قادیانی ھتکنڈے

سادہ لوح مسلمانوں كو پھانسنے كے ليئے قاديانى حضرات كا پہلا حربہ جس میں بڑے بڑے پھنس جاتے ہیں، کلمہ کی تبلیغ ، نرم اخلاق کا مظاہرہ ، شعائراسلام کا استعمال اور خود کو مسلمان بتلانا ہے۔ جب کوئی قادیانی تبلیغ کرے گا تو کہے گا ہم بھی مسلمان ہیں ،لاالااللہ محمد رسول اللہ کی تبلیغ کرتے ہیں، مساجد میں نماز ادا کرتے ہیں اور مرزا غلام احمد کو فقط ایک مبلغ اور مجدد مانتے ہیں ديكھيں ہمارى نماز،ہمارا روزا تم جيسا ہى ہے ہم اسى قرآن كى مانتے ہيں جس كو تم مانتے ہو ہم اسى قبلہ كى جانب رخ كر كے نماز پڑھتے ہيں جدھر تم منہ كرتے ہو اور رسول اكرم ﷺ كا فرمان ہے:جس نے ہمارى نماز جيسى نماز پڑھى ،ہمارے قبلےكو قبلہ جانا، ہمارا ذبح كيا ہوا جانور كھايا تو يہ وہ مسلمان ہے جس كے ليئے اللہ كے رسولﷺ كى پناہ ہے، لہذا تم اللہ كے ساتھ اس كى دى ہوئي پناہ ميں خيانت نہ كرو
اس حديث كے عربى الفاظ يہ ہيں:
"من صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا وأكل ذبيحتنا فذلك المسلم الذى لہ ذمة اللہ وذمة رسول اللہﷺ ، فلا تخفروا اللہ فى ذمتہ"(بخارى 87)
لہذا اس حديث كے مطابق ہم مسلمان ہىں تم ہميں كافر كيوں كہتے ہو؟
الزامى جواب:
يہ لوگ صرف مسلمانوں كو پھنسانے كے ليئے كہہ ديتے ہيں كہ ہم تمھيں مسلمان سمجھتے ہيں اور اچھے اخلاق كى ملمع سازى كرتے ہيں۔جبكہ حقيقت صريحا اس كے خلاف ہے۔مرزا كى اپنى كتابوں ميں مسلمانوں كے بارے ميں وہ وہ زہر آلود باتيں ہيں كہ انكے مقابلے ميں كافر توايك حقير سا لفظ لگتا ۔
اس حوالے سے مرزائى كتب سے چند اقتباسات پيش خدمت ہيں:
کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا نام بھی نہیں سنا۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔(آئینہ صداقت ص۳۵)
ایسا شخص جو موسیٰ ؑ کو مانتا ہے مگر عیسیٰ ؑ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ ؑ کو مانتا ہے مگر محمد(ﷺ) کو نہیں مانتا یا محمد(ﷺ) کو مانتا ہے مگر مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
(کلمتہ الفصل ص۱۱۰، مندرجہ ریویو ج۱۴، ماہ مارچ،اپریل ۱۹۱۵ئ)
جو میرے مخالف تھے۔ ان کا نام عیسائی، یہودی اور مشرک رکھاگیا۔
(نزول المسیح ص۴ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۳۸۲)
جو ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔ (انوارالاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
میرے مخالف جنگلوں کے سؤر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔
(نجم الہدیٰ ص۵۳، خزائن ج۱۴ ص ایضاً)
اسى طرح يہ لوگ صرف مسلمانوں كو پھنسانے كے ليئے كہہ ديتے ہيں كہ ہم مرزا كو صرف مجددومبلغ مانتے ہيں حالانكہ مرزا کی اپنی تحریریں اس کی تردید کرتیں ہیں۔كيونكہ مرزا كے ليئے نبى و رسول كا دعوى كرنا تو ايك عام سى بات ہے ۔مرزا نےاپنى تعريف ميں غلو كرتے ہوے تو(العياذباللہ) اللہ تعالى كى شان ميں بھى ایسی گستاخىاںكى ہیں کہ ایک مسلمان انکا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
مرزا كى كتب سے اللہ تعالى كے بار ے ميں چند اقتباسات پيش خدمت ہيں:
وہ خدا جو ہمارا خدا ہے ایک کھا جانے والی آگ ہے۔(سراج منیر ص۶۲، خزائن ج۱۲ ص۶۴)
قیوم العالمین (اﷲتعالیٰ) ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بے شمار ہاتھ، بے شمار پیر اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لاانتہاء عرض اور طول رکھتا ہے اور تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
مرزاقادیانی نے کہا کہ نبوت اور وحی کا دروازہ بند مانا جائے تو پھر لازم آئے گا کہ
کیا کوئی عقلمند اس بات کو قبول کر سکتا ہے کہ اس زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں۔ (یعنی وحی نہیں بھیجتا) پھر اس کے بعد یہ سوال ہوگا کہ بولتا کیوں نہیں کیا زبان پر کوئی مرض لاحق ہوگئی ہے۔
(ضمیمہ براہین حصہ پنجم ص۱۴۴، خزائن ج۲۱ ص۳۱۲)
مرزا كى كتب سےرسول اللہ ﷺکے بارے میں چند اقتباسات پيش خدمت ہيں:
مگر تم خوب توجہ کر کے سن لو کہ اب اسم محمدکی تجلی ظاہر کرنے کا وقت نہیں یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہوچکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں ہوں۔
(اربعین نمبر۴ ص۱۵، خزائن ج۱۷ ص ۴۴۵)
يہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرت صلى اللہ عليہ وسلم کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔
(حقیقت النبوۃ ص۲۲۸)
نبی پاک صلى اللہ عليہ وسلم اشاعت دین مکمل طور پر نہ کر سکے۔ نبی سے دین کی مکمل اشاعت نہ ہوسکی۔ میں نے پوری کی ہے۔معاذ اﷲ تعالیٰ!
(تحفہ گولڑویہ ص۱۰۱ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۲۶۳)
آنحضرت کے تین ہزار معجزات ہیں۔ (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
میرے نشانات کی تعداد دس لاکھ ہے

 

Muhammad Abdullah Ahsan
About the Author: Muhammad Abdullah Ahsan Read More Articles by Muhammad Abdullah Ahsan: 2 Articles with 1762 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.