لہذا ان سب کے تجرباتی ڈیٹا اور ریکارڈز کو محفوظ طور پر زمین پر لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ واپسی سے قبل تینوں خلابازوں نے خوب ورزش بھی کی ہے۔ چونکہ خلانورد طویل عرصے تک خلائی اسٹیشن کے مائیکرو گریوٹی ماحول میں کام کرتے ہیں اور وہاں قیام کرتے ہیں، اس لیے ان کے جسم میں بڑی تبدیلیاں آتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ خلابازوں کو خلائی اسٹیشن میں ورزش کرنا پڑتی ہے اور واپسی کے پورے عمل کے دوران ضروری کارروائیوں اور ہنگامی منصوبوں سے واقف ہونا لازم ہے۔آخر میں خلا بازوں نے لائٹس بجھاتے ہوئے دروازے کو بند کیا اور کور کیبن سے شینزو 13 خلائی جہاز پر واپس لوٹ آئے۔

خلائی شعبے میں چین کی کامیابیوں پر نگاہ دوڑائی جائے تو 2003 میں چین کا پہلا خلا باز ، خلا میں پہنچا تھا ۔ اُس وقت سے لے کر آج تک چین کی انسان بردار خلائی تحقیق کو بیس سال ہو چکے ہیں ۔اس دوران متعدد چینی خلا باز ، خلا میں جا چکے ہیں ۔ انسان بردار خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی کے علاوہ، گزشتہ چند سالوں میں چینی ڈیٹیکٹر چاند اور مریخ کی سطح پر کامیابی سے اتر چکا ہے ، عالمی سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم کی تعمیر کی گئی ہے یہاں تک کہ سورج سے متعلق بھی تحقیقی کوششیں شروع ہو چکی ہیں ۔ خلائی شعبے میں چین کی ترقی حکومتی سطح سے انفرادی سطح تک ، سائنسی اور تکنیکی ترقی کو فوقیت دینے کی مظہر ہے ۔ چین نے ہمیشہ تمام بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچانے کے جذبے کے تحت خلا کو پرامن طریقے سے استعمال کیا ہے اور اس سلسلے میں دوسرے ممالک کے ساتھ رابطے اور تعاون کو برقرار رکھنے کے لیے بھی تیار ہے۔ اس کا ثبوت یہی ہے کہ چین نے خلائی تحقیق کے حوالے سے 17 ممالک کے پیش کردہ درجنوں منصوبوں کو منتخب کیا ہے۔سب سے اچھی بات یہ ہے کہ چین خلائی اسٹیشن پر خلائی تجربات کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ بھی تعاون کر رہا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا کہ چین عالمی برادری کے ساتھ خلا کی جستجو اور ترقی کے لیے تعاون پر آمادہ ہے تاکہ خلائی تحقیق کی کامیابیاں بنی نوع انسان کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی خدمات انجام دے سکیں ۔اس ضمن میں شینزو ۔13انسان بردار خلائی مشن کی جامع کامیابی خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے حوالے سے کلیدی ٹیکنالوجی کی توثیق کے مرحلے کی کامیاب تکمیل کی نشاندہی کرتی ہے، اور اب چین کا خلائی اسٹیشن تعمیر کے حتمی مرحلے میں داخل ہونے والا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 961 Articles with 398870 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More