بلند فشار خون کا عالمی دن

وقت اور صحت ،ہمارے دو ایسے قیمتی اثاثے ہیں جن کی قدروقیمت ہم اس وقت تک جان نہیں پاتے جب تک وہ ہم سےکھو نہیں جاتے !،حقیقت ہے کہ ماضی کے مقابلے میں موجودہ دور میں امراض کی شرح بہت بڑھ گئ ہے،ان امراض میں سے ایک " بلند فشار_خون" کا عارضہ بھی ہے۔ہر سال سترہ مئ کو عالمی سطح پر بلند فشار_خون )High blood pressure ( کا دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد عوام میں اس مرض کا شعور پیدا کرنا ہے کیوں کہ عموماً ہائئ بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کو احساس نہیں ہوتا کہ انھیں یہ عارضہ لاحق ہوچکا ہے جب تک وہ اپنی صحت میں گراوٹ محسوس کرکے یا کسی اور بیماری کی وجہ سے اپنا طبی معائنہ نہ کروالیں۔طبی اصطلاح میں دل سکڑنے اور پھیلنے کے دوران خون کی نالیوں پر پڑنے والا دباؤ "بلڈ پریشر" کہلاتا ہے۔عموما" بلند فشار خون کا عارضہ چالیس سال کی عمر کے بعد لاحق ہوتا ہے لیکن آج کل نوجوانوں میں بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔نارمل بلڈ پریشر 120/80 تک سمجھا جاتا ہے جب کہ 140/90 ہو تو یہ ہائی بلڈ پریشر ہے جسے علاج کی ضرورت ہے۔اس کی عام علامات میں سر درد ، چکر آنا، بصری خرابی ، تھکاوٹ کا احساس، قے آنا، گھبراہٹ اور سانس میں دشواری ہیں۔اگر وقت پہ اس بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ہارٹ اٹیک ، فالج اور گردوں کی خرابی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔اس لئے ایسی کسی بھی علامت کی صورت میں معالج کے پاس جانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔
بلند فشار خون کے عارضہ کی کوئی مخصوص وجہ بیان نہیں کی جاتی تاہم طبی ماہرین کے خیال میں درج ذیل عوامل کو اس عارضہ کے اسباب میں شامل کیا جاتا ہے مثلاً موٹاپا ، وزن بڑھتے رہنا، جسمانی غیر فعالیت، نمک اور چٹپٹی چیزوں کا زیادہ استعمال، جنک فوڈ اور فریز کئے گئے کھانوں کا استعمال،کیفین ،تمباکو نوشی،میٹھی اور چکنی غذاؤں کا ضرورت سے زائد استعمال، ورزش نہ کرنا،ان اسباب کے علاوہ کچھ دیگر عوامل بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتے ہیں مثلاً ذہنی دباؤ، ٹینشن میں رہنا، کام کا بوجھ، مستقبل کا خوف وغیرہ۔ہائئ بلڈ پریشر کو کم کرنے میں کچھ غذائیں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں مثلاً روزانہ دو تین کیلے کھانا، ڈارک چاکلیٹ ،مچھلی ،پالک، ہربل چائے،سٹرابریز وغیرہ۔

طبی ماہرین کے مطابق صرف دوا کافی نہیں بلکہ ہائی بلڈ پریشر سے نجات کے لئے اپنے لائف سٹائل میں ردو بدل کرنا ضروری ہے۔صحت مند جسم کے لئے صحت مند سوچ اشد ضروری ہے، مثبت اور تعمیری خیالات رکھنا ،منفی خیالات حسد ،بغض، نفرت ،پچھتاوا،انتقام جیسے خیالات کو دور جھٹکنا، زندگی کی دوڑ میں دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے سے پرہیز کرنا، متوازن غذا کا استعمال ،روزانہ واک ،ہلکی پھلکی ورزش اور نماز میں باقاعدگی ،صحت کی ضامن ہے۔ جب آپ وضو کرتے ہیں تو سائینس بھی تصدیق کرتی ہے کہ وضو کا پانی نہ صرف جسمانی پاکیزگی بلکہ نفسیاتی سکون کا ذریعہ بن جاتا ہے۔وضو آپ کے اعصابی نظام کو تقویت دیتا ہے ،پٹھوں کے کھچاؤ کو کم کرتا ہے جس کے بعد نماز آپ کے تعلق باللہ اور توکل کو بڑھاتی ہے ،اسی لئے قرآن پاک میں آیا ہے کہ "اے ایمان والو، صبر اور نماز کے ذریعے سے اللہ کی مدد حاصل کرو"البقرہ: 153 ۔موجودہ دور میں سٹیٹس بلند کرنے کی دوڑ ، دوسروں سے آگے بڑھنے کی خواہش ،پیسے جمع کرنے کی ہوس نےنہ صرف صحت کو خراب کیا ہے بلکہ نفسیاتی عوارض اور ٹینشنوں میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ رزق چاہے تھوڑا ہو مگر حلال ہوتو اس میں برکت اور سکون ہوتا ہے۔ ہم نجانے کیوں فرمان_ خداوندی کو بھلا بیٹھے ہیں :
" اے لوگو، کھاؤ جو کچھ ہم نے تمہارے لئے زمین میں اگایا ہے ،حلال و طیب ۔اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے "البقرہ: 168. سوچنا چاہئے کہ کیا ہوا کہ ہمسائے کا گھر آپ کے گھر سے بڑا ہے یا اس کے پاس ذاتی گاڑی موجود ہے اور آپ کے پاس موجود نہیں ہے ؟ ہوسکتا ہے کہ رب العالمین نے آپ کو لاکھوں لوگوں سے بہتر حالت میں رکھا ہو۔ ہر حالت میں خدا کا شکر کرنا چاہئیے۔ اپنے پاس موجود نعمتوں کو دیکھ کر ،محسوس کرکے شکر ادا کریں، اگر آپ اپنے روز مرہ کے کام سر انجام دینے کے قابل ہیں تو اس پہ بھی شکر ادا کریں کہ رب نے آپ کو دوسروں کا محتاج نہیں کیا ۔ اپنے بچوں کا موازنہ ،دوسروں کے بچوں سے مت کریں ،ہر انسان الگ شخصیت،الگ صلاحیتیں اور الگ مقدر رکھتا ہے۔اپنے آپ کو پیسہ کمانے والی مشین نہ بنائیں ، سادگی اپنائیں ،خواہشات کو محدود کریں،یاد رکھیں کہ آپ اپنی فیملی کو جو بہترین تحفہ دے سکتے ہیں وہ آپ کی "اچھی صحت ہے" ! حدیث شریف میں ہے
" اللہ کے نزدیک ،ایک طاقت ور مومن بہتر ہے ،بہ نسبت کمزور مومن کے ،جب کہ دونوں میں خیر ہے " بخاری۔ اپنی صحت کو امانت خداوندی سمجھ کے اسے پہلی ترجیح میں رکھنا چاہئیے۔

موجودہ نفسا نفسی کے وقت میں انسان دوسرے انسان سے لاپروا ہوگیا ہے ،ہمساۓ کو دوسرے ہمسائے کے حالات کی خبر نہیں ہوتی ،کوئ کسی کے دکھ درد کو بانٹنے کی فکر نہیں کرتا حالانکہ بعض اوقات کسی کا ساتھ دینا ،چند تسلی کے الفاظ بولنا ، کسی کو کچھ وقت دینا ہی اس کی ٹینشن کا علاج ہوتا ہے ۔بقول شاعر
~ کس قدر تیری دعاؤں میں اثر تھا اے دوست
ہوگیا ہوں میں صحت یاب ، دواؤں سے پہلے !

اپنی صحت کی خاطر لائف سٹائل کو تبدیل کریں، اپنا اور اپنے پیاروں کا بہت خیال رکھیں تاکہ ہائی بلڈ پریشر جیسے عارضے سے بچ سکیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.