عمران خان کے میر جعفر اور میر صادق ہیں کون؟

image
 
سابق وزیر اعظم عمران خان اپنی تقاریر میں کئی بار میر جعفر اور میر صادق کا ذکر کرچکے ہیں، کبھی اپنی پارٹی اور کبھی مخالفین کو میر جعفر اور میر صادق کے طعنے دے رہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ میر جعفر اور میر صادق کون تھے اور پاکستان میں کونسی شخصیات ان کرداروں پر پورا اتر سکتی ہیں۔
 
میر جعفر
تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ جعفر علی خان نواب سراج الدولہ کی فوج میں سردار تھے جو بعد میں ترقی کرتے ہوئے سپہ سالار کے عہدے تک پہنچ گئے۔ ان کے حوالے سے مشہور ہے کہ ان کی نیت میں کھوٹ تھا اور ان کی نگاہیں تخت بنگال پر تھیں ۔
 
دستیاب ریکارڈ کے مطابق میر جعفر کی خواہش تھی کہ وہ نوجوان نواب کو ہٹاکر خود نواب بن جائیں اور مقصد کیلئے انہوں نے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ان کی شکست اور انگریزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا جس کے بعد بنگال پر انگریزوں کا عملاً قبضہ ہو گیا۔
 
انگریزوں نے میر جعفر کو 1757ء میں برائے نام بنگال کا نواب مقرر کیا، یہ ایک کٹھ پتلی حکمران تھے جبکہ اصل اختیارات لارڈ رابرٹ کلائیو کے ہاتھ میں تھے اس لیے انگریزوں کو لوٹ مار کی آزادی تھی، انہوں نے بنگالی عوام کو جی بھر لوٹا ان کے قالین کے کاروبار تباہ ہو گئے۔
 
image
 
انگریزوں نے بعد ازاں میر جعفر کو معزول کر کے ان نشین مقرر کر دی اور ان کے داماد میر قاسم علی خان کو نواب بن ادیا تاہم وہ انگریزوں کے مخالف نکلے اور انگریزوں سے جنگ کی تو انگریزوں نے واپس میر جعفر کو نواب بنا دیا اسی وجہ سے بنگال سے اسلامی حکومت ختم ہوئی ۔میر جعفر 5 فروری 1765ء کو دنیا سے کوچ کر گئے ۔
 
میر صادق
اب اگر ہم پاکستان میں زبان زد عام دوسرے میر کا جائزہ لیں تو میر صادق ریاست حیدرآباد دکن کے شہری، سلطان حیدر علی کے معتمد خاص اورمتحدہ ہندوستان میں میسور کے سلطان ٹیپو سلطان کے دربار میں وزیر کے عہدے پر فائز تھے۔
 
تاریخ کے مطابق سلطان حیدر علی نے ایک مرتبہ میر صادق کو معزول کر دیا اگرچہ پھر بحال بھی کر دیا لیکن میر صادق نے اپنے توہین کا انتقام لینے کیلئے سازشیں شروع کردیں اور میر صادق کے اثر و رسوخ کا یہ عالم تھا کہ وہ سلطان تک کوئی خبر ہی نہ پہنچنے دیتے اور اسی وجہ سے تیسری اور چوتھی انگلو میسور جنگ میں ٹیپو سلطان نے شکست کھائی ۔
 
میر صادق کے بارے میں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ انہوں نے ٹیپو سلطان سے غداری کی اور سلطنت برطانیہ کا ساتھ دیا۔ سرنگا پٹم کے محاصرے کے دوران آخری دن 4 مئی1799ء کو انگریزوں کی آمد کی خبر سن کر جب ٹیپو سلطان ڈگی دروازے سے باہر نکلے تو میر صادق نے دروازہ اند ر سے بند کرا دیا کیونکہ ان کو خوف تھا کہ کہیں سلطان واپس آکر انگریزوں سے صلح نہ کر لیں۔
 
image
 
میر صادق نے دروازے بند کر دینے کے بعد فصیل قلعہ پر سلطان کی موجودگی کی اطلاع انگریزوں کو دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انگریز فوج نے تین طرف سے سمٹ کر فصیل قلعہ پر گولیاں برسائیں جس کی وجہ سے میسور میں اس جنگ کے دوران ٹیپو سلطان کو شہید کر دیا گیا۔ اس شکست سے اسلامی ریاست میسور ختم ہو گئی جبکہ میر صادق کو 1799ء میں سرنگاپٹم کی جھڑپ کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
 
عمران خان کے میر جعفر اور میر صادق
عمران خان کی طرف سے کبھی نواز شریف کبھی شہباز شریف کو میر جعفر اور میر صادق سے تشبیہ دی جارہی ہے لیکن اگر سیاسی تاریخ کے آئینے میں دیکھیں تو یہ دونوں شخصیات کسی طرح بھی میر جعفر اور میر صادق کے خانے میں فٹ نہیں آتیں کیونکہ ان دونوں تاریخی کرداروں نے اقتدار اور ذاتی مفاد کیلئے اپنے رہنماؤں سے دھوکہ کیا اور ایسے میں اگر عمران خان کسی کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینا چاہیں تو ان میں جہانگیر ترین، علیم خان، راجا ریاض، نور عالم خان اور وہ منحرف ارکان شامل ہوسکتے ہیں جو پی ٹی آئی حکومت گرانے میں پیش پیش رہے اور مشکل وقت میں اپنے مفادات کیلئے عمران خان کا ساتھ چھوڑ کر مخالفین کا ساتھ دیا۔
YOU MAY ALSO LIKE: