|
|
تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت ختم ہونے کے بعد
سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی کے منظر
نامے سے غائب ہونے پر ان کے پی ٹی آئی چھوڑنے کی افواہیں زیر گردش ہیں۔ |
|
شاہ محمود قریشی |
شاہ محمود قریشی پیپلزپارٹی اور عمران خان کی حکومت میں
پاکستان کے وزیر خارجہ رہے۔ 31 مارچ 2008ء تا فروری 2011ء پیپلز پارٹی کے
فعال رکن رہنے والے شاہ محمود قریشی نے زرداری حکومت سے بدظن ہو کر وزارت
خارجہ سے استعفیٰ دے دیا اور نومبر 2011ء میں پارلیمان سے بھی مستعفی ہو
گئے جس کے بعد انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔2018 سے اپریل
2022 میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے تک عمران خان کی کابینہ میں وزیر
خارجہ پاکستان رہے۔ |
|
|
|
فردوس عاشق اعوان |
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سیاسی کیریئر کا آغاز 1990
میں کیا ۔ 2002 میں مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر قومی
اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ 2008 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پراین اے 111
سیالکوٹ II سے قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں۔ مئی 2017 میں تحریک انصاف
میں شمولیت اختیار کی ۔ |
|
2018 کے عام انتخابات میں این اے 72 سے الیکشن میں
ناکام رہیں تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان اور بعد ازاں سابق وزیراعلیٰ
پنجاب عثمان بزدار کی معاون خصوصی رہیں تاہم گزشتہ دو سال سے مکمل طور پر
سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں۔ |
|
|
|
پارٹی چھوڑنے کی افواہیں
|
تحریک عدم اعتماد کے بعد درجنوں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی
پارٹی سے کنارہ کشی کرچکے ہیں جس پر پارٹی نے الیکشن کمیشن سے ان کی نااہلی
کی درخواست کر رکھی ہے جبکہ دوسری جانب وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی جو اس
مبینہ امریکی سازش کے مرکزی کردار ہیں ان کا منظر سے غائب ہونا سیاسی حلقوں
کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ |
|
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور
دیگر رہنماؤں کے بعد اب شاہ محمود قریشی بھی پی ٹی آئی کی کشتی سے چھلانگ
لگانے کی تیاری کرچکے ہیں اور شنید یہ بھی ہے کہ بہت جلد فواد چوہدری بھی
پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرنے والے ہیں۔ |
|
ان افواہوں میں کس حد تک صداقت ہے یہ تو آنے والا وقت
ہی بتائے گا تاہم موجودہ صورتحال میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ
محض چند دیرینہ ساتھی ہی کھڑے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ مرکزی عہدوں پر
براجمان رہنماء منظر نامے سے غائب ہیں۔ |