کیا آپ بھی کورونا کا شکار ہوچکے ہیں... جانئے وائرس صحت یابی کے بعد کب جسم میں موجود رہتا ہے؟

image
 
دنیا میں کورونا کے نئے اومی کرون ویرینٹ کے بعد خطرات ایک بار پھر بڑھتے جارہے ہیں جبکہ ماہرین نے کورونا کا شکار ہونے والے شہریوں کو بھی مزید احتیاط کرنے کی ہدایت کی ہے۔
 
چینی اور جاپانی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صحت یابی کے 2 سال بعد بھی کورونا کے مریضوں میں بعض علامات موجود رہتی ہیں، جن سے انہیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین اور جاپانی ماہرین کی جانب سے تقریباً 1200 افراد پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ صحت یابی کے دو سال بعد بھی بعض لوگ کورونا کی پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔
 
image
 
ماہرین نے کورونا کی پہلی لہر کے دوران بیمار ہوکر ہسپتال داخل ہونے والے 1200 افراد کا دو سال تک جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر افراد تاحال مسائل کا شکار ہیں۔
 
مذکورہ تحقیق میں ماہرین نے صرف چین کے مریضوں کا جائزہ لیا اور جن افراد کو اسٹڈی کا حصہ بنایا گیا تھا، ان کے صحت یابی کے 6 ماہ بعد ٹیسٹ کیے جانے کے بعد ایک سال بعد اور پھر آخری مرتبہ دو سال بعد ٹیسٹ کیے گئے۔
 
تحقیق کے دوران ماہرین نے تمام افراد کے متعدد ٹیسٹس کرنے سمیت ان کی جسمانی صحت کا جائزہ بھی لیا اور پھر ان سے سوالات بھی کیے گئے۔تحقیق میں شامل نصف سے زیادہ افراد نے صحت کے مسائل کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کی زندگی پہلے جیسی نہیں رہی۔
 
image
 
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ صحت یابی کے دو سال بعد نصف سے زیادہ افراد میں کم از کم ایک بڑی علامت موجود تھی جب کہ زیادہ تر لوگوں نے تھکاوٹ، کمزوری، سر چکرانے اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی شکایات کیں۔
 
تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد نے بتایا کہ صحت یابی کے دو سال بعد بھی ان میں ذہنی مسائل اور خصوصی طور پر ڈپریشن کی سطح زیادہ ہے، جس وجہ سے وہ بے سکونی کا بھی شکار ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: