مہنگا پیٹرول نہ پمپ پر قطار۔۔۔الیکٹرانک کار سے متعلق ایسی معلومات کہ آپ بھی اپنی گاڑی کا خواب دیکھنا شروع کردیں

image
 
پوری دنیا میں اس وقت الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ توقع سے جلد پیٹرول اور ڈیزل کاروں کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے اور صورتحال کے پیش نظر کار ساز اداروں نے روایتی ایندھن پر چلنے والی گاڑیوں کی تیاری بند کرنے پر بھی شروع کردیا ہے۔
 
کمپنیوں کا فیصلہ
جیگوار کا کہنا ہے کہ 2025 تک وہ صرف الیکٹرک کاریں تیار کریں گے جبکہ وولوو نے 2030 کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔ اسپورٹس کار بنانے والی کمپنی لوٹس نے 2028 میں پورے پیمانے پر الیکٹرک کاروں کے ماڈل کی فروخت کا اعلان کیا۔
 
2030 تک فورڈ یورپی منڈی کے لیے صرف الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گا جب کہ جنرل موٹرز نے 2035 کو صرف الیکٹرک کاروں کی تیاری کا ہدف دیا ہے۔ وی ڈبلیو کے لیے دہائی کے آخر تک ان کی 70 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہو جائیں گی۔
 
image
 
گاڑیوں کی مانگ
جس رفتار سے گاڑیاں بنانے والے الیکٹرک گاڑیوں پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ حیران کن نظر آتی ہے۔ تیل پر چلنے والی کاروں کی بندش کیلئے کئی ممالک اپنے اہداف مقرر کرچکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کمپنیاں بہت تیزی کے ساتھ پیٹرول اور ڈیزل کے بجائے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی طرف متوجہ ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے گزشتہ سالوں کے مقابلے ایسی کاروں کی مانگ گئی ہے۔
 
بیٹری کا استعمال
ٹیسلا اور ٹویوٹا جیسی کمپنیوں کے علاوہ بعض چینی کمپنیاں بھی اس صنعت میں قدم رکھ چکی ہیں اور وہ جدید سہولیات والی سستی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کی دعویدار ہیں۔ انجن کے بغیر ان کاروں کا زیادہ انحصار الیکٹرک بیٹری پر ہوتا ہے، بیٹری کو مکمل چارجنگ کے لیے سات سے 10 گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور ایک مرتبہ چارجنگ پر یہ 100 کلو میٹر تک چل سکتی ہے۔
 
image
 
نئی ٹیکنالوجی
جی ایم کمپنی نے پہلے الیکٹرک کار کی بڑے پیمانے پر تیاری مختلف وجوہات کی بناء پر ترک کردی تھی تاہم مارکیٹ کی طلب بڑھنے کی وجہ سے ٹیسلا نے الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کو ممکن کر دکھایا اور اب نئی الیکٹرک گاڑیوں میں ڈیزائن سے لے کر چارجنگ تک ہر چیز کو مزید بہتر انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔
 
اپنی گاڑی کا خواب
پاکستان میں عوام کی اکثریت کو گاڑی خریدنے سے نہیں بلکہ پیٹرول کی قیمت سے ڈر لگتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں طلب کے ساتھ کمپنیوں کے درمیان مقابلے کی فضاء بھی پیدا ہوگی جس سے الیکٹرک کاروں کی قیمتوں میں وقت کے ساتھ کمی بھی ہوسکتی ہے جس سے عام آدمی کا اپنی سواری کا خواب بھی پورا ہوسکے گا۔
 
عوام کے لیے خوشی کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں بھی برقی توانائی سے چلنے والی یہ سستی اور معیاری کاریں دستیاب ہیں- اور اس حوالے سے حکومتِ پاکستان نے اسلام آباد میں کچھ عرصہ قبل ہی الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ پوائنٹ کا افتتاح بھی کیا تھا-
YOU MAY ALSO LIKE: