مخالفت کی وجوہات

ٓٓتحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد
دنیا کی ابتداء سے انسان ہی انسان کا سب سے بڑا دشمن ہے انسان ہی انسان کو نقصان دیتا ہے انسان ہی انسان کی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے انسان ہی انسان کو تکلیف دیتا ہے انسان ہی انسان کا قتل کرتا ہے انسان ہی انسان کو دھوکہ دیتا ہے انسان ہی انسان کی عزت پامال کرتا ہے انسان ہی انسان کو نیچے گراتا ہے انسان ہی انسان کو دکھ دیتا ہے ماہر نفسیات کے مطابق انسان کی انسان سے مخالفت کی بہت سی اقسام ہیں جن کی بناء پر وہ دوسرے انسان سے نفرت کرتا ہے ہر انسان کے دماغ کے تین حصے ہوتے ہیں جوکہ بالترتیب شعور ۔لا شعور اور تحت الشعور حالانکہ یہ حصے سب انسانوں میں برابر ہوتے ہیں تو فرق صرف سوچ اور ماحولیاتی اثرات کا ہوتا ہے جو انسان کو انسان کی مخالفت کرنے پر اکساتا ہے اور انسانی دماغ کے شعور پر قابض ہو جاتا ہے جن کی بناء پر انسان میں اچھے یا برے کی تمیز کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ ماحولیاتی اثرات کے زیر اثر کام کرتا ہے انسان کی انسان سے مخالفت کی وجوہات درج ذیل ہوتی ہیں

1۔ انسان کی انسان کے دماغ سے ایک ہم آہنگی ہونا بھی ایک ضروری جز ہے بعض گھرانوں میں تعلیم یافتہ اور ان پڑھ لوگ اکٹھے رہتے ہیں جن کو ایک دوسرے کی سمجھ نہیں آتی کیونکہ دونوں کے دماغوں میں ہم آہنگی نہیں پائی جاتی میں ٹھیک ہوں میں ٹھیک ہوں کے چکر میں ایک دوسرے کے ساتھ مخالفت شروع ہو جاتی ہے
2۔ بعض دفعہ انسان اپنے آپ کو دوست ثابت کرنے کے لئے دوسروں کی مخالفت کا نشانہ بن جاتا ہے کیونکہ کوئی انسان بھی اپنے آپ کو غلط تصور نہیں کرتا ہر دفعہ دوسرے ہی آپ کی تنقید کا نشانہ بنتے ہیں اور آپ کے خلاف پروپیگنڈہ شروع عر دیتے ہیں
3۔ بعض دفعہ لوگ آپ کو جسمانی لحاظ سے کمزور سمجھ لیتے ہیں اور آپ پر حاوی ہونے کی کوشش کرتے ہیں انسان کی جسمانی کمزوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں حالانکہ وہ حقیقت سے بے خبر ہوتے ہیں آپ کی ظاہری خدوخال کا خاکہ بنا لیتے ہیں اور آپ کو نقصان پہنچانے کی بے سود کوشش کرتے ہیں حالانکہ وہ اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ جسمانی کمزوری کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی انسان کا دل و دماغ بڑا ہونا چاہیے
4۔بعض اوقات بلکہ اکثر اوقات لوگ آپ کی مخالفت صرف اس وجہ سے کرتے ہیں کہ آپ ان سے بہتر ہوتے ہیں آپ ان سے بلا تر ہوتے ہیں وہ کوشش کے باوجود آپ کی برابری نہیں کر سکتے جب وہ کوشش کر کے تھک جاتے ہیں تو آپ کی مخالفت کرنا شروع کر دیتے ہیں منہ پر آپ کی تعریف کرتے ہیں حالانکہ پیٹھ پیچھے آپ کی برائیوں کے پل باندھ دیتے ہیں حالانکہ وہ جس مقام پر ہوتے ہیں اس میں آپ کا ہی ہاتھ ہوتا ہے
5۔ بعض اوقات معاشرے میں غلط باتوں پر راضا مندی نہ ظاہر کرنے پر بھی لوگ آپ کے مخالف ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ ان کے آگے جھکنے سے صاف انکار کر دیتے ہیں آپ ان لوگوں کی پیروی نہیں کرتے آپ ان لوگوں کے تلوے نہیں چاٹتے جس کے اثرات مخالفت کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں
6۔ بعض اوقات لوگ آپ کی تعریف سے حسد کرتے ہیں دوسرے لوگوں سے آپ کی تعریف سن کر برا محسوس کرتے ہیں ایسے لوگ اپنے آپ کو آپ جیسا بنانے اور بغیر محنت کے سب کچھ حاصل کرنے کے خواں ہوتے ہیں جس کی بدولت وہ زندگی بس لوگوں کے بارے میں گفتگو میں ہی گزار دیتے ہیں کسی مقام پر نہ پہنچنے یا ناکامی کی وجہ سے ان میں خود راعتمادی ختم ہو جاتی ہے اور وہ کامیاب ۔ محنتی لوگوں سے مخالفت پر اتر آتے ہیں
7۔ بعض اوقات انسان کسی کی مصیبت اپنے گلے میں ڈال لیتا ہے اور سامنے والے کی حیثیت جانے بغیر اس کے ساتھ جھگڑا مول لیتا ہے جو اس کے لئے وبال جان بن جاتا ہے
8۔ بعض اوقات کسی لیڈر کی نازیبا حرکات و سکنات سے پیروکاروں ۔ مریدوں یا چاہنے والوں کی نفرت بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوتی جو حد سے زیادہ خطرناک مخالفت پر ختم ہوتی ہے
9۔ اکثر اوقات لوگ آپ کی نپل کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اصل تو اصل ہوتا ہے اصل نہ بن سکنے کی وجہ سے نقل کو اصل سے مخالفت ہو جاتی ہے کیونکہ اس میں منفی اثرات زیادہ ہوتے ہیں اور وہ حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہوتا ہے
10۔ بعض اوقات انسان کے الفاظ انسان کے لئے وبال جان بن جاتے ہیں اس لئے پہلے تولو پھر بولو الفاظ کا چناؤ کرنے سے پہلے اس کی اہمیت کا اندازہ بھی لگا لو کہیں ایسا نہ ہو کہ لینے کے دینے پڑھ جائیں
11۔ اکثر اوقات لوگ نیچے سے ترقی کر کے اوپر کسی مقام پر پہنچ جاتے ان کی محنت ۔لگن اور جدوجہد کو دیکھے بغیر لوگ ان کی ترقی سے حسد کرتے ہیں اور مخالفت شروع کر دیتے ہیں
پیارے بھائیو۔۔۔تمام عناصر کا تعلق آپ کی مثبت سوچ پر منحصر کرتاہے اور آپ کی گھریلو تربیت پر کہ آپ کس ماحول میں پروان چڑھے ہیں اور آپ کو کس قسم کا ماحول دیا گیا ہے اس لئے حسد اور مخالفت سے دور رہیے کیونکہ یہ آپ کی صحت کے لئے باعث نقصان دہ ہیں دوسروں کی صحت پر اس سے کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا بلکہ آپ ہی ذلیل و خوار ہوں گے اور ساری زندگی دوسروں کے ساتھ اپنے آپ کو ملانے کے چکر میں خود کی بھی پہچان بھول جائیں گے اس لئے جتنا ہو سکے اور جتنا مل جائے اس میں خوش رہنا سیکھیں کیونکہ آپ کی خوشی آپ کی فیملی کے لئے ایک عظیم نعمت ہے خوش رہیے اور خوش رہنے کی کوشش کرتے رہیے گا۔

Dr B A Khurram
About the Author: Dr B A Khurram Read More Articles by Dr B A Khurram: 606 Articles with 470203 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.