پتے کی پتھری: جسم میں گھر بنانے والا خاموش قاتل، بچاؤ کیسے کیا جائے؟

image
 
ہارون آج بھی کام پر نہیں جاسکا کیونکہ پیٹ میں شدید درد، قے اور پیچش کی وجہ سے گزشتہ کئی روز سے نڈھال ہارون کو بار بار واش روم کے چکر لگانے سے کمزوری بھی محسوس ہورہی تھی جبکہ درد تھا کہ کسی صورت کم ہونے میں نہیں آرہا تھا۔ دوا بھی کھائی، دیسی ٹوٹکے بھی آزمائے لیکن درد جوں کا توں۔ یہ صورتحال صرف ایک ہارون کے ساتھ ہی نہیں بلکہ آج لاتعداد لوگ اس درد کی وجہ سے پریشان ہیں۔ پتے کی پتھری کی وجہ سے ہونے والا یہ درد انتہائی اذیت ناک ہوتا ہے اور بعض اوقات جان پر بھی بن آتی ہے- لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ کچھ لوگوں کو پتے کی پتھری کا بالکل بھی احساس نہیں ہوتا اور یہ مرض اندر ہی اندر بڑھتا جاتا ہے۔ پتے میں پتھری کی وجہ کیا ہے اور اس سے بچنا کیسے ممکن ہے ۔ آئیے ایک نظر دیکھتے ہیں:
 
پتھری کی علامات
پتے میں پتھری کی وجہ سے پسلیوں کے نیچے، دائیں جانب پیٹ میں شدید درد مرض کی ابتدائی علامت ہے۔ یہ درد کبھی ہلکا اور کبھی شدید نوعیت کا ہوتا ہے اور بہت دکھن، چبھن کے ساتھ ہوتا ہے۔ نظام انہضام متاثر ہونے کی وجہ سے کچھ بھی کھانے پینے سے متلی محسوس ہوتی ہے یا قے بھی ہو سکتی ہے۔ سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے۔لو بلڈ پریشر، ہر تھوڑی دیر بعد حاجت محسوس ہونا، بد ہضمی، گیسٹرک کے مسائل، کھانے کے بعد پیٹ کا پھول جانا، قبض، سر چکرانا، خون کی کمی، جلد پر دانے، پھوڑے اور پھنسیاں نکل آنا بھی شامل ہیں۔ بعض کیسز میں یرقان، پتے کی پتھری یا پتے کی کسی دوسری بیماری کو ظاہر کرتا ہے۔
 
پتھری بننے کی وجوہات
پتے کا کام صفرا جمع کرنا ہوتا ہے جو چکنائی وغیرہ ہضم ہونے میں مدد کرتا ہے۔ صفرا اس زرد رنگ کے مادہ کو کہا جاتا جو جگر پیدا کرتا ہے اس کو جگر بائل جوس بھی کہاں جاتا ہے جو کہ ہمارے جسم میں اور خاص طور پر معدہ میں پیدا ہونے والی چربی کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ صفرا جگر سے پتے میں جا کر جمع ہوتا ہے۔ صفرا میں 97 فیصد پانی 1 سے 2 فیصد نمکیات اور 1 فیصد پگمنٹ اور باقی چربی ہوتی ہے۔
 
image
 
بائل پتے میں جمع ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں پانی وغیرہ بھی خارج کرتا ہے۔ جب اس میں سے پانی اور دوسرے اجزاء خارج ہو جائیں تو پھر یہی بائل پہلے ریت میں بدلتا ہے جو جمع ہو کر پتھری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ پتے کی پتھری زیادہ تر کولیسٹرول کی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پتھریاں، کیلشیم کاربونیٹ، کیلشیم پالمیٹیٹ اور پروٹین وغیرہ پر بھی مشتمل ہوتی ہیں۔ پتے کے بعض پتھر کیلشیم بلی روبینٹ پر بھی مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ زیادہ تر چھوٹے، سیاہ رنگ کے اور تعداد میں کافی زیادہ ہوتے ہیں۔
 
جگر جب صفرا بناتا ہے تو اس میں کولیسٹرول کا ایک حصہ بھی موجود ہوتا ہے جو مرکب کی شکل میں پتہ میں ذخیرہ ہوتا ہے لیکن پتہ کی بعض بیماریوں میں صفرا کی پیدائش کا عمل غلط ہو جاتا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ اگر ابتدا ہی میں کولیسٹرول کی اتنی مقدار پیدا کر دی ہے کہ اسے مرکب میں حل رکھنا ممکن نہ ہو سکا یا مرکب کے دوسرے اجزاء ناقص ہونے کی وجہ سے اسے حل پذیر نہ رکھ سکے لیکن پتھری بنانے میں پتہ کا اپنا کردار بھی اہم ہے اگر وہ تندرست ہو تو عام حالات میں پتھری نہیں بننے دیتا۔
 
تشخیص کیسے کی جائے؟
خوراک میں کیلشیم والی چیزوں کی زیادتی، گردے کی بیماری اور پانی کی کمی کی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ چیزیں گردے، یوریٹریا مثانے میں جمع ہوتی رہتی ہیں اور مجتمع ہو کر چھوٹے چھوٹے پتھر کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔
 
image
 
پتھریوں میں اگر کیلشیم کی مقدار زیادہ ہو تو ایکسرے میں نظر آجاتی ہیں ورنہ ان کی تشخیص کا بہترین ذریعہ الٹراساؤنڈ ہے جس کی مدد سے نہ صرف پتھریوں کا پتہ چل سکتا ہے بلکہ صحیح سائز بھی معلوم کیا جا سکتا ہے۔
 
پتھری کا حل کیا ہے؟
پتھری اور سوزش کیلئے درد کش ادویہ کے علاوہ اور کوئی حل نہیں، پتہ کی بیماری کا علاج آپریشن ہی سمجھا جاتا ہے ،بسا اوقات یہ اٹیک محض اینٹی بائیوٹک اور چکنائی سے پرہیز کے ذریعے بالکل ٹھیک ہو جاتا ہے اور سرجری کی نوبت پیش نہیں آتی مگر اگر یہ علامات دیرپا ہوں اور شدت اختیار کر لیں تو سرجری کرنا لازمی ہوتا ہے۔
 
علاج کے بعد کیا کیا جائے؟
جن لوگوں کا پتہ نکال دیا جاتا ہے وہ عمر بھر بدہضمی کا شکار رہتے ہیں اور چکنائی ہضم نہیں کرسکتے۔ ایسے لوگوں کو مزید تکالیف سے بچنے کیلئے مرغن غذا، گھی، چربی، چاکلیٹ، انڈے، کریم، پنیر، مغز، سری پائے ، گوشت، مکھن کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے اور جنک فوڈ سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
 
پتھری سے بچاؤ
چکنائی سے بھرپور کھانے پتے کی پتھری کی بڑی وجہ بنتے ہیں لیکن اگر آپ پتے کی پتھری سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو چکنائی کا استعمال کم کرنا ہوگا۔فائبر یعنی ریشے والی غذا کا استعمال بھی پتھری سے بچنے میں ایک اہم قدم ہے۔ غذا میں سبزیوں کا زیادہ استعمال بھی اس مرض سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ بڑھا ہوا وزن پتّے کی پتھری کی ایک بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے، اپنا وزن کنٹرول کیجئے۔زیادہ دیر تک بھوکے نہ رہیے،ان تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ اپنے کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز بھی جانچتے رہیے۔ اس میں مقررہ حد سے زیادہ اضافہ خطرناک ہے جو کہ نہ صرف پتے کی پتھری کا باعث بن سکتا ہے ۔
 
نوٹ: یہ تحریر مختلف طبی ماہرین کی آراء پر مشتمل ہے جو مفاد عامہ کیلئے شائع کی جارہی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: