خطرے کی گھنٹی بج گئی، چین میں کرونا وائرس پھر سر اٹھانے لگا

image
 
چین کو اس وقت اپنے سب سے مشکل Covid-19 چیلنج کا سامنا ہے۔ اس کی صفر-COVID پالیسی نے جانیں بچانے اور معیشت کو ٹریک پر رکھنے میں مدد کی، لیکن اب ایک نئی لہر نے چین میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
 
تفصیلات کے مطابق چین کو اس وقت ایک مرتبہ پھر کووڈ 19 کی وجہ سے تباہی کا سامنا کررہا ہے- ایک اندازے کے مطابق چین کے 12 شہروں میں تقریباً 375 ملین افراد کو لاک ڈاؤن کی صورت میں بند ہیں-
 
ایسی صورتحال میں افراتفری کے کئی مناظر سامنے آچکے ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہریوں کے درمیان خوراک کے حصول کے لیے ہنگامہ آرائی ہورہی ہے-
 
 
سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جھڑپ بھی ہوچکی ہے-
 
اس کے علاوہ شہریوں کی جانب سے قرنطینہ سینٹرز سے علاج و معالجے کی سہولیات٬ خوراک اور ادویات کی کمی کے حوالے سے بھی شکایات سامنے آرہی ہیں- اور وہ یہ احتجاج گا کر یا پھر شور مچا کر کر رہے ہیں-
 
image
 
جبکہ اس دوران شنگھائی میں نئے کووڈ کے باعث 7 اموات بھی ریکارڈ کی جاچکی ہیں-
 
حکومت کا مؤقف
حکومت نے پیغامات اور وارننگ کے لیے ڈرونز کا سہارا لیا ہے جس میں حکومت کا کہنا ہے کہ “ برائے مہربانی کوویڈ کی پابندیوں پر عمل درآمد کریں- اپنی آزادی کی خواہش کو قابو میں رکھیں اور نہ ہی کھڑکیاں کھولیں اور نہ ہی گائیں“-
 
سرحدی فوجیں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے شہروں میں بھیج دیے گئے ہیں جو صورتحال پر قابو پائیں گے- یہاں تک کہ حکام نے متاثرہ افراد کے پالتو جانوروں کو بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے-
 
جہاں دوسری قومیں “ وائرس کے ساتھ زندہ رہنے“ کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں وہیں چین “ زیرو کوویڈ پالیسی “ پر عمل پیرا ہے- اس کا مطلب ہے کہ انسانوں کے نقل و حمل کے ہر ذریعے کو بند کر دیا جائے-
 
لاکھوں افراد مراکز میں بند تھے جن کا باہر کی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں تھا- اس سے کوویڈ 19 کی شرح کو کم کرنے میں مدد ملی-
 
image
 
لیکن جمہوری ممالک میں اس ماڈل کو نافذ کرنا ایک مشکل کام ہے۔ اس میں شہریوں کی جانب سے بڑی حد تک مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے-
 
دوسری جانب کرونا وائرس کا نیا پھیلاؤ ابھی زوروں پر ہے اور چین کے دارالحکومت بیجنگ نے کوویڈ کیسز میں اضافے کے بعد لاکھوں شہریوں کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ چویانگ ضلع میں ہفتے کے آخر میں 26 کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ بیجنگ کے تازہ ترین اضافے میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
 
خوراک کی وافر مقدار موحودگی کی حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود سپر مارکیٹوں اور دکانوں کے باہر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ یہ اس خدشے کی وجہ سے سامنے آیا ہے کہ بیجنگ کو شنگھائی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جہاں 25 ملین افراد کو ہفتوں سے اپنے گھروں میں بند دیکھا گیا ہے۔
 
حکومت کی جانب سے جاری کوورنا ٹیسٹ کی نئی مہم کے دوران بیجنگ کے سب سے زیادہ آبادی والے ضلع چاؤیانگ کے تمام 3.5 ملین شہریوں کو بڑے پیمانے پر جانچ کے تین دور سے گزرنا پڑے گا۔
 
ایسے میں خبروں نے رہائشیوں کو ضروری سامان ذخیرہ کرنے کے لیے آمادہ کیا، مقامی میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سپر مارکیٹ کے شیلف سامان سے خالی ہیں اور چیک آؤٹ کاؤنٹرز پر قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: