7) سرخ پانڈا (Red Panda) :
اپنے معصومانہ چہرے اور معصومانہ حرکتوں کی بدولت پوری دنیا میں مشہور
پانڈا کی یہ قسم مشرقی ہمالیہ اور جنوب مغربی چائنہ میں پائی جاتی ہے۔15
کلو گرام وزنی یہ پانڈا خطرناک حد تک معدومیت کا شکار ہے۔یہ چھوٹا اور
معصوم جانور اتنی معصومیت کے باوجود شکاریوں کا شکار بن رہاہے۔اس کے علاوہ
جنگلات کی بے دیغ کٹائی بھی اس جانور کے خاتمے کا سبب بن رہی ہے۔نیپال اور
بھوٹان کی حکومت نے اس جانور کے تحفظ کیلیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔جبکہ
بھارت اور جائنہ میں بھی اس جانور کے تحفظ کیلیے انہیں شکار سے محفوظ اور
بہترمقامات کو منتقل کی گیا ہے۔امید ہے اس معصوم بھالو کی معصوم حرکتوں سے
ہمارے نسلیں بھی محفوظ ہوتی رہیں گی۔ اعداد و شمار کے مطابق اس جانور کی
آبادی تقریبا دس ہزار تک رہ چکی ہے۔
معصوم اور شرارتی سرخ پانڈا
8) بلیو وہیل (Blue Whale) :
149,685 کلو گرام وزنی جبکہ 110 فٹ لمبی یہ ممالیہ کرہ ارض میں قطبین کے
علاوہ ہر سمندر میں پائی جاتی ہے۔اس ممالیہ کو روئے زمین کا سب سے بڑا
جانور مانا جاتا ہے۔یہ ممالیہ روزانہ تقریبا 4 ٹن تک کا خوراک کھاتی
ہے۔20ویں صدی عیسوی میں ان ممالیہ کی تعداد بھہت خطرناک حد تک گر چکی
تھی۔جو کہ اب صرف 10 سے 25 ہزار رہ چکی ہے۔ان ممالیہ کے خاتمے میں
ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کے علاوہ غیر قانونی گوشت کا استعمال بھی
شامل ہیں۔
9) ٹائیگر (Tiger) :
اپنی دہشت اور خوفناک چالوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور یہ خطرناک شکاری
جانور ایشیاء کے 13 ممالک میں پایا جاتا ہے۔20ویں صدی عیسوی میں ان شیروں
کی %93 رہائیشی مقامات تباہ ہوچکے تھے۔غیر قانونی شکار ان شیروں کی آبادی
میں کمی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ٹائیگر کیٹ فیملی کا سب سے بڑا جانور
ہے۔ٹائیگر چائینہ,بھارت,سائبیریا,انڈونیشیا,ملیشیا,نیپال,بھوٹان,بنگلہ دیش
وغیرہ میں پایا جاتاہے۔بری خبر یہ ہے کہ ٹائگر کی تعداد جنگلوں میں صرف 5
ہزار جبکہ انسانوں کی ملکیت میں ٹائیگر کی تعداد 13 ہزار ہے۔
10) کالا گینڈا (Black Rhino) :
19ویں صدی عیسوی میں افریقہ میں مغربی نو آبادیوں کا شکار بننے والا یہ
جانور اب صرف اپنی 5600 کی آبادی کے ساتھ افریقی ممالک
انگولا,بوٹسوانا,کینیا,ملاوی,موزمبیق, نمیبیا,جنوبی افریقہ,تنزانیہ,زمیبا
اور زمبابوے میں بقا کی جنگ لڑ رہاہے۔عالمی اداروں کی جانب سے ان کے تحفظ
کے اقدامات کی بدولت ان کی نسل بڑھ رہی ہے۔
11)شمالی سفید گینڈا (Northern White Rhino) :
شمالی سفید گینڈا تمام جانوروں میں سب سے کم آبادی والا جانور ہے۔اس گینڈے
کی آبادی صرف اور صرف دو گینڈوں پر مشتمل رہ چکی ہے۔اور یہ دونوں گینڈے
افریقی ملک کینیا کے ایک محفوظ مقام ہر رکھے گئے ہیں۔جہاں مسلح گارڈز چوبیس
گھنٹے ان کی سخت نگرانی کرتے ہیں۔پہلے یہ گینڈے مشرقی اور وسطی افریقہ کے
بہت سارے علاقوں بشمول صحرائے اعظم میں رہتے تھیں۔
شمالی سفید گینڈے
12) برفانی ریچھ (Polar Bear) :
انتہائی برفانی علاقوں پر راج کرنے والا یہ شکاری ریچھ قطبین علاقوں
(Arctic Regions) میں پایا جاتاہے۔برفانی ریچھ زمین پر رہنے والا سب سے بڑا
شکاری جانور ہے۔اس ریچھ کا وزن 700 کلوگرام تک بھی بڑھ جاتاہے۔اس جانور کی
نسل کشی میں سب سے بڑا کردار ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کا ہے جن کی
وجہ سے قبطین میں برف پگھل رہی ہے۔جس وجہ سے برفانی ریچھ کی نسل ختم ہورہی
ہے۔اندازہ لگایا جارہاہے کہ اگر ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو
نہ پایا گیا تو 21ویں صدی عیسوی کے آغاز تک برفانی ریچھ کی نسل مکمل طور پر
دنیا سے ختم ہوجائے گی۔
|