کہا جاتا ہے کہ سلامتی ترقی کی بنیاد ہے، جہاں امن و سکون ہو گا وہاں
مجموعی طور پر معاشرہ ترقی کرئے گا۔یہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ پوری
انسانیت سلامتی کے لحاظ سے مشترکہ مفادات کا حامل ایک معاشرہ ہے اور حالیہ
عرصے میں دنیا نے دیکھا کہ روس یوکرین تنازعے نے کیسے پوری دنیا کو بڑے
پیمانے پر متاثر کیا ہے۔اس سے قبل بھی دنیا میں جہاں جہاں تنازعات سامنے
آئے، اُن خطوں سے ہٹ کر باقی دنیا بھی کافی متاثر ہوئی ہے۔سو ، کلید یہی ہے
کہ دنیا کی مشترکہ سلامتی کی بنیاد پر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
دنیا میں حالیہ افراتفری اور ہنگامہ خیز صورتحال کے تناظر میں ابھی حال ہی
چینی صدر شی جن پھنگ نے بوآؤ ایشیائی فورم 2022 کی افتتاحی تقریب سے اپنے
ورچوئل خطاب میں "گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو " پیش کیا۔ یہ چین کی جانب سے
دنیا کی بھلائی کے لیے ایک اور قدم ہے ۔ یہ دنیا، زمانے اور تاریخ میں
رونما ہونے والی بے مثال تبدیلیوں سے نمٹنے میں بنی نوع انسان کے لیے چینی
دانش کی شراکت ہے اور حالیہ حالات و واقعات کی روشنی میں ایشیا اور دنیا کو
اس کی اشد ضرورت بھی ہے۔
اس انیشیٹو میں اشتراکی، جامع، تعاون اور پائیدار سلامتی کے تصور پر عمل
پیرا ہونے، تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے،
اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت سمیت اقوام متحدہ کے
چارٹر کےمقاصد اور اصولوں کی پاسداری پر زور دیا گیا ہے۔ اسی طرح تمام
ممالک کے جائز سیکورٹی خدشات پر توجہ دینے ، ممالک کے درمیان اختلافات اور
تنازعات کو بات چیت اور گفت و شنید کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے ،
روایتی اور غیر روایتی امور میں مجموعی سلامتی پر عمل پیرا ہونے پر زور دیا
گیا ہے۔مذکورہ انیشیٹو میں یکطرفہ پسندی، بلاک سیاست اور کیمپ محاز آراہی
کے خلاف واضح موقف اختیار کرتے ہوئے یکطرفہ پابندیوں کے غلط استعمال اور
"لانگ آرم دائرہ اختیار" کی مخالفت سمیت دوسرے ممالک کے عدم تحفظ کی بنیاد
پر قومی سلامتی کے قیام کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔ ایک متوازن، موثر اور
پائیدار سکیورٹی ڈھانچے کی تشکیل پر زور دیا گیا ہے ، اختلافات اور تنازعات
کے پرامن حل کی وکالت کی گئی ہے ۔ یہ انیشیٹو کہتا ہے کہ ایسی تمام کوششوں
کی حمایت کی جائے جو بحرانوں کے پرامن حل کے لیے سازگار ہوں،اس ضمن میں
دوہرے معیار کو ترک کرتے ہوئے اجتماعی اور تعمیری سوچ کے تحت آگے بڑھا جائے
اور اشتراکیت کے رویوں کو پروان چڑھایا جائے۔چین نے دنیا سے اپیل کی کہ
روایتی اور غیر روایتی شعبوں میں سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے مجموعی
منصوبہ بندی پر عمل کیا جائے نیز علاقائی تنازعات اور دہشت گردی، موسمیاتی
تبدیلی، سائبر سکیورٹی، اور بائیو سکیورٹی سمیت دیگر عالمی مسائل کو مشترکہ
طور پر حل کیا جائے۔
چین کی جانب سے واضح کر دیا گیا کہ تمام بنی نوع انسان کا ایک ہی مشترکہ
مستقبل کا حامل معاشرہ ہے ۔انسانی تاریخ نے بتایا ہے کہ مشکلات جتنی ہوں
،اُتنا ہی اعتماد کو مضبوط بناناچاہیئے ، اختلافات ہی انسانی سماج کو آگے
بڑھانے کی ایک قوت ہیں،مختلف ممالک کو مل کر چیلنجز کا مقابلہ کرنا چاہیئے
اور مستقبل کے لیے تعاون کرنا چاہیئے۔ دنیا کی موجودہ جیو پولیٹیکل صورتحال
کو سامنے رکھتے ہوئے پیغام دیا گیا کہ مختلف ممالک ایک ہی کشتی کے مسافر
ہیں اور سردجنگ کے نظریات دنیا کے امن کو نقصان پہنچائیں گے،بالادستی اور
جبر کی سیاست عالمی امن کو تباہ کرے گی اور گروہی محاذآرائی، سکیورٹی
چیلنجز کو مزید سنگین بنائے گی۔آج دنیا کو درپیش مسائل بالخصوص قیام امن کی
بات کی جائے تو یہ گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو حقیقی کثیرالجہتی کی ایک عملی
صورت ہے اور دنیا کے تحفظ اور اشتراک کو فروغ دینے اور وبا کے بعد بحالی کو
یقینی بنانے میں انتہائی معاون ہے۔چین نے ایک مرتبہ پھر بڑے رہنما ملک کا
کردار ادا کرتے ہوئے جہاں چھوٹے ممالک کے حقوق اور مفادات کو اجاگر کیا ہے
وہاں دیگر عالمی طاقتوں کو بھی ایک واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا میں مجموعی
سلامتی اور استحکام ان ممالک کے بھی بہترین مفاد میں ہے بشرطیکہ وہ نیک
نیتی سے اور دوہرے معیارات ترک کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔
|