عام آدمی کی سالانہ آمدن کے برابر ماہانہ تنخواہ، لاکھوں کی مراعات۔۔۔ غریب ملک کے امیر حکمرانوں کے شاہانہ ٹھاٹھ

image
 
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کیلئے عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط پر عمل کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے تک اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان برپا ہوگیا ہے- اور ایک طرف حکومت عوام کو سخت فیصلوں پر عمل کرنے کا پیغام دے رہی ہے تو دوسری جانب ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ ومراعات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
 
شرح آمدن
پاکستان میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق عوام کا اوسط فی کس آمدن رواں مالی سال کے دوران 1798ڈالر یعنی اگر ڈالر کو 200 روپے کے حساب سے بھی دیکھا جائے تو تقریباً 3لاکھ 60ہزار کے قریب ہے اور اگر اس کو سال پر تقسیم کیا جائے تو تقریباً 30 ہزار ماہانہ بنتا ہے- لیکن یہاں اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار مقرر کی تھی لیکن آج بھی پاکستان میں عام آدمی کی ماہانہ تنخواہ 15 سے 18 ہزار کے درمیان ہے اور اگر 18 ہزار کو 12 ماہ کے حساب سے دیکھا جائے تو یہ تقریباً سوا 2 لاکھ کے قریب سالانہ آمدن بنتی ہے۔
image
 
مہنگائی
ملک میں مہنگائی کا جائزہ لیں تو مہنگائی کی شرح 17فیصد تک پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے عوام کی قوت خرید شدید متاثر ہوئی ہے۔ ملک میں پیٹرول 180، خوردنی تیل 600 روپے لیٹر، گھی 550 ، آٹا 90روپے کلو، چینی 100سے 110روپے کلو، مرغی 500 سو روپے، دال 300، دودھ 160 روپے سمیت تمام اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جبکہ بجلی کا ٹیرف ساڑھے 16روپے فی یونٹ سے زائد ہے اور تنور پر روٹی 18 روٹی تک پہنچ چکی ہے، دال اور سبزی بھی 150 روپے فی پلیٹ تک ہے۔
image
 
عوامی نمائندوں کی تنخواہ
پاکستان کے غریب عوام کی نمائندگی کرنے والے نمائندوں کی تنخواہ کا جائزہ لیں تو اس وقت صوبائی و قومی اسمبلی میں اراکین کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ سے 3 لاکھ ماہانہ جبکہ پیٹرول،علاج، بجلی، فون ،سفری اخراجات اور سبسڈی اس کے علاوہ ہے ۔وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، وفاقی وزیر، چیئرمین قائمہ کمیٹی ، وزیراعلیٰ ، صوبائی وزیر یا دوسرے اہم عہدوں پر تنخواہ اور مراعات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور دلچسپ تو یہ ہے کہ ان عوامی نمائندوں کو ہی نہیں بلکہ اہل خانہ کو بھی غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے مراعات دی جاتی ہیں۔
image
 
سبسڈی کا خاتمہ
پاکستان پر قرضوں کے انبار کی وجہ سے حکومت پیٹرول پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کی خواہاں ہے لیکن عوامی نمائندوں کی لاکھوں کی مراعات اور شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کم کرنے کیلئے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی جارہی۔ ملک میں اس وقت صرف عوامی نمائندے ہی نہیں بلکہ سرکاری ملازمین کو بھی لاکھوں کی تنخواہ اور بھاری مراعات دی جارہی ہیں- تاہم اگر حکومت عوامی نمائندوں اور سرکاری ملازمین کی مراعات بند کردے تو عوام کو مہنگائی کی چکی میں پسنے سے بچایا کر ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنا ممکن ہے۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: