|
|
پاکستان میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے گزشتہ
کئی ہفتوں سے اطلاعات زیرگردش تھیں لیکن اب اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ کی
جانب سے پاکستانی وفد سے ملاقات کی تصدیق کے بعد معاملہ مزید شدت اختیار کر
گیا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم میں بات چیت کرتے ہوئے اسرائیلی صدر نے دعویٰ
کیا کہ گزشتہ ہفتے ان سے 2 وفود نے ملاقات کی جن میں امریکا میں مقیم دو
پاکستانی بھی شامل تھے۔ |
|
وفد کا دورہ |
مئی کے اوائل میں پاکستانی امریکیوں کے ایک وفد نے
اسرائیل کا دورہ کیا۔یہ دورہ اسرائیل کے حامی سول گروپ شاراکا کی طرف سے
اسپانسر کیا گیا تھا جو 2020ء میں ابراہیم معاہدے پر دستخط اور متحدہ عرب
امارات اور بحرین کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد قائم کیا گیا تھا۔
یہ گروپ اسرائیل کو خلیجی ممالک سے ملانے کے لیے کام کرتا ہے۔ شاراکا نے
اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ انہیں جنوب مشرقی ایشیا سے مسلمانوں اور سکھوں کے
ایک وفد کو لانے کا اعزاز حاصل ہوا جس میں پہلے پاکستانی یہودی کو اسرائیلی
صدر سے ملنے کیلئے اسرائیل جانے کی اجازت دی گئی۔ اس وفد میں ڈیموکریٹک
پارٹی سے تعلق رکھنے والی امریکا میں مقیم پاکستانی نژاد انیلا علی بھی
شامل تھی جنہوں نے وفد کی سربراہی کی۔ وفد نے مسلمان ممالک سے تعلقات اس
میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ |
|
احمد قریشی |
پاکستانی امریکیوں کے وفد میں سرکاری ٹی وی سے منسلک
صحافی احمد قریشی بھی شامل تھے۔احمد قریشی کا دورہ اسرائیل کے حوالے سے
کہنا ہے کہ اس وفد میں امریکا میں ڈیموکریٹک اور رپبلکن جماعتوں کے حامی
پاکستانی بھی تھے،وفد کا مقصد امن کے راستے تلاش کرنا تھا۔احمد قریشی کے
مطابق اس دورے کے لیے پاکستانی امریکن کمیونٹی نے فنڈنگ کی ۔ |
|
|
|
عمران خان کا الزام |
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران
خان نے الزام لگایا ہے کہ حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہی ہے۔عمران خان
نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک پاکستانی وفد پہلی مرتبہ اسرائیل گیا جس میں
پاکستان ٹیلی وژن کا تنخواہ دار بھی وفد میں شامل تھا۔ |
|
حکومت کا مؤقف |
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان
کے کسی سرکاری یا نیم سرکاری وفد نے اسرائیلی صدر سے ملاقات نہیں کی۔اس وفد
کے شرکاء پاکستانی نژاد امریکی شہری تھے جو دورہ سے متعلق وضاحت کرچکے ہیں۔
حکومت پاکستان کی پالیسی واضح ہے کہ وہ ریاست اسرائیل کو تسلیم نہیں
کرتی۔جو افراد بھی پاکستان کے پاسپورٹ پر اسرائیل گئے ہیں ان کے خلاف قانون
کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ |
|
|
|
اسرائیل سے تنازع |
پاکستان میں اسرائیل سے متعلق تعلقات میں بہتری پیدا
کرنے کی تجاویز سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں سامنے آئیں اور اس وقت
پرویز مشرف کے معتمد خاص خورشید محمود قصوری کی اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں
کی خبریں بھی منظر عام پر آئیں۔ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کا براہ راست
کوئی تنازعہ نہیں اور اس وقت 40 کے قریب اسلامی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ
سفارتی تعلقات قائم ہیں تاہم پاکستان فلسطین کے حوالے سے اسرائیل کو تسلیم
کرنے سے انکاری ہے۔ |
|
پاکستان کا عزم |
دفتر خارجہ نے پاکستان کے کسی بھی وفد کے دورہ اسرائیل
کی تردید کی ہے، ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ خطے میں دیرپا
امن کے لیے آزاد، قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، ہماری پالیسی
میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں آئی جس پر مکمل قومی اتفاق رائے ہو۔زیرِ بحث
دورے کا اہتمام غیر ملکی این جی او نے کیا تھا جو پاکستان میں مقیم نہیں،
مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا مؤقف واضح اور غیر مبہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ
پاکستان فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق خود ارادیت کی مستقل حمایت کرتا
ہے۔ |